Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Masoom Khwabon Ka Qatal

Masoom Khwabon Ka Qatal

معصوم خوابوں کا قتل

16 دسمبر 2014 کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا سیاہ باب ہے، جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس دن دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول، پشاور پر حملہ کرکے بربریت اور سفاکی کی انتہا کر دی۔ اس المناک واقعے میں 140 سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں اکثریت معصوم بچوں کی تھی۔ یہ دن نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک لمحۂ فکریہ تھا، کیونکہ اس حملے نے ہر انسان کے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

صبح کے وقت، جب بچے اسکول میں اپنے اسباق کی تیاری کر رہے تھے، اچانک دہشت گرد اسکول کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ ان دہشت گردوں کا مقصد واضح تھا: خوف اور تباہی پھیلانا۔ انہوں نے نہتے اور بے گناہ بچوں کو بلا جھجک نشانہ بنایا۔ بچے، جو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کلاس رومز میں موجود تھے، اچانک موت کے منہ میں دھکیل دیے گئے۔ یہ حملہ صرف ان بچوں پر نہیں بلکہ پاکستان کی نسلِ نو اور اس کے روشن مستقبل پر حملہ تھا۔

اس سانحے میں صرف بچے ہی شہید نہیں ہوئے بلکہ ان کے اساتذہ اور عملے کے افراد نے بھی اپنی جانیں قربان کیں۔ ان اساتذہ نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے بچوں کو بچانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن دہشت گردوں کی بے رحمی کے سامنے وہ بھی شہید ہو گئے۔ ان قربانیوں نے ہمیں سکھایا کہ حقیقی ہیرو وہ ہیں جو اپنی قوم کے بچوں کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔

اس اندوہناک واقعے کے بعد پاکستان کی پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف یکجا ہوگئی۔ حکومت، فوج اور عوام نے مل کر قومی ایکشن پلان تشکیل دیا، جس کا مقصد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپریشن ضربِ عضب کو مزید مؤثر بنا کر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ شہدائے اے پی ایس کی قربانیوں نے ہمیں یہ سبق دیا کہ قومیں تب ہی ترقی کرتی ہیں جب وہ اپنے دشمنوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔

16 دسمبر کو ہر سال شہدائے اے پی ایس کی یاد میں مختلف تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ ان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاریں تعمیر کی گئی ہیں اور ان کے نام پر تعلیمی ادارے قائم کیے گئے ہیں۔ یہ یادگاریں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ان معصوم جانوں نے اپنے خون سے علم کا چراغ روشن کیا ہے، جسے کبھی بجھنے نہیں دینا چاہیے۔

شہدائے اے پی ایس کا خون ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ تعلیم ہی وہ طاقت ہے جو دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو شکست دے سکتی ہے۔ یہ سانحہ ایک المیہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک تحریک بھی ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو امن، محبت اور علم کی روشنی دیں تاکہ کوئی دشمن ہمارے بچوں کے خواب چھیننے کی جرأت نہ کر سکے۔

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat