Friday, 28 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. Baap Ki Bhooli Hui Qabar

Baap Ki Bhooli Hui Qabar

باپ کی بھولی ہوئی قبر

کہا جاتا ہے کہ محبت اور قربانی خاندانوں کو جوڑ کر رکھتے ہیں، لیکن کچھ کہانیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جہاں دولت کا جنون ہر چیز کو ماند کر دیتا ہے۔ ایک ایسے ہی بادشاہ کی کہانی ہے، جس نے اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو ہر نعمت فراہم کی اور ایک مضبوط سلطنت بنائی۔ اس کے پانچ بچے تھے، تین بیٹے اور دو بیٹیاں۔ سب سے چھوٹی بیٹی ہمیشہ یہ کہتی تھی کہ بادشاہ اسے سب سے زیادہ پیار کرتا تھا اور وہ باپ سے مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ محبت کے یہ دعوے محض ظاہری تھے۔

چھوٹی بیٹی نہایت چالاک نکلی۔ بادشاہ کی زندگی میں ہی اس نے دھوکے سے کچھ جائیداد اپنے نام کروالی اور بادشاہ کے انتقال کے بعد بھی وراثت کا حصہ لینے میں پیش پیش رہی۔ لیکن اس کہانی کا ایک اور پہلو بھی ہے۔۔ چھوٹی بیٹی کا شوہر۔ وہ شخص نہایت لالچی تھا، جس کا سارا وقت یہی سوچتے ہوئے گزرتا تھا کہ لوگوں کو کیسے دھوکہ دیا جائے اور دولت کا خزانہ کیسے بڑھایا جائے۔

ایک اور افسوسناک حقیقت یہ تھی کہ چھوٹی بیٹی نے کبھی اپنے بہن بھائیوں کو ایک ہونے نہیں دیا۔ وہ ہمیشہ ان کے درمیان اختلافات پیدا کرتی رہی تاکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف بولتے رہیں اور کبھی متحد نہ ہو سکیں۔ تینوں بھائیوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی اور کبھی ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے نہ رہے۔ ان کی اس نااتفاقی کا سب سے زیادہ فائدہ چھوٹی بیٹی اور اس کے لالچی شوہر نے اٹھایا۔ انہوں نے بہن بھائیوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر مزید جائیداد حاصل کر لی۔

یہ سب بہن بھائی باپ کی دولت کو سنبھالنے اور حق جمانے کے لیے تو آگے آگے رہے لیکن جس باپ کی وجہ سے وہ اچھی اور عیش و عشرت والی زندگیاں گزار رہے تھے اس کی قبر کو بھی بھول گئے یہ بھی کبھی نہ سوچا کے وہ باپ اپنے بچوں کی راہ تکتا ہوگا۔ کبھی قبر کی مٹی بارشوں میں بھہ جاتی تو کبھی آوارہ جانور اس قبر کو کھود کر بیٹھ جاتے جب کوئی انہیں اس طرف جانے کا سمجھاتا تو الٹا اسے ہی برا بھلا کہتے۔

مزید افسوس کی بات یہ تھی کہ بادشاہ کے بچے اپنی دولت کو قابو میں رکھنا چاہتے تھے۔ وہ اپنے بچوں کو بھی جائیداد کے قریب نہیں آنے دیتے تھے تاکہ سب کچھ ان کے ہاتھ میں رہے۔ ان کی ذہنیت یہ تھی کہ ان کے بچے بھی اگر کچھ مانگیں تو انہیں والدین ہی سے بھیک مانگنی پڑے۔ لیکن وہ نا سمج یہ بھی بھول بیٹھے کہ ان باپ اس سلطنت کا اصل وارث جب اس دنیا سے گیا تو خالی ہاتھ گیا۔ بادشاہ کا ھر بچہ اپنے آپ میں اچھا سمجھدار اور خود کو عقل مند اور باقیوں کو بے وقوف سمجھتا جو ان کی سب سے بڑی خامی رہی۔

یہ کہانی ہمیں ایک تلخ سبق دیتی ہے کہ جب دولت رشتوں پر غالب آ جاتی ہے، تو محبت، احترام اور اخلاقیات کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ والدین کی قربانیوں کو فراموش کرنا نہ صرف روحانی زوال کا باعث بنتا ہے بلکہ نسلوں میں بے برکتی کا آغاز بھی کرتا ہے۔

Check Also

5 Seconds Mein Kuch Bhi Nahi Bachega

By Tehsin Ullah Khan