Makkah Haram Gate Number 79 Ki Kahani
مکہ حرم گیٹ نمبر 79 کی کہانی
مکہ مکرمہ کا حرم شریف دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے، جہاں ہر سال لاکھوں زائرین حج اور عمرہ کی عبادت کے لیے آتے ہیں۔ حرم کے مختلف دروازے ہیں، جن میں سے گیٹ نمبر 79 خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ دروازہ زائرین کے لیے ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے اور اس کی اپنی ایک منفرد کہانی ہے۔
حرم کے دروازوں کی تعمیر کا مقصد زائرین کو آسانی سے اندر جانے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ گیٹ نمبر 79، جو باب علی نام سے بھی جانا جاتا ہے، حرم کے مشرقی جانب واقع ہے۔ یہ دروازہ زائرین کے لیے خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے قریب ہے، جہاں سے لوگ عبادت کرنے کے لیے جلدی پہنچ سکتے ہیں۔
زائرین جب گیٹ نمبر 79 سے داخل ہوتے ہیں تو انہیں ایک روحانی سکون محسوس ہوتا ہے۔ یہاں آنے والے ہر مسلمان کے دل میں اللہ کی محبت کی ایک خاص کیفیت ہوتی ہے۔ لوگ اپنے دلوں میں دعا کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ان کی عبادت قبول ہوگی۔
کئی زائرین نے اس دروازے سے داخل ہونے کے بعد اپنی روحانی تبدیلی کی داستانیں بھی سنائی ہیں۔ ایک نوجوان، جس کا نام حسنین تھا، اپنے پہلے عمرہ کے تجربے کے بارے میں بتاتا ہے کہ جب وہ گیٹ نمبر 79 سے داخل ہوا، تو اس نے محسوس کیا کہ وہ ایک نئی زندگی میں قدم رکھ رہا ہے۔ 79 گیٹ سے گزرتا ہوا وہ خانہ کعبہ کے سامنے پہنچا تو آنکھیں نم ہوگئی اس نے اپنی گزری زندگی کو یاد کیا اور خدا کا شکر ادا کرتا کے اللہ نے اسے آج اپنے برکتوں والے گھر میں آنے کی اجازت دے دی۔ اس نے اپنی تمام پریشانیوں کو بھلا دیا اور صرف اللہ کی عبادت میں مشغول ہوگیا۔
حج کے موسم میں، گیٹ نمبر 79 کی رونق اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ دروازہ ہر طرف سے آنے والے زائرین کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔ یہاں خاص طور پر خواتین اور بچوں کے لیے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، تاکہ وہ آرام سے حرم میں داخل ہو سکیں۔
حرم گیٹ نمبر 79 کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ یہ صرف ایک دروازہ نہیں، بلکہ یہ ایمان کی تجدید اور اللہ کی رحمت کا دروازہ ہے۔ ہر زائر جو اس دروازے سے گزرتا ہے، وہ اپنی زندگی کی مشکلات کو بھلا کر اللہ کے قریب جانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ دروازہ صرف جسمانی سفر کا آغاز نہیں بلکہ روحانی سفر کا بھی آغاز ہوتا ہے، جہاں ہر شخص کو اپنے رب سے ملنے کی آس ہوتی ہے۔