Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ismat Usama
  4. Payam e Shah e Umam Ka Bharam Rahe Kuch Log

Payam e Shah e Umam Ka Bharam Rahe Kuch Log

پیام شاہِ امم ﷺ کا بھرم رہے کچھ لوگ

استاذ جی کو بتا دینا کہ میں دھرنے کے لئے جارہا ہوں اس لئے جلدی نکل رہا ہوں۔ میں لیڈ ٹیم میں شامل ہوں اور میرا وہاں جانا بہت ضروری ہے غزہ کے لئے۔ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے بعد تو جینا بھی اچھا نہیں لگتا۔ استاذ کو میرا یہ پیغام پڑھا دینا۔۔ رومان ساجد شہید کا یہ آخری پیغام تھا جو اس نے فلسطین دھرنا ڈی چوک میں نکلنے سے قبل اپنے دوست کو بھیجا تھا۔

وہ انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی کا طالب علم، آزاد کشمیر کا باشندہ تھا اور "سیو غزہ کمپین" میں بطور سوشل میڈیا ذمہ دار، کام کر رہا تھا۔ پندرہ دنوں سے پارلیمنٹ کے سامنے ایکس سینیٹر مشتاق احمد خان صاحب، ان کی اہلیہ حمیرا طیبہ (فاؤنڈر سیو غزہ کمپین) کچھ طلبہ اور شہریوں کے ساتھ دھرنا دئیے ہوئے ہیں۔ اپنے آرام دہ گھروں کو چھوڑ کر سخت گرمی میں یہ لوگ سڑکوں پر دن رات کیوں گزار رہے ہیں؟ کیا یہ ڈی چوک پر کسی ذاتی مفاد کے لئے جمع ہوئے ہیں؟ پولیس کی دھمکیوں، لاٹھی چارج، رات دو بجے گاڑی چڑھانے کے قاتلانہ واقعہ اور دو معصوم شہریوں کی شہادت کے باوجود یہ لوگ دھرنا کیوں جاری رکھے ہوئے ہیں، آخر کیوں؟

درحقیقت ان کا اپنا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہے بلکہ "فلسطین میں جاری نسل کشی" کو روکنے اور عالمی طاقتوں کی کھلی دہشت گردی کے خلاف، حکومت پاکستان سے عملی اقدامات کا تقاضا کر رہے ہیں۔ ان حالات میں کہ غزہ میں پندرہ ہزار معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیل کر، بستیوں اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے، غیر مسلم اقوام بھی اب سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ انسانیت کی تذلیل کے خلاف انسانیت اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ یورپی یونیورسٹیوں میں طلبہ و طالبات، کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے فلسطین میں جاری قتل عام کو روکنے کے لئے دھرنے اور جلسے کر رہے ہیں، مسلمان ممالک کی یہ خاموشی، زندہ ضمیروں پر بے حد گراں گزر رہی ہے۔

واضح رہے کہ یہ ایمان اور عقیدے کی جنگ ہے جو قبلہء اول بیت المقدس، خانہء خدا کی خاطر لڑی جارہی ہے، یہ صرف فلسطین تک محدود نہیں رہے گی بلکہ بہت جلد دیگر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی، اگر امت مسلمہ نے جلد متحد ہوکے کوئی لائحہ عمل تیار نہ کیا تو یوں ہی گاجر مولی کی طرح یکے بعد دیگرے کٹتے مرتے چلے جائیں گے۔ سیو غزہ کمپین کے سب پرامن شرکاء مبارک باد کے مستحق ہیں جو حق کا علم اٹھائے میدان میں اترے ہوئے ہیں، غزہ کے معصوم بچوں کی تکالیف کو اپنے بچوں کی تکالیف کی طرح محسوس کرتے ہیں۔

جنھیں اپنے رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوکے جواب دہی کے خوف نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں لا کے کھڑا کردیا ہے، جنھوں نے یہاں کیمپوں کو نمازوں، تلاوت قرآن اور دروس سے آباد کردیا ہے، جو لاٹھیاں برسانے والے پولیس اہلکاروں کو بھی پانی کی بوتلیں تقسیم کرتے نظر آتے ہیں، محترمہ حمیرا طیبہ (فاؤنڈر سیو غزہ کمپین) ہر بار نوجوانوں کو پولیس گردی سے بچانے کے لئے خود پولیس کی گاڑی میں بیٹھ جاتی ہیں انھوں نے صحابیہ حضرت ام عمارہؓ کی یاد تازہ کردی ہے، جو ایک غزوہء میں حضور اکرم ﷺ کا چاروں اطراف سے دفاع کر رہی تھیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ "آج تو ام عمارہ کا دن تھا! "۔ کیا کبھی کسی نے ویمن ایمپاورمنٹ کی ایسی مثال کہیں اور دیکھی ہوگی؟

ہر ایک قدم پر ثابت قدم رہے کچھ لوگ
جبینِ وقت پر کچھ ایسے رقم رہے کچھ لوگ

زوال جرات کردار کے زمانے میں
پیامِ شاہِ امم ﷺ کا بھرم رہے کچھ لوگ!

Check Also

Nakara System Aur Jhuggi Ki Doctor

By Mubashir Aziz