Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ismat Usama
  4. Gulshan e Quaid Ke Saare Mausamon Ki Khair Ho

Gulshan e Quaid Ke Saare Mausamon Ki Khair Ho

گلشنِ قائد کے سارے موسموں کی خیر ہو

بھارتی سرکار نے انتہا پسند "ہندوتوا" کے زیر اثر، اپنے تئیں ریاستِ پاکستان کو غافل سمجھ کر 22 اپریل کو حملہ کردیا، شہری آبادیوں میں ڈرون بھی بھیجے گئے اور لڑاکا طیارے بھی۔ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بھارت سے کئی گنا چھوٹا ملک ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ بھی اس سے کئی گنا زیادہ ہے لیکن پھر بھی پاکستان اپنے دشمن کے خلاف چوکنا تھا اور خطرے کو بھانپ کر ساری قوم سبز ہلالی پرچم تلے متحد، یک جان ہوکر "بنیان مرصوص" بن گئی۔

شہریوں نے بھی اپنے ہتھیار نکالے اور فوج کے جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر حملہ آور ڈرون گرانے لگے۔ پاک فورسز نے بھارت کا 400-S دفاعی نظام بھی اڑا کے رکھ دیا۔ دشمن کے چھ طیارے مار گرائے بلکہ بھارت کے اندر جاکے گجرات ائر بیس بھی تباہ کردیا۔ پاکستانی سوشل میڈیا واریئرز اور لکھاریوں نے اپنے قلم اور کی بورڈز کے ساتھ دفاعِ پاکستان کے بیانیے کی جنگ لڑی اور اپنی حب الوطنی، دلیری و مضبوط مؤقف کو دنیا کے سامنے ثابت بھی کر دکھایا۔

آئی ٹی سے وابستہ نوجوانوں نے سائبر فورس کے طور پر مورچہ سنبھالا اور بھارت کے سائبر سسٹم کو ہیک کرلیا۔ جب فرانس سے خریدے گئے طیارے رافیل کو پاکستانی پائلٹوں نے بفضلِ الہی مار گرایا تو پوری دنیا میں پاکستان کا ڈنکا بج گیا اور بھارتی وزیراعظم مودی کو امریکی صدر ٹرمپ سے درخواست کرکے جنگ رکوانا پڑی۔ بھارت کے "آپریشن سیندور" کو پاکستان کے "معرکہء حق" نے تندور میں بدل دیا۔ بھارت کو یہ شکست ہضم کرنا مشکل ہوگئی ہے کیوں کہ پوری دنیا نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔ مودی کا بیان ہے کہ دریاؤں میں پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بروقت جواب دیا کہ اگر تم ہمارا پانی بند کروگے تو ہم تمہارا سانس بند کردیں گے۔ سانس بند کرنے سے مراد یہی ہے کہ بھارتی سینا پر پاکستانی سپاہیوں کی دہشت طاری ہوگئی ہے۔ اب وہ فضائی جنگ کا تو سوچ بھی نہیں سکتے۔ مؤثر حکمت عملی کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا نہ صرف وقار بلند ہوا ہے بلکہ دیگر ممالک پاکستان سے جنگ سیکھنے کی درخواست کر رہے ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر دیگر وزراء کے ساتھ نئے مسلمان برادر ممالک کے دورے پر ہیں۔

ترکی، آذر بائیجان اور بنگلہ دیش کے پاکستان کے ساتھ معاشی معاہدے بھی طے پارہے ہیں مگر ریاستِ پاکستان کو دشمن کی جانب سے ہر دم تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں سیکیورٹی فورسز نے آزاد کشمیر سے چار بھارتی دہشت گرد گرفتار کئے ہیں۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کے ساتھ جھڑپوں میں آئے دن پاک فوج کے جوان شہید ہورہے ہیں۔ جن لاپتہ افراد کی خاطر یہ تنظیمیں مظاہرے کرتی ہیں، وہی لاپتہ افراد سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ عوام کو اب وطن کے محافظوں اور اس کے دشمنوں میں فرق کرنا سیکھنا ہوگا۔

بھارتی وزیراعظم مودی کا بیان ہے کہ آپریشن سندور بند نہیں ہوا۔ ممکنہ طور پر وہ کسی بڑے حملے کی تیاری میں ہے۔ بھارتی جنگ تین اقسام کی ہوسکتی ہے۔

1: نفسیاتی و اعصابی جنگ، سفارتی سطح پر لابنگ وغیرہ۔

2: دہشت گرد تنظیموں بشمول بی ایل اے، بی ایل ایف، ٹی ٹی پی، پی ٹی آئی، پی ٹی ایم، آئی ایس کے ایم وغیرہ کے ذریعے قومی اداروں، فوج اور عوام پر حملے اور پھوٹ ڈلوانا۔

3: غلط خبروں، فیک پروپیگنڈہ اور کردار کشی کی میڈیا وار۔

ان حالات میں پاکستانی عوام کو دشمن کی پراکسیز سے ہوشیار رہنے، حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنے اور اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی برقرار کی ضرورت ہے۔ سنی سنائی باتوں، افواہوں اور بے بنیاد پروپیگنڈہ سے اپنا دامن بچانا ہوگا تاکہ بے خبری میں کسی اپنے کو نقصان نہ پہنچا بیٹھیں۔ اپنے ایمان کو مضبوط کریں، اپنے اعمال کی اصلاح کرتے رہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی توفیق شاملِ حال رہے۔ بقول شاعر:

خیر ہو ارضِ دعا کے ساحلوں کی خیر ہو
ساحلوں سے دور میری کشتیوں کی خیر ہو

لفظِ پاکستان جن پر لکھ رہی ہے روشنی
یاخدا محشر تلک اُن کاغذوں کی خیر ہو!

عافیت کی چاندنی میں بام و در ڈوبے رہیں
گنگناتی، مسکراتی بستیوں کی خیر ہو!

پھول برساتی ہوائیں وجد میں آتی رہیں
گلشنِ قائدؒ کے سارے موسموں کی خیر ہو!

ذرّہ ذرّہ یا خدا، کرتا رہے تیری ثنا
برف کی چادر میں لپٹی چوٹیوں کی خیر ہو

یہ ہلالی سبز پرچم یوں ہی لہراتا رہے
خاکِ پاکستان کی شادابیوں کی خیر ہو!

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan