Wednesday, 02 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Noorani Safar Ki Kahani

Noorani Safar Ki Kahani

نورانی سفر کی کہانی

واقعہ معراج اسلام کی تاریخ کا ایک عظیم اور معجزاتی واقعہ ہے، جس میں نبی اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے رات کے ایک حصے میں مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) سے مسجد الاقصیٰ (بیت المقدس) اور پھر آسمانوں کی سیر کرائی۔ یہ واقعہ سورۃ الاسراء اور سورۃ النجم میں ذکر کیا گیا ہے اور احادیث مبارکہ میں تفصیل سے بیان ہوا ہے۔

سفر کا آغاز: نبی اکرم ﷺ کو جبریلؑ لے کر آئے اور آپ ﷺ کو براق پر سوار کیا۔ براق ایک تیز رفتار جاندار تھا جو زمین پر ایک قدم رکھتا اور دوسرا بہت دور رکھتا تھا۔

مسجد اقصیٰ کی زیارت: نبی اکرم ﷺ مسجد اقصیٰ پہنچے، جہاں تمام انبیاء کرام جمع تھے۔ وہاں آپ ﷺ نے ان کی امامت فرمائی اور نماز پڑھائی۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تمام انبیاء کی قیادت نبی اکرم ﷺ کے پاس ہے۔

مسجد اقصیٰ میں نبی اکرم ﷺ کی امامت کے وقت تمام انبیاء کرام کی موجودگی کے حوالے سے علماء کے درمیان دو آراء پائی جاتی ہیں:

1۔ روحانی طور پر موجودگی:

زیادہ تر علماء اس بات پر متفق ہیں کہ تمام انبیاء کرام روحانی طور پر مسجد اقصیٰ میں جمع تھے۔ ان کے جسمانی طور پر دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو وہاں حاضر کیا تاکہ نبی اکرم ﷺ کی امامت کے ذریعے ان کی قیادت اور فضیلت ظاہر کی جا سکے۔

2۔ ظاہری طور پر موجودگی:

کچھ علماء کا یہ ماننا ہے کہ اللہ کی قدرت سے انبیاء کرام کو ظاہری جسم کے ساتھ وہاں لایا گیا تھا۔ تاہم، اس کا انداز اللہ کی قدرت کے مطابق تھا، جیسا کہ معجزات کا معاملہ ہوتا ہے اور یہ عام انسانی عقل سے ماورا ہے۔

اہم بات یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور نبی اکرم ﷺ کی عظمت کا مظہر ہے، چاہے انبیاء کرام کی موجودگی روحانی ہو یا جسمانی۔ اصل مقصد یہ دکھانا تھا کہ نبی اکرم ﷺ "امام الانبیاء" ہیں اور تمام انبیاء کی قیادت آپ ﷺ کے ہاتھ میں ہے۔ اس لیے اس بحث سے ایمان اور عقیدے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، بلکہ یہ اللہ کی حکمت اور قدرت پر یقین کو مضبوط کرتا ہے۔

آسمانی سفر: جبریلؑ کے ہمراہ آپ ﷺ آسمانوں پر تشریف لے گئے:

پہلے آسمان پر حضرت آدمؑ سے ملاقات ہوئی۔

دوسرے آسمان پر حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ علیہما السلام سے ملاقات ہوئی۔

تیسرے آسمان پر حضرت یوسفؑ سے ملاقات ہوئی۔

چوتھے آسمان پر حضرت ادریسؑ سے ملاقات ہوئی۔

پانچویں آسمان پر حضرت ہارونؑ سے ملاقات ہوئی۔

چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰؑ سے ملاقات ہوئی۔

ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیمؑ سے ملاقات ہوئی، جو بیت المعمور کے پاس تھے (بیت المعمور فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے)۔

سدرۃ المنتہیٰ: آپ ﷺ کو سدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیا، جو جنت کے قریب ایک مقام ہے۔ وہاں آپ ﷺ نے جنت اور دوزخ کے مناظر دیکھے۔

اللہ تعالیٰ سے ملاقات: سدرۃ المنتہیٰ کے بعد نبی اکرم ﷺ کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیا گیا۔ اس ملاقات میں آپ ﷺ کو امت کے لیے 50 نمازوں کا تحفہ دیا گیا، جو حضرت موسیٰؑ کے مشورے پر کم ہو کر 5 نمازیں رہ گئیں، لیکن ان کا اجر 50 کے برابر رکھا گیا۔

یہ واقعہ نبی اکرم ﷺ کی عظمت اور مقام کو واضح کرتا ہے۔ اس میں امت مسلمہ کو نماز کا تحفہ ملا، جو بندے اور اللہ کے درمیان قریبی تعلق کی علامت ہے۔ اس واقعہ سے ایمان اور قرب الٰہی کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ معراج کا واقعہ ایمان کا حصہ ہے اور ہر مسلمان کو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔ یہ واقعہ ہماری عبادات، خصوصاً نماز کی عظمت کو واضح کرتا ہے۔

Check Also

Etemad Sazi Kyun Zaroori Hai?

By Haider Javed Syed