Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Kitab Se Doori Zawal Ki Ibtida

Kitab Se Doori Zawal Ki Ibtida

کتاب سے دوری زوال کی ابتدا

انسانی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر ترقی یافتہ قوم کے عروج کے پیچھے ایک ہی راز ہے، علم اور علم کی سب سے مستند، قدیم اور معتبر شکل "کتاب" ہے۔ جو قومیں کتاب سے دوستی کرتی ہیں، علم کو اہمیت دیتی ہیں، وہ نہ صرف تہذیبی اعتبار سے مضبوط ہوتی ہیں بلکہ دنیا کے منظرنامے پر بھی نمایاں ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس وہ قومیں جو کتاب کو طاق پر رکھ دیتی ہیں، ان کا انجام جہالت، پسماندگی اور زوال ہوتا ہے۔

کتاب صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ عقل کی آبیاری، شعور کی روشنی اور انسانیت کی بقاء کا ذریعہ ہے۔ یہ وہ خاموش ساتھی ہے جو نہ وقت مانگتی ہے، نہ شکایت کرتی ہے، مگر ہر بار کچھ نیا سکھا دیتی ہے۔ اسلامی تاریخ میں بھی کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم کی پہلی وحی کا آغاز ہی لفظ "اقرأ" یعنی "پڑھ" سے ہوا۔ اس سے واضح ہے کہ اسلام علم اور کتاب کی اہمیت کو کس قدر بلند مقام دیتا ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے جاپان، جرمنی، امریکہ اور برطانیہ کی ترقی کے پیچھے سب سے بڑا عنصر ان کا مطالعہ سے لگاؤ، تحقیق سے وابستگی اور کتابوں سے محبت ہے۔ ان ممالک میں لائبریریاں صرف مطالعے کے مراکز نہیں بلکہ تحقیق، مکالمے اور ترقی کے مراکز بن چکی ہیں۔ وہ بچے جو بچپن میں کہانیاں اور تصویری کتابیں پڑھتے ہیں، بڑے ہو کر سائنسدان، محقق، ادیب اور رہنما بنتے ہیں۔

اب آئیے اپنی طرف نظر ڈالیں۔ ہمارے ہاں کتابوں سے دوری بڑھتی جا رہی ہے۔ موبائل فون، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک تفریح نے کتاب کو زندگی سے نکال کر کسی کونے میں دھکیل دیا ہے۔ ہمارے لائبریریاں سنسان، کتب میلوں میں شرکت کم اور نوجوانوں کا رجحان صرف امتحانی نوٹس اور شارٹ کٹس کی طرف ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ہم کیسے امید رکھ سکتے ہیں کہ ہم ایک باشعور، بااخلاق اور ترقی یافتہ قوم بنیں گے؟

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کتابوں کی عظمت کو دوبارہ زندہ کریں۔ اسکول، کالج، یونیورسٹیاں صرف سندیں بانٹنے کے ادارے نہ ہوں بلکہ علم و تحقیق کے مراکز ہوں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ لائبریری کلچر کو فروغ دے، کتابوں پر سبسڈی دے، بچوں کے لیے مفت کتابی میلوں کا انعقاد کرے اور سوشل میڈیا پر "کتاب دوستی" مہمات چلائے۔

والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو کتابوں کے ساتھ جوڑیں، کہانی سنانے کے بجائے کہانی پڑھنے کی عادت ڈالیں اور گھروں میں کم از کم ایک کتب خانہ ضرور قائم کریں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ محض نصابی کتابوں پر انحصار نہ کریں بلکہ طلبہ کو غیر نصابی مطالعے کی طرف بھی راغب کریں۔

کتابیں نہ صرف انسان کا اخلاق بہتر کرتی ہیں بلکہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بڑھاتی ہیں۔ آج ہمیں مغرب کی ترقی پر حیرت ہوتی ہے، مگر ان کی ترقی کا راز صرف جدید مشینیں نہیں، بلکہ وہ دماغ ہیں جو بچپن سے کتابوں کی صحبت میں پروان چڑھے۔ اگر ہم بھی اسی روش پر چلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم بھی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل نہ ہو سکیں۔

کتاب وہ خزانہ ہے جسے جتنا بانٹا جائے، یہ اتنا ہی بڑھتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس خزانے کی حفاظت کریں، اس کو عام کریں اور نئی نسل کو اس کے سحر میں مبتلا کریں۔ کیونکہ جو قومیں کتابوں کی عزت کرتی ہیں، وہ صرف ترقی نہیں کرتیں، بلکہ تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed