Zakat, Paise Ya Ashiya?
زکوٰۃ، پیسے یا اشیاء؟

زکوٰۃ دینا اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک ہے اور یہ مسلمانوں پر فرض ہے تاکہ معاشرتی عدل قائم کیا جا سکے۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کی مختلف صورتیں ہیں، جن میں پیسوں کی صورت میں دینا سب سے عام ہے۔ تاہم، کیا زکوٰۃ اشیاء کی صورت میں بھی دی جا سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے مصارف کا ذکر سورہ التوبہ میں کیا: ترجمہ: "صدقات (زکوٰۃ) تو فقیروں، مساکین، زکوٰۃ کے کام کرنے والوں، دل جوڑنے والوں، غلاموں کی آزادی، قرض داروں کی مدد، اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لیے ہے"۔
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ زکوٰۃ کا مقصد ضرورت مندوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہے، چاہے وہ مالی امداد ہو یا اشیاء۔
رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ کی ادائیگی کے متعلق فرمایا: "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا۔۔ " (بخاری، حدیث نمبر: 8)
ایک اور مقام پہ ارشاد ہوا: (التوبہ: 103)
ترجمہ: "ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لو تاکہ ان کو پاک اور صاف کر دو"۔
یہاں "مال" کا ذکر عام ہے، جس میں نقدی، فصل، جانور یا دیگر اشیاء شامل ہو سکتی ہیں۔
علماء کے نزدیک زکوٰۃ کی ادائیگی میں اشیاء کی صورت کو جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اگر کسی کی ضرورت کپڑوں، کھانے یا دیگر ضروری اشیاء کی ہے، تو زکوٰۃ ان اشیاء کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
اشیاء کی قیمت زکوٰۃ کی واجب مقدار کے برابر ہو۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کے پاس گندم ہے، تو وہ گندم کی زکوٰۃ گندم ہی کی صورت میں دے سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کھجور، گندم اور جو کی صورت میں زکوٰۃ دی جاتی تھی۔ غذائی اجناس (چاول، گندم، آٹا)، لباس (خاص طور پر سردیوں میں گرم کپڑے)، ادویات یا دیگر ضروری اشیاء۔
زکوٰۃ کا مقصد معاشرے کے کمزور طبقات کی مدد کرنا اور ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ اگر پیسوں کی جگہ اشیاء زیادہ فائدہ مند ہوں، تو یہ بہتر ہوگا۔