Monday, 18 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Beti Allah Ki Rehmat

Beti Allah Ki Rehmat

بیٹی اللہ کی رحمت

آج بھی بہت سے علاقوں اور طبقوں میں لڑکی کو ایک بوجھ اور مصیبت سمجھا جاتا ہے اس کے پیدا ہونے پر بجائے خوشی کے افسردگی اور غمی کی فضا ہو جاتی ہے۔ یہ حالت تو آج ہے لیکن اسلام سے پہلے عربوں میں تو بیچاری لڑکی کو زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔

ایک حدیث مبارکہ میں بیٹیوں کی حسن تربیت اور تہذیب کی تعلیم دی گئی۔

ایک حدیث میں اس طرح آتا ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی کے یہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو رب ﷻ اس کے یہاں فرشتے بھیجتے ہیں جو آ کر کہتے ہیں اے گھر والو! تم پر سلامتی نازل ہو۔ وہ لڑکی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اس کے سر پر ہاتھ پھرتے ہوئے کہتے ہیں یہ کمزور جان ہے اور کمزور جان سے پیدا ہوئی ہے۔ جو اس بچی کی پرورش اور نگرانی کرے گا تو قیامت تک اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے ساتھ شامل رہے گی۔

لڑکی کی پیدائش پر بھی اسی طرح خوشی منانی چاہیے جس طرح لڑکے کی پیدائش پر مناتے ہیں۔ لڑکی ہو یا لڑکا دونوں ہی اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہوتے ہیں اور اللہ سے بہتر کوئی نہیں جانتا کہ کس کے حق میں بیٹی اچھی ہے اور کس کے حق میں بیٹا؟ بیٹی کی ذات اگر مقدس نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے نبی ﷺ کی اولاد کا سلسلہ حضرت فاطمہؓ سے شروع نہ کرتا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا! جب کوئی بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے لڑکی تو زمین پر اُتر میں تیرے باپ کی مدد کروں گا۔

باپ کے لیے دل میں محبت و احساس کا جو جذبہ بیٹی رکھتی ہے وہ بیٹا نہیں رکھتا۔ بیٹی تو باپ کے لیے بخشش کا ذریعہ ہے۔ اگر بیٹیاں نہ ہوتی تو ماں باپ کے جنازے بہت ہی خاموشی سے اُٹھائے جاتے۔ بیٹی کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئیے بیٹے کو بیٹی پر فضیلت نہیں دینی چاہئے۔ زمانے بھر کی نعمتیں گھر میں موجود ہوں لیکن اگر بیٹی نہ ہو تو گھر اچھا نہیں لگتا۔ بیٹیاں باپ کا درد سمجھتی ہیں ماں کے آنسوں پونچتی ہیں اور بھائی کے دکھ لے کر سکھ لٹا دیتی ہیں۔

بیٹی کی اچھی پرورش کرنی چاہئے زندگی کے ہر مامعلے میں اس کا ساتھ دینا چاہئے۔ بیٹی کا بہترین محافظ اس کا باپ ہی ہوتا ہے اور ہر کامیاب لڑکی کے پیچھے اس کے باپ کا ہاتھ ہوتا ہے جس نے اپنی بیٹی پر اعتماد کیا ہوتا ہے۔ بیٹیاں جب بڑی ہو جائیں تو شک کی دیوار کو اونچا کرنے کی بجائے محبت کی رسی کو دراز کر لینا چاہئے کیونکہ محبت کی لگام تربیت پر آنچ نہیں آنے دیتی۔ باپ کو ہمیشہ اپنی بیٹی کو لاڈ پیار سے رکھنا چاہئے کیونکہ باپ ہی ایسا شجر ہوتا ہے جس کے سائے تلے بیٹیاں راج کرتی ہیں۔

آج کے دور میں اللہ تعالیٰ سے بیٹیاں بہت کم لوگ مانگتے ہیں لیکن جو مانگتے ہیں وہ بیٹی کا اچھا نصیب بھی مانگتے ہیں کیونکہ بیٹیوں سے ڈر نہیں لگتا ان کے نصیب سے ڈر لگتا ہے۔ صورت سانولی ہو یا چاند سی بیٹیاں ہمیشہ اپنے ماں باپ کے لیے شہزادیاں اور پریاں ہی ہوتی ہیں۔

Check Also

Izzat Aur Halal Rizq

By Sheraz Ishfaq