Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Jamshaid Nazar
  4. Bijli Bill, Awam Ki Faryaden Aur Bad Duaen

Bijli Bill, Awam Ki Faryaden Aur Bad Duaen

بجلی بل، عوام کی فریادیں اور بددعائیں

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں سن 2017 میں جنوبی افریقن ہارٹ ایسوسی ایشن کی اٹھارہویں سالانہ کانفرنس کے دوران ماہرین امراض قلب نے ہارٹ اٹیک کی وجوہات سے متعلق جب رپورٹ پیش کی تو دنیا بھرکے میڈیا میں اس کا چرچا ہونے لگا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاتھا کہ یوٹیلیٹی بلوں کی قیمتوں میں اضافہ انسان کے ذہنی تناو کو بڑھا کر بلڈ پریشر میں اضافہ کرتا ہے جس کے باعث نارمل انسانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ تین گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ دعویٰ یونیورسٹی آف وٹ واٹرسرانڈ (University of Witwatersrand) کی تحقیقی رپورٹ میں کیا گیا تھا جس کو محققین نے سو سے زائد ہارٹ اٹیک کے شکار افراد کا جائزہ لینے کے بعد مرتب کیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ مالی دباو کی وجہ سے تیرہ فیصد نارمل انسانوں کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ رہتا ہے۔ اس رپورٹ کے بعد دنیا بھر کی بے شمار طبی وتحقیقی رپورٹس میں ماہرین صحت نے اس بات کی تصدیق کی اور خبردار کیا کہ مالی دباو اور یوٹیلٹی بلوں کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔

اس رپورٹ پراقوام عالم نے علاج معالجہ پر توجہ تو دی لیکن ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والی وجوہات کو ختم کرنے کے لئے کوئی قانون، کوئی نظام اور کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔ پاکستان کی عوام کوآج ہارٹ اٹیک کا باعث بننے والی انہی دو بنیادی وجوہات کا سامنا ہے ایک طرف مہنگائی کی وجہ سے شدید مالی دباو اور دوسری جانب یوٹیلٹی بلز کے بڑھتے ہوئے ریٹس خصوصا بجلی کے بڑھتے بلوں نے عوام سے جینے کی رہی سہی اُمیدیں بھی چھین لی ہیں اس وقت نہ صرف غریب افراد بلکہ متوسط طبقہ بھی مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے یہی وجہ ہے کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ کے خلاف ملک بھر میں عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔

کہیں مظاہرین ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کررہے ہیں تو کہیں بجلی کمپنیوں کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے، بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی، مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے دھرنے اور احتجاج کئے جارہے ہیں۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر یہ بھی دکھایا جارہا ہے کہ کہیں لوگ اپنے بجلی کے بل پھاڑ رہے ہیں تو کہیں لوگ بجلی کے دفاتر میں یا ریڈنگ کے لئے آنے والے ملازمین سے جھگڑ اکررہے ہیں یہاں تک کہ گھریلو خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ہمراہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ نہ صرف خواتین بلکہ مرد سڑکوں پر زاروقطار روبھی رہے ہیں انھیں اس بات کا غم ستا رہا ہے کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالیں یا بجلی کے بل ادا کریں۔

ملک بھر میں ایک عجیب سی صورتحال ہے، ہم آزاد ملک میں رہتے ہوئے مافیا، کرپشن، جرائم، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی دیواروں میں قید ہیں، ہرفرد پریشانی، بے چینی، مایوسی کا شکار نظر آرہا ہے، کون، کیسے اس دلدل سے عوام کو نکالے گا؟ ابھی توپٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے تباہ ہونے والے کاروبار اور بے روزگاری کے زخم بھی نہیں بھرے تھے کہ بجلی کے بڑھتے بلوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، عوام شدیدمایوسی اور نااُمیدی کا شکار ہوگئے ہیں۔

میٹر ریڈرز مقررہ وقت پر ریڈنگ نہیں کررہے یہی وجہ ہے کہ اگست میں بھیجے گئے بجلی کے بلوں پر تاریخ ریڈنگ اور میٹر ریڈنگ کی تصویر بھی پرنٹ نہیں کی گئی جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ایک طرف زائد ریڈنگ کروائی گئی ہے تو دوسری جانب ناجائز ٹیکسز لگائے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یونہی بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا توملک میں کرپشن، سٹریٹ کرائم، بجلی چوری، مہنگائی، بے روزگاری اورغربت کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا کیونکہ بجلی کے بل جب زیادہ ادا کرنا پڑیں گے تو بڑی بڑی صنعتیں اپنی مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں گی، عام دکاندار زائد نرخوں پر اشیاء بیچنا شروع کردیں گے، ڈاکٹر اپنی فیسیں بڑھا دیں گے، پرائیویٹ سکولز اور کالجز کی فیسیں بھی بڑھا دی جائیں گی، ادویات ساز کمپنیاں یا تو ادویات کی قیمتیں بڑھا دیں گی یا مافیا ادویات کی شارٹیج کرکے زائد قیمتیں وصول کرنا شروع کردے گا، محکمانہ کرپشن میں بھی اضافہ ہوگا، ان تمام وجوہات کی وجہ سے سٹریٹ کرائم بھی بڑھ جائیں گے۔

بجلی کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے نگران وزیر اعظم کو چاہئے کہ بجلی کے سابقہ نرخ بحال کرتے ہوئے تمام اضافی ٹیکسز واپس لینے کا اعلان کریں اور قومی سولر پالیسی کے تحت عوام کوآسان ترین قسطوں پربینک سولر فناسنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کریں۔ سولر فنانسنگ کچھ عرصہ سے بند تھی اب کچھ بنکوں نے سولر فنانسنگ شروع کردی ہے لیکن ان کا مارک اپ اتنا زیادہ ہے کہ عام آدمی سولر فنانسنگ سے مستفید ہونے کی بجائے مزید مالی مشکلات کا شکار ہورہا ہے۔

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں سولر فنانسنگ پر مارک اپ کی شرح 6فیصد رکھی گئی تھی جبکہ اب بنک 25فیصد شرح پر مارک اپ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگ بنک سولر فنانسنگ لینے سے کترا رہے ہیں۔ نگران حکوت کو چاہئے کہ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں، بے روزگاری اور مہنگائی پر قابو پانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ عوام میں پھیلی مایوسی، بے چینی اور نااُمیدی ختم ہوسکے۔

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz