Wednesday, 02 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hussnain Nisar
  4. 25 March Cricket Ki Tareekh Ka Sunehri Din

25 March Cricket Ki Tareekh Ka Sunehri Din

25 مارچ کرکٹ کی تاریخ کا سنہری دن

25 مارچ 1992 کا دن پاکستان کی کرکٹ تاریخ میں وہ ناقابلِ فراموش لمحہ ہے جس نے نہ صرف کھیل کے میدان میں بلکہ پوری قوم کے دلوں میں ایک نئی روح پھونک دی۔ یہ وہ دن تھا جب پاکستان نے پہلی بار ورلڈ کپ جیتا اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب بہت کم لوگ اس ٹیم پر یقین رکھتے تھے۔ یہ کہانی محض ایک ٹرافی جیتنے کی نہیں، بلکہ غیر متزلزل عزم، قیادت، محنت اور ایک خواب کو حقیقت میں بدلنے کی ہے۔ اس تاریخی جیت کے معمار عمران خان تھے، جنہوں نے اپنی قیادت سے ٹیم میں نئی جان ڈال دی اور نوجوان کھلاڑیوں کو یقین دلایا کہ اگر حوصلہ بلند ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

ورلڈ کپ 1992 کا آغاز پاکستان کے لیے زیادہ حوصلہ افزا نہیں تھا۔ ابتدائی میچوں میں ٹیم کی کارکردگی غیر یقینی رہی، کئی اہم میچز ہارے اور ایک موقع پر ایسا لگنے لگا کہ پاکستان ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائے گا۔ مگر عمران خان کا یقین، ان کا جذبہ اور ان کی قیادت کسی طوفان کے سامنے بند باندھنے جیسی تھی۔ انہوں نے ٹیم کو یہی پیغام دیا کہ ہار ماننا کوئی آپشن نہیں۔ ایک وقت آیا جب پاکستان کو اپنے باقی تمام میچ جیتنے ضروری تھے اور یہیں سے "کارنرڈ ٹائیگر" کا نعرہ حقیقت میں بدلنا شروع ہوا۔ عمران خان نے اپنی ٹیم کو سمجھایا کہ اگر ہم بے خوف ہو کر کھیلیں تو کوئی بھی ہمیں ہرا نہیں سکتا۔

سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی شاندار جیت نے سب کو حیران کر دیا۔ اس میچ میں نوجوان انضمام الحق نے اپنی غیر معمولی بیٹنگ سے پاکستان کی جیت کو یقینی بنایا۔ وسیم اکرم، جاوید میانداد اور دیگر کھلاڑیوں نے بھی بہترین کارکردگی دکھائی۔ سیمی فائنل جیتنے کے بعد پوری قوم کو یقین ہوگیا کہ اب یہ ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کے لیے تیار ہے۔

25 مارچ 1992 کو میلبرن کے تاریخی میدان میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان فائنل میچ کھیلا گیا۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 249 رنز کا ہدف دیا، جس میں عمران خان کی شاندار نصف سنچری اور جاوید میانداد کی زبردست بیٹنگ شامل تھی۔ اننگز کے آخری لمحات میں وسیم اکرم اور انضمام الحق نے جارحانہ کھیل پیش کیا، جس سے پاکستان کا اسکور ایک معقول حد تک پہنچا۔ مگر اصل کارکردگی بولرز نے دکھائی۔ وسیم اکرم نے اپنی تباہ کن باؤلنگ سے انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا۔ ایک ہی اوور میں انہوں نے دو شاندار گیندوں پر دو کھلاڑیوں کو پویلین بھیج دیا، جو میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ مشتاق احمد اور عاقب جاوید نے بھی بہترین باؤلنگ کی اور یوں پاکستان نے انگلینڈ کو 227 رنز پر آل آؤٹ کرکے تاریخ رقم کر دی۔

جیسے ہی آخری وکٹ گری، میدان میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے خوشی سے بھاگنا شروع کر دیا، عمران خان فاتحانہ انداز میں ہاتھ بلند کیے کھڑے تھے اور پوری قوم خوشی سے جھوم اٹھی۔ یہ لمحہ صرف کرکٹ کی جیت کا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسے سفر کی تکمیل کا تھا جو کئی سالوں سے جاری تھا۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ جیت پاکستانی عوام کے نام ہے اور یہ کہ ان کا خواب تھا کہ پاکستان کرکٹ میں سب سے اوپر پہنچے۔

یہ ورلڈ کپ جیتنا نہ صرف کرکٹ کے میدان میں پاکستان کے لیے ایک سنگ میل تھا بلکہ اس نے قوم کو ایک پیغام دیا کہ اگر ہم محنت کریں، یقین رکھیں اور مشکلات کا ڈٹ کر سامنا کریں، تو کوئی بھی چیز ہمیں روک نہیں سکتی۔ عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے دنیا کو دکھا دیا کہ ایک سچی قیادت اور ایک متحدہ ٹیم کسی بھی مشکل کو عبور کر سکتی ہے۔

آج بھی جب پاکستانی کرکٹ کی تاریخ دہرائی جاتی ہے تو 25 مارچ 1992 کو ایک سنہری دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس دن نے نہ صرف کرکٹ بلکہ پاکستان کے ہر نوجوان کو یہ سکھایا کہ اگر آپ میں ہمت، حوصلہ اور عزم ہو تو آپ دنیا کی کسی بھی بڑی کامیابی کو حاصل کر سکتے ہیں۔

Check Also

Do Neem Mulk e Khudadad (3)

By Shaheen Kamal