Sunday, 30 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Irfan Javed
  4. Fast Food, Sarmaya Darana Nizam Ka Hathkanda

Fast Food, Sarmaya Darana Nizam Ka Hathkanda

فاسٹ فوڈ، سرمایہ دارانہ نظام کا ہتھکنڈا

سن پچاس ساٹھ کی دہائیوں کے پاکستانی لوگوں کی تصاویر دیکھیے۔ ان میں بیشتر دُبلے اور سمارٹ لوگ نظر آئیں گے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی خوبیاں جیسا کہ صحت مندانہ مقابلہ وغیرہ ہیں تو بے شمار خامیاں بھی ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام نے کئی بچوں کو جنم دیا ہے، وسیع و عریض مارٹ جو بے شمار چھوٹے منفرد دکانداروں (محلے اور علاقے کے دکان دار خاندان کے افراد بن جاتے تھے)کو کھا گئے اور فاسٹ فوڈ چینز جنہوں نے ہمیں روایتی محنت طلب پکوان بھلا دیے، ان میں سے دو بچے ہیں۔ بڑے بڑے مارٹ اور سٹور صارفین کا جی ایسے لُبھاتے ہیں کہ وہ ان سے ضرورت کی اشیا کے علاوہ بھی خریداری کر لیتے ہیں۔ سامنے سستی اشیا رکھتے ہیں، ان کی آڑ میں مہنگی اشیا ہوتی ہیں جن سے یہ اصل منافع کماتے ہیں۔ اسی طرح فاسٹ فوڈ چینز صارفین کو آمادہ کرتی ہیں کہ وہ ضرورت سے بڑھ کر کھائیں۔

میں نے اپنی کتاب عجائب خانہ میں تذکرہ کیا ہے کہ فی زمانہ لوگ بھوک کی بہ نسبت بسیار خوری سے زیادہ مر رہے ہیں، یعنی زیادہ کھانے (اس میں بھی زیادہ تر غیر صحت مندانہ) سے ذیابیطس، کولیسٹرول، دل کی بیماریاں ہوتی ہیں جو ہلاکت کا باعث بنتی ہیں۔

فاسٹ فوڈ عوامی صحت پر منافع کو فوقیت دیتا ہے جس کے نتیجے میں صحت کے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ ایسے نقصان دہ ہے:

1۔ غذائیت کی کمی

فاسٹ فوڈ عموماً کیلوریز، چکنائی، چینی اور نمک سے بھرپور ہوتا ہے، جبکہ فائبر، وٹامنز اور معدنیات جیسے ضروری غذائی اجزاء کی کمی ہوتی ہے۔ یہ عدم توازن موٹاپا، دل کی بیماری، ذیابیطس اور بلڈ پریشر جیسے مسائل پیدا کرتا ہے۔

2۔ مارکیٹنگ اور آسان دستیابی

سرمایہ دارانہ نظام فاسٹ فوڈ کی تشہیر پر زور دیتا ہے، خاص طور پر بچوں اور کم آمدنی والے طبقے کو ہدف بناتا ہے۔ فاسٹ فوڈ کمپنیاں نفسیاتی حربے استعمال کرکے اشتہا پیدا کرتی ہیں، جس سے صحت مند متبادل کا انتخاب مشکل ہو جاتا ہے۔

3۔ قیمت اور صحت

فاسٹ فوڈ اکثر صحت مند کھانے کے مقابلے میں سستا اور آسانی سے دستیاب ہوتا ہے، چنانچہ محدود بجٹ رکھنے والے لوگ اس کا انتخاب کرتے ہیں۔ لیکن یہ صحت کے طویل مدتی مسائل کا سبب بنتا ہے۔

4۔ عالمگیریت اور ثقافتی یکسانیت

سرمایہ دارانہ نظام کے تحت فاسٹ فوڈ چینز کا پھیلاؤ دنیا بھر میں یکساں غذائی عادات کو فروغ دیتا ہے سو روایتی اور صحت بخش غذا کی جگہ غیر صحت مند غذا لے لیتی ہے۔

5۔ عادی بنانے والے اجزاء کا استعمال

زیادہ منافع کمانے کے لیے فاسٹ فوڈ میں ایسے اجزاء شامل کیے جاتے ہیں جو ان کی عادت پیدا کرتے ہیں مثلاً ہائی فرکٹوز کارن سیرپ اور مصنوعی فلیور۔ یہ بار بار کھانے کی عادت ڈالتے ہیں اور صحت کو مزید خراب کرتے ہیں۔

6۔ ماحولیاتی اثرات

فاسٹ فوڈ انڈسٹری بڑے پیمانے پر صنعتی کاشتکاری پر انحصار کرتی ہے، جس کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان ہوتا ہے۔ ماحول کی یہ خرابی بالواسطہ طور پر انسانی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

7۔ اشتہارات اور پروموشن کے ذریعے پالیسیوں پر اثر

فاسٹ فوڈ انڈسٹری اکثر عوامی پالیسیوں پر اثرانداز ہوتی ہے جس کی وجہ سے غیر صحت مند کھانے پر پابندی یا اس کی اصلاح پر کم زور دیا جاتا ہے۔

فاسٹ فوڈ بے شک وقتی سہولت فراہم کرتا ہے، لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے اہم آلےکے طور پر اس نے صحت پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔ بدقسمتی سے یہ پاکستان میں اپنے پنجے مزید گاڑ رہا ہے۔ ماں باپ اپنی آسانی کے لیے بچوں کو فرائڈ نگٹس، چکن پیس وغیرہ کھلاتے ہیں جب کہ ماضی میں گھر کی محنت سے تیار کردہ صحت بخش غذا نونہالوں کا مقدر بنتی تھی۔

Check Also

Hard State

By Javed Chaudhry