Chalaak Phupho Ke Qissay
چالاک پھوپھو کے قصے
ہمارے معاشرے میں چالاک پھوپھو جیسی ہستیاں کسی بھی خاندان کے لئے ایک الگ ہی رنگ بھرتی ہیں۔ ان کی باتوں میں دانائی کے ساتھ ایک لطیف طنز ہوتا ہے جو سننے والوں کو ہنسا بھی دیتا ہے اور سوچنے پر بھی مجبور کر دیتا ہے۔ چالاک پھوپھو کے قصے کچھ ایسے ہیں کہ جسے کوئی بھی بھولنا چاہے، وہ بھی نہیں بھول پاتا۔
چالاک پھوپھو: وہ شخصیت ہے جسے ہر کوئی یاد رکھتا ہے۔
ہمارے خاندان میں چالاک پھوپھو ایک ایسی شخصیت ہیں جن کی موجودگی ہر محفل میں چار چاند لگا دیتی ہے۔ وہ ایسی ہیں کہ ایک طرف سب ان سے تنگ بھی ہیں اور دوسری طرف ان کے بغیر محفل پھیکی بھی لگتی ہے۔ ان کے تیز تبصروں اور بے باک رویے کے پیچھے ایک خاص انداز ہے جو ان کو منفرد بناتا ہے۔
چالاک پھوپھو کا انداز ہی نرالا ہے۔ ان کی زبان پر کوئی فلٹر نہیں۔
ہمارے معاشرتی نظام میں پھوپھو کا کردار ہمیشہ ہی اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ رشتہ اپنی ذات میں محبت، خیال اور قربانی کی عکاسی کرتا ہے، مگر کچھ پھوپھیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو اس رشتے کی مثبت صورت کو منفی رنگ دیتی ہیں۔ ایسی پھوپھیاں اپنے بھتیجوں، بھائیوں اور ان کے اہل خانہ کے لئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتیں۔ ان کی طبیعت میں حسد، خود غرضی اور اپنے حق سے بڑھ کر چاہنے کا عنصر شامل ہوتا ہے۔
ایسی پھوپھیاں اپنے بھتیجوں پر بلاوجہ روک ٹوک کرنے اور ان کے معاملات میں بیجا مداخلت کرنے سے باز نہیں آتیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ بھائیوں کے وراثتی حق کے معاملات میں وہ ایک طرف تو جذباتی باتوں کا سہارا لیتی ہیں، اور دوسری طرف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوتی ہیں۔ ان کا مقصد اپنے بھائی کے حق پر قبضہ جمانا اور اپنی مرضی کے مطابق سب کو چلانا ہوتا ہے۔ بعض صورتوں میں یہ اپنا حق بڑھا چڑھا کر لینے کے لئے جھگڑے پیدا کرتی ہیں اور خاندان کی محبت میں دراڑ ڈالنے کا سبب بن جاتی ہیں۔
ایسی پھوپھیاں اپنی بھتیجیوں اور بھتیجوں کی زندگیوں میں بھی بار بار مداخلت کرتی ہیں۔ کبھی تعلیم کے معاملات میں، کبھی شادی بیاہ کے فیصلوں میں، اور کبھی چھوٹے چھوٹے مسائل میں وہ اپنی بات منوانے کی ضد کرتی ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ سب ان کی بات کو مقدم جانیں، چاہے وہ بات منفی کیوں نہ ہو۔ اس رویے کی وجہ سے کئی گھرانے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں، اور بھائی بہنوں کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایسے رویے سے صرف بھائیوں اور بھتیجوں کو ہی نقصان نہیں پہنچتا، بلکہ اس سے خود پھوپھو کی اپنی شخصیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ لوگ ان سے دور رہنے لگتے ہیں اور ان پر اعتماد کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ رشتے کمزور پڑنے لگتے ہیں اور وہ محبت، جو اس رشتے کا اصل جوہر ہوتی ہے، ختم ہو جاتی ہے۔
ہمارے معاشرے کو ایسے کرداروں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہر فرد اپنے حق پر راضی رہے اور دوسروں کی خوشیوں میں خوش رہنا سیکھے، تو نہ صرف خاندان مضبوط ہوگا بلکہ ایک صحت مند ماحول بھی قائم ہوگا۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی پھوپھیاں اپنے رویے کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ وہ اپنے قریبی رشتے داروں کے لئے کس حد تک مفید ہیں۔ ایک مثبت اور محبّت بھری پھوپھو بن کر ہی وہ اپنے خاندان کی خوشیوں کا حصہ بن سکتی ہیں۔