21 Ramzan, Masjid e Kufa Se Jannat Ka Safar
21 رمضان، مسجدِ کوفہ سے جنت کا سفر

حضرت علی ابن ابی طالبؓ کی شہادت اسلامی تاریخ کا ایک ایسا واقعہ ہے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ کی ذات شجاعت، علم، تقویٰ اور عدل و انصاف کا ایک بے مثال نمونہ تھی۔ آپ 13 رجب کو خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے، جو ایک منفرد اعزاز ہے۔ نبی کریم ﷺ کے چچا زاد بھائی اور داماد ہونے کے ساتھ ساتھ، آپ سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے مرد تھے۔ آپ کی پرورش خود رسول اللہ ﷺ نے کی اور بچپن ہی سے آپ کی زندگی میں دین کی محبت اور حق کی سربلندی کا جذبہ نمایاں تھا۔
حضرت علیؓ کی بہادری غزوہ بدر، احد، خندق اور خیبر جیسے معرکوں میں واضح طور پر دیکھی گئی، جہاں آپ نے دشمنوں کے خلاف بے مثال شجاعت کا مظاہرہ کیا۔ نبی کریمﷺ نے آپ کو "باب العلم" قرار دیا اور آپ کی دانائی اور حکمت کی گواہی دی۔ خلافت سنبھالنے کے بعد آپ نے عدل و انصاف کو اپنی حکومت کا بنیادی اصول بنایا، لیکن داخلی فتنوں اور سازشوں کی وجہ سے آپ کو بے پناہ مشکلات کا سامنا رہا۔
حضرت علیؓ کی شہادت ایک گہری سازش کا نتیجہ تھی۔ خارجیوں کے ایک گروہ نے فیصلہ کیا کہ حضرت علیؓ، حضرت معاویہؓ اور عمرو بن العاص کو ایک ہی دن قتل کر دیا جائے تاکہ خلافت کا نظام ختم ہو جائے۔ عبدالرحمٰن ابن ملجم نامی شخص کوفہ کی مسجد میں گھات لگا کر بیٹھا اور 19 رمضان 40 ہجری کو فجر کی نماز کے دوران اس نے زہر آلود تلوار سے آپ کے سر پر وار کیا۔ زخم اتنا گہرا تھا کہ زہر جسم میں سرایت کر گیا اور دو دن کی شدید تکلیف کے بعد، 21 رمضان کو آپ کی روح قفسِ عنصری سے پرواز کر گئی۔
آپ کی شہادت سے قبل آپ نے اپنے بیٹوں حسنؓ و حسینؓ کو نصیحت کی کہ ہمیشہ حق اور انصاف کے راستے پر چلیں، یتیموں اور غریبوں کا خیال رکھیں اور اللہ کے احکامات پر عمل پیرا رہیں۔ آپ کی تدفین رات کے اندھیرے میں خفیہ طور پر کی گئی تاکہ دشمنوں کو اس کا علم نہ ہو۔ آج بھی آپ کا مزار نجف، عراق میں مرجع خلائق ہے۔
حضرت علیؓ کی زندگی ہمیں کئی قیمتی اسباق دیتی ہے۔ آپ نے ثابت کیا کہ اقتدار ایک ذمہ داری ہے، نہ کہ دنیاوی جاہ و جلال۔ آپ نے عدل و انصاف کے ایسے اصول متعارف کرائے جو رہتی دنیا تک حکمرانوں کے لیے مشعلِ راہ رہیں گے۔ آپ کی حکمت اور دانائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے اقوال اور خطبات آج بھی مسلمانوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہیں۔ نہج البلاغہ میں موجود آپ کی تعلیمات ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
حضرت علیؓ کی شہادت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حق کے راستے پر چلنا آسان نہیں، آزمائشیں آتی ہیں، مشکلات پیش آتی ہیں، لیکن سچائی اور عدل پر قائم رہنے والے ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہتے ہیں۔ آج کے دور میں، جب امت مسلمہ اندرونی اختلافات اور انتشار کا شکار ہے، ہمیں حضرت علیؓ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اخوت، اتحاد اور عدل و انصاف کو اپنانا چاہیے۔ اگر ہم ان کی تعلیمات پر عمل کریں تو نہ صرف ہمارے ذاتی مسائل حل ہو سکتے ہیں بلکہ امت مسلمہ بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ حضرت علیؓ کی زندگی قربانی، ایثار اور استقامت کی ایک روشن مثال ہے اور ان کا نام ہمیشہ عزت و احترام کے ساتھ لیا جاتا رہے گا۔