Wednesday, 23 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Social Media Aur Live Streaming

Social Media Aur Live Streaming

سوشل میڈیا اور لائیو سٹریمینگ

سوشل میڈیا دور جدید میں ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے، اور اس کا اثر ہمارے معاشرتی ڈھانچے پر گہرا ہو چکا ہے۔ مختلف پلیٹ فارمز جیسے بیگو، میکو، اور ٹک ٹاک نے نوجوان نسل کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع دیا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ پلیٹ فارمز کئی سوالات کو بھی جنم دے رہے ہیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کا لائیو آنا اور بعض اوقات نامناسب مواد پیش کرنا معاشرتی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔

یہ پلیٹ فارمز اکثر آزادی اظہار اور تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ کے دعوے کرتے ہیں، لیکن اس آزادی کا غلط استعمال اس وقت ہوتا ہے جب کچھ لوگ سستی شہرت، لائکس، اور فالورز حاصل کرنے کے لیے اخلاقی حدود کو پار کر جاتے ہیں۔ لائیو سٹریمنگ کے دوران کئی لڑکیاں ایسے لباس یا حرکات کا مظاہرہ کرتی ہیں جو ہماری معاشرتی اور مذہبی اقدار کے منافی ہیں۔ ناظرین کی بڑی تعداد ان لائیو ویڈیوز کو دیکھتی ہے، جن میں بیشتر نوجوان لڑکے ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ تب مزید نقصان دہ ہوتا ہے جب اس کا مقصد محض جسمانی نمائش اور جنسی ترغیب ہو۔

معاشرتی تنقید کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان لائیو سٹریمنگ ایپس کا کنٹرول بہت محدود ہے، جس کی وجہ سے نوجوان نسل خاص طور پر لڑکیاں ایک ایسی دنیا میں داخل ہو جاتی ہیں جہاں ان کی شخصی وقار اور عزت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اکثر یہ ویڈیوز ریکارڈ ہو کر غیر اخلاقی ویب سائٹس پر ڈال دی جاتی ہیں یا پھر بلیک میلنگ کا شکار بن جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ غیر ذمہ دارانہ رویے والدین اور خاندانوں کے لیے بھی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔

معاشرے میں اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ اخلاقی اور مذہبی اقدار کمزور پڑتی جاتی ہیں، اور نوجوان نسل ایک ایسے راستے پر چل پڑتی ہے جس کا انجام افسوسناک ہو سکتا ہے۔ ایسے واقعات ہماری روایات اور تہذیب کو متاثر کرکے معاشرتی بدامنی کا باعث بنتے ہیں۔ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں یہ ایک بڑے سماجی مسئلے کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔

یہ درست ہے کہ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے، اور اسے مثبت مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے استعمال کے لیے مناسب تربیت اور شعور پیدا کرنا لازمی ہے۔ والدین، اساتذہ، اور حکومت کو مل کر نوجوانوں کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ سوشل میڈیا کا مثبت اور تعمیری استعمال سیکھ سکیں۔ حکومت کو بھی ان پلیٹ فارمز کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ غیر اخلاقی مواد کی حوصلہ شکنی ہو اور معاشرتی اقدار کا تحفظ کیا جا سکے۔

آخر میں، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ سوشل میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ یہ ہمیں جہاں مواقع فراہم کرتا ہے، وہیں خطرات سے بھی دوچار کرتا ہے۔ اس کا ذمہ دارانہ اور محتاط استعمال ہی ہمیں ان نقصانات سے بچا سکتا ہے جو آج کل بیگو، میکو اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز سے جڑے ہوئے ہیں۔

Check Also

Notice Board Number 7

By Ali Raza Ahmed