Ramazan Resolution, Planning
رمضان ریزولیوشن،پلاننگ
نیکی کے کام میں تو ہرگز ایسا نہیں۔ جب بھی آپ ٹریک پر آ جائیں، قدرت کی جانب سے خیر مقدم ہی کیا جائے گا۔
پچھلے سال یہ خیال آیا کہ ہم جنوری میں نیو ائیر ریزولیوشن بناتے ہیں تو کیوں نہ رمضان کی اہمیت کے پیش نظر اس مہینے سے پہلے ایسا کیا جائے۔ نیا اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے لیکن کیا حرج ہے کہ اگر رمضان سے اگلے رمضان تک کا ایک سال تصور کر لیا جائے اور اس حوالے سے اپنی ریزولیوشن یا قرار داد بنائی جائے کہ اس سال میں یہ کرنا ہے، یہ نہیں کرنا، فلاں عادت ڈالنی ہے، فلاں ختم کرنی، وغیرہ۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ اس مقدس مہینے کی برکت سے قدرت کی لافانی قوتیں بھی مددگار ہو جائیں گی۔ جب ربّ کی رحمت شامل حال ہو تو پھر ہر خیال اور ارادہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے۔
رمضان کا مہینہ اچھے طریقے سے عبادات وغیرہ کرنا ہی ہے۔ میرے نزدیک یہ ایک حصہ ہونا چاہیے، جبکہ ایک پورے سال کا جامع پلان بھی بنانا چاہیے۔
رمضان ریزولیوشن کے میرے خیال میں تین حصے ہونے چاہئیں۔ سب سے پہلے تو اسی مہینے کو فوکس کرکے بنایا جائے۔ اس مہینے میں اور خاص کر آخری عشرے کی راتوں میں کیا کیا اعمال کئے جائیں؟ عبادات میں خشوع و خضوع کیسے لایا جائے، زیادہ سے زیادہ ثمرات پانے کی کیا تدابیر ہو سکتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اس حوالے سے بہت سے آئیڈیاز، تجاویز موجود ہیں۔ نیٹ پر بھی ڈھونڈے جا سکتے ہیں اور بہت سے مسنون اعمال دینی کتب میں عام مل جاتے ہیں۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ بے شک مختصر عمل ہو مگر اس پر استقامت کے ساتھ قائم رہیں تو زیادہ نفع ہوگا۔
ایک دوست نے چند سال پہلے شیئر کیا کہ اس کا دفتر گھر سے پندرہ منٹ کے فاصلے پر ہے، وہ بائیک پر یا گاڑی پر دفتر جاتے ہوئے راستے میں موسیقی بالکل نہیں سنتا اور نہ ہی کوئی فون کال وغیرہ لیتا ہے بلکہ اس وقت کو چند مختصر تسبیحات پڑھنے میں صرف کرتا ہے۔ استغفار کے ساتھ درود پاک کی تسبیح پڑھی جا سکتی ہے، سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم یا تیسرا کلمہ وغیرہ پڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح واپسی کا سفر ہے جس میں ادھر اُدھر فضول کے خیالات کے بجائے کچھ اچھا پڑھ لیا جائے۔ اسی طرح رات سونے سے پہلے کچھ معمولات اپنائے جا سکتے ہیں، صبح شام کی دعائیں وغیرہ۔ اس کے بہت اچھے اثرات برآمد ہوں گے۔ ظاہر ہے نماز اور دیگر فرائض کی پابندی لازم ہے۔
اس کا دوسرا حصہ ہے کہ رمضان میں آپ اپنے علاوہ دوسروں کی زندگیوں میں کیا تبدیلی لا سکتے ہیں؟ رمضان میں خاص طور سے چیریٹی کے حوالے سے دل کھولنا چاہیے۔ روایات میں آتا ہے کہ ہمارے آقا ﷺ کا طرز عمل رمضان میں ایسا تھا کہ گویا سخاوت کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہو۔ یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ سخاوت اور فیاضی کے لئے دولت مند ہونا شرط نہیں۔ بات دل کی کشادگی، حوصلے اور ظرف کی ہے۔
ہم نے کئی متوسط اور اس سے کم آمدنی رکھنے والے لوگوں کو بھی دیکھا ہے کہ وہ کھلا ہاتھ رکھتے ہیں اور کسی کی مدد کرنے میں ہچکچاتے نہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کبھی مالی تنگی نہیں دیتا اور معاملات چلتے رہتے ہیں۔ آج کل ہمارے ملک کے جو حالات بن گئے ہیں، ان میں تو ویسے ہی آس پاس والوں، خاندان، ہمسایوں اور جاننے والوں میں کچھ کمزور، سفید پوش لوگ ہوں تو اس طرح ان کی مدد کریں کہ ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔
دو دلچسپ طریقے جو کہیں پڑھے تھے، وہ شیئر کر دیتا ہوں۔ ایک صاحب نے لکھا کہ ان کے انکل تھے، وہ ہمیشہ رمضان میں چکر لگاتے اور گھر والوں سے پوچھتے کہ روزے کیسے جا رہے ہیں وغیرہ۔ پھر روزے رکھنے کے انعام کے نام پر اچھی خاصی رقم خاتون خانہ کو پکڑا دیتے کہ ان بچوں کو اچھی سی افطاری وغیرہ کراؤ میری طرف سے۔ انہی بزرگ کی ایک دلکش ادا تھی کہ عیدی کی رقم ہمیشہ عید سے دو تین دن پہلے جا کر دے آتے۔ لفافہ پکڑاتے اور کہتے کہ میں عید ہمیشہ پہلے دیا کرتا ہوں۔ عیدی کے نام پر مدد کرنے کا یہ ان کا باعزت طریقہ تھا۔ خیال یہی ہوگا کہ بچوں اور گھر کے اخراجات میں جو کمی یا مشکل ہے، وہ اس سے دور کی جا سکے۔
ایک خاتون نے کہیں شیئر کیا کہ انہوں نے یہ طریقہ سیکھا کہ ہر گرمیوں میں کسی ایک سفید پوش فیملی کے گھر میں یوپی ایس لگوا دیتی ہیں، خاص طور پر وہ گھر جہاں بچے پڑھ رہے ہوں اور ان کے لئے یوپی ایس کے لئے اکھٹے پچیس تیس ہزار لگانا ممکن نہ ہو۔ مقصد یہی تھا کہ لوڈشیڈنگ سے اہل خانہ بچ سکیں اور ان کی زندگیوں میں سکون آئے۔ اب تو خیر یوپی ایس بھی کچھ مزید مہنگا ہوگیا ہے۔
اسی پوسٹ میں خاتون نے لکھا تھا کہ رمضان میں ہر جگہ سٹورز سے راشن کے مختلف پیکیج مل جاتے ہیں، وہ یہ لے کر ضرورت مند سفید پوش گھرانوں میں پہنچاتیں اور کوئی ایسا عذر کر دیتیں کہ کسی این جی او وغیرہ کی جانب سے یہ ڈبے آئے ہیں کہ جہاں بچیاں ہوں ان گھروں میں دے دیں، میں کہاں ڈھونڈتی پھرتی، آپ کو ہی دے رہی ہوں، استعمال کر لیں۔
اسی طرح بعض لوگ گرمیوں کے موسم میں آم، کھجور اور دیگر موسمی پھل وغیرہ اپنے عزیزوں کے ہاں بھجوا دیتے ہیں، یہ کہہ کر کہ مجھے کسی دوست نے ایک سے زائد پیٹیاں بھجوا دی ہیں، میں تو انہیں ختم نہیں کر سکتا، اس لئے آپ کچھ رکھ لیں۔ حقیقت میں کوئی پیٹی نہیں آئی ہوتی بلکہ بازار سے آم خرید کر بھجوائے جاتے۔ مقصد یہی ہوتا کہ جن بچوں نے موسمی پھل نہیں چکھا، وہ لطف اٹھا لیں۔ یہ چیزیں رمضان میں بھی ہو سکتی ہیں اور رمضان میں سال بھر کرنے کی پلاننگ یا سوچ بھی بنائی جا سکتی ہے۔
رمضان ریزولیوشن کا تیسرا حصہ یہ ہے کہ اپنے سال بھر کی پلاننگ کر لیں۔ کچھ اچھی عادتیں اپنانے کا عہد کریں، بری عادتیں جیسے سگریٹ نوشی سے نجات پانے کا ارادہ کر لیں، رمضان کی برکت سے ان شااللہ چھوٹ جائے گی۔ سب سے اہم کمٹمنٹ قرآن پاک ترجمہ سے پڑھنے کی ہے۔ جس نے پڑھ رکھا، وہ اب تفسیر کی طرف آئے اور اللہ کی کتاب کو گہرائی سے پڑھے، سمجھے۔ جس نے ترجمہ نہیں پڑھا، وہ محروم رہا ہے اب تک۔ اسی رمضان میں ترجمہ سے قرآن پاک پڑھنا شروع کرے اور پھر سال بھر کی پلاننگ کرے۔
اللہ نے چاہا تو زندگی بھر قرآن سے رشتہ جڑا رہے گا۔ تراجم بازار سے بھی مل جاتے ہیں اور نیٹ پر بھی آسانی سے دستیاب ہیں۔ تھری سکسٹی اسلام (360islam) مشہور ایپ ہے جسے موبائل میں پلے سٹور سے فری ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں پر قرآن، حدیث، سیرت پر بے پناہ مواد موجود ہے۔ پندرہ سے زیادہ مشہور قاری حضرات کی آواز میں قرآن پاک سنیں۔ قران فہمی کی طرف بھی جائیں۔ اسلام ون بھی ایک ایسی ہی ایپ ہے۔ غرض کہ پڑھنے کی نیت کر لیں تو بہت کچھ نہایت آسانی سے مل جائے گا۔
سال بھر کی پلاننگ میں اپنے اندر ڈسپلن لانے، اچھی صحت مند خوراک کھانے، جنک فوڈز سے دور رہنے اور گھر والوں، خاندان، دوست احباب کے ساتھ اپنے تعلقات کو خوشگوار اور مزید گہرا بنانے کی پلاننگ بھی ہوسکتی ہے۔ وہ سب کچھ جو ہم نیو ائیر ریزولیوشن میں طے کرتے ہیں، کسی نہ کسی انداز سے رمضان ریزولیوشن میں فٹ ہو سکتا ہے۔ تھوڑا سا وقت نکال کر اس طرف توجہ دیں اور اپنے انداز سے، اپنی سوچ اور اپنے مزاج کے مطابق اپنا رمضان ریزولیوشن طے کریں۔ اللہ پاک آپ کو اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق اور قوت عطا کریں، آمین۔