Aik Hoon Muslim Haram Ki Pasbani Ke Liye
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
اگر کبھی ایسا ہو کہ آپ گھر میں آرام دہ بستر پر سو رہے ہوں اور گہری نیند میں یکایک ایسا خواب آئے کہ کوئی آپ کے گھر میں نقب لگانے کی کوشش کر رہا ہے، اس کے کچھ ساتھی آپ کے پڑوس کی چھتوں پر چڑھے بیٹھے ہیں کہ اشارہ ملتے ہی آپ کے صحن میں چھلانگ لگا دیں تو اس خواب سے بیدار ہونے کے بعد آپ کیا کریں گے؟ بہت سے تو بس کروٹ ہی بدلیں گے اور دوبارہ سو جائیں گے۔ شاید ہزار میں سے کوئی ایک ہوگا جو بیدار ہونے کے بعد سوچے گا کہ مجھے یہ خواب کیوں آیا ہے؟ اور پھر وہ اپنے گیٹ دروازے اور کھڑکیاں وغیرہ دیکھے گا تاکہ حفاظتی اقدامات کر سکے۔
چشم بصیرت سے دیکھیں تو حقیقت یہی ہے۔ بحیثیت پاکستانی قوم ہم چاروں طرف سے خطرات میں گھرے ہوئے ہیں لیکن قوم کو دو وقت کی روٹی اور بچوں کے اخراجات نے ایسا الجھا دیا ہے کہ وہ خرچے پورے کرنے کے دائرے میں ہی گھومتی رہتی ہے۔
حال ہی میں دنیا کے حالات پر ایک حیرت انگیز نغمہ ریلیز ہوا ہے "اب کچھ بھی مجھے حیران نہیں کرتا"۔ ٹِکین جا فاکولی (Tiken Jah Fakoly) ایک معمر گلوکار ہیں جن کا تعلق آئیوری کوسٹ سے ہے۔
اس گیت میں نوآبادیاتی طاقتوں کی طرف سے دنیا کی بندر بانٹ کو کھل کر بیان کیا گیا ہے جب کہ وہ قومیں خود اپنی حالت سے غافل ہیں۔ نغمے کے بول ہیں:
انہوں نے دنیا بانٹ لی ہے، اب مجھے کسی چیز پر بھی تعجب نہیں ہوتا
اگر تم مجھے چیچنیا دو گے، تو میں تمہیں آرمینیا دوں گا
اگر تم مجھے افغانستان دو گے، تو میں تمہیں پاکستان دوں گا
اگر تم ہیٹی نہیں چھوڑو گے، تو میں تمہیں بنگوئی میں پھنسا دوں گا
اگر تم عراق پر بمباری کرنے میں میری مدد کرو گے، تو میں تمہارے لیے کردستان بنا دوں گا
انہوں نے ہم سے مشورہ کیے بغیر، پوچھے بغیر، خبردار کیے بغیر افریقہ بانٹ لیا۔
انہوں نے دنیا بانٹ لی ہے، اب مجھے کسی بات پر بھی حیرت نہیں ہوتی!
لمحہء فکریہ ہے کہ اقوام عالم کے برعکس امت مسلمہ کو کتاب و سنت کے ذریعے "جسدِ واحد" ہونے کا سبق پڑھایا گیا ہے، جس کے ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم اس درد کو محسوس کرتا ہے مگر فی الوقت وہ جسد اس درد کا علاج کرنے سے قاصر ہے۔ کفار کی یلغار ایک کے بعد ایک مسلم ملک کو ختم کرتی جارہی ہے مگر مسلمانوں میں وہ شعور بہت کم ہے جو انھیں متحد و یک جان ہوکے کوئی متفقہ لائحہ عمل تیار کرنے اور مستقبل کے خطرات سے کماحقہ نمٹنے کے قابل بناسکے۔ بقول علامہ اقبال:
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک؟
جب تک مسلمان آپس کے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بھلا کر امت مسلمہ کی خاطر متحد اور یک جان نہیں ہوں گے، وہ یہود و ہنود کی سازشوں کو روکنے کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔ دنیا تیزی سے تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ جنگ مسلمانوں سے ہی لڑی جائے گی جس کے لئے عالم اسلام کو وسیع، مربوط اور دور رس تیاریوں کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے میڈیا ٹیکٹکس، ففتھ جنریشن وار، تعلیمی اداروں میں برین واشنگ اور چند بکاؤ مال سیاست دانوں کے ذریعے پاکستانی نوجوانوں کے اذہان کو اپنے ہی قومی اداروں کے خلاف زہر آلود کردیا گیا ہے، انھیں دوست اور دشمن کے مابین فرق بھلادیا گیا ہے۔
ان حالات میں نقارہء حق بلند کرنا، معاشرے میں اخوت و یگانگت کی خاطر جستجو کرنا، قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ایک عظیم جہاد سے کم نہیں لیکن یہ وہی کرسکتا ہے جو خدا خوفی رکھتا ہو، اولو العزم بھی ہو، اپنی قوم سے مخلص اور وفا شعار بھی۔ ہمارے دادا جان کے زمانے میں ایک ہمسایہ بیمار ہوتا تھا تو ارد گرد کے ہمسائے عیادت کرنے آتے تھے۔ کسی کی بیٹی کی شادی کا وقت قریب ہوتا تھا تو سب عزیز واقارب شادی کی تیاریوں اور اخراجات میں اپنا حصہ ڈالتے تھے۔ بہت سادہ اور پُرسکون معاشرہ تھا۔ ہر قسم کے سیاسی اور سماجی تعصبات سے بالاتر ہوکے آپس میں میل جول رکھا جاتا تھا۔
موجودہ حالات میں جس چیز کی اشد ضرورت ہے وہ "اخوت اسلامیہ" ہے۔ یہ اللہ رب العالمین کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے۔ اخوت کی بنیاد "کلمہء شہادت" پر ہے۔ جو کلمہ پڑھ لیتا ہے وہ ملت اسلامیہ کا حصہ بن جاتا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد الہی ہے:
"بے شک مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ پس اپنے بھائیوں میں صلح کروا دیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہوتاکہ تم پر رحم کیا جائے" (الحجرات: 10)۔
سورہء فتح میں ارشاد ہوا: "محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت ہیں اور آپس میں رحیم ہیں"۔
دنیا بھر میں جہاں کہیں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی خبر ملے چاہے وہ فلسطین ہو، کشمیر ہو، روہنگیا ہو، یوغور ہو، ہر مسلمان کا دل بے چین ہوجاتا ہے۔ یہ بھائی چارہ ہمیں بھی درد آشنا کرکے چھوڑتا ہے۔ کبھی مصلے پر دعاؤں کی صورت میں لبوں پہ آتا ہے، کبھی اشکوں میں ڈھل کے بہہ جاتا ہے۔ تدبر کی آنکھ سے دیکھا جائے تو یہ قلبی محبت ایک معجزہ ہے!
سورہء انفال آیت 63 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: "اسی نے ان کے دلوں میں باہمی الفت ڈال دی۔ زمین میں جو کچھ ہے اگر تم سارے کا سارا بھی خرچ کر ڈالتے تو بھی ان لوگوں کے دل نہ جوڑ سکتے۔ یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے۔ وہ غالب، حکمت والا ہے"۔
رسول اللہ ﷺ کی ایک سنت "مواخاۃ" بھی ہے۔ کفار مکہ کے ظلم وستم سے تنگ آکر جب مسلمانوں نے حضور ﷺ کے حکم پر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو آپ نے ہر مہاجر کو دوسرے انصاری کا بھائی بنادیا۔ یہی مواخاۃ ایک پُرامن، مستحکم اور خوش حال معاشرے کی بنیاد بنی۔
حضرت سالمؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے۔ نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے دشمن کے حوالے کرتا ہے اور جو کوئی اپنے بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگ جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت پوری کرنے میں لگ جائے گا اور جس نے کسی مسلمان کا کوئی دکھ دور کیا، اللہ تعالیٰ روز قیامت کے دکھوں میں سے اس کا کوئی دکھ دور کرے گا اور جس نے کسی مسلمان (کے ذاتی عیب) کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا "۔ (ترمذی)۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "جو مسلمان، اپنے مسلمان بھائی کی مدد نہ کرے ایسے موقع پر جہاں اس کی بے عزتی کی جاتی ہو یا اس کی آبرو ریزی کی جاتی ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد ایسے موقع پر نہ کرے گا جہاں وہ اس کی مدد چاہتا ہوگا اور جو مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی ایسے موقع پر مدد کرے جہاں اس کی بے عزتی کی جاتی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد ایسے موقع پر کرے گا جہاں وہ اس کی مدد کا خواہشمند ہوگا"۔ (ابوداؤد)۔
یہ کیسا وقت آگیا ہے کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور یوٹیوبر بن رہے ہیں، مگر اپنی تعلیم و تہذیب کو پس پشت ڈال کے لائکس حاصل کرنے کی دوڑ میں کہیں ایک دوسرے سے پرینک (دھوکا) کر رہے ہیں، کہیں ایک دوسرے کو روسٹ (بے عزت) کر رہے ہیں، کہیں جھوٹی سیاسی خبریں اور سکینڈل بنا کے دوسرے مسلمانوں پر زندگی تنگ کر رہے ہیں، ان کی ساکھ تباہ کر رہے ہیں؟ یہ سارے کام حرام ہیں، ان سے حاصل شدہ دولت بھی حرام ہے! معاشرے میں بے سکونی، عدم تحفظ، بے چینی، سائبر کرائمز، ڈیپریشن، قتل وغارت، خود کشیاں ان سب کے پیچھے اسلام کی حدود کی پامالی اور کافرانہ تہذیب کی اندھی پیروی ہے۔
دوسری طرف کفار کو دیکھیں، انھوں نے پچاس ساٹھ ملکوں پر مشتمل فوجی اتحاد بنالئے، کئی ممالک کی کرنسی مشترک ہے اور کئی میں سفر کرنے کے لئے پاسپورٹ ویزہ کی شرط نہیں۔ یورپی ممالک ایک دوسرے سے تجارتی و کاروباری معاہدے کرکے ایک دوسرے کی معیشت کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔ جب کہ مسلمان دنیاوی زندگی میں مشغول اور تعلیمات اللہ سے غافل ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا تقاضا تو یہ ہے کہ سارے دنیاوی خوف اندیشے ایک طرف پھینک کر باہم متحد و یکجان ہو جائیں اور تیسری عالمی جنگ کے لئے حتی المقدور اپنی تیاری کریں جو جلد ہی کرہء ارض کو اپنی لپیٹ میں لینے والی ہے۔