Zor e Bazu Hai To Jahan Aur Bhi Hain
زورِ بازو ہے تو جہاں اور بھی ہیں
کچھ دوستوں سے معلوم ہوا کہ فیس بک انتظامیہ نے Jerusalem۔ prayer time کے نام سے ایک پیج ترتیب دیا ہے اور لوگوں کی مرضی کے بغیر اس پیج کو انکی طرف سے فالو بھی کر دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ منٹوں میں ہی پیج کے فالورز 75 ملین سے بھی زیادہ ہو گئے ہیں ۔مطلب یہ ہے کہ اب اپنا بیانیہ بھی یہ لوگ ہم سے ہی پروموٹ کروا رہے ہیں ۔ گزارش یہ ہے کہ یہ تو ہونا ہی تھا میں نے اپنے پچھلے کالم میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ ہمارے خلاف جنگ ایک منظم طریقے سے لڑی جارہی ہے جسکی یہودیوں نے بہت پلاننگ کی ہے۔ اس جنگ میں ہماری ناکامی اس حد تک ہے کہ ہمیں اپنا بیانہ دینے کیلئے بھی انکی ایپلیکیشنز کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔
اپنے ہی ملک میں ہم اپنے نبی کی ناموس پر بات نہیں کرسکتے اور وہ یورپ میں بیٹھ کر بھی ہمارے ملکی قوانین اور ہمارے آئین تک میں مداخلت کر رہے ہیں ۔ آپکو سمجھانے کیلئے میں صورتحال کچھ واضح کرتا چلوں کہ آج تو انہوں نے آپ سے صرف ایک پیج زبردستی فالو کروایا ہے اور آپ اس پر رو رہے ہیں کل کو وہ آپ کو فیسبک سے ہی کک کردیں تو پھر آپ اس پر روتے رہیےگا۔ پرسوں وہ آپ پر یوٹیوب اور انسٹا پر پابندی لگا دیں تو آپ اپنے چینلز اور کمائی کا رونا روتے رہیے گا۔ اور تب مصالحتی ہمیں چینل کی کمائی اور یوٹیوب کے فائدے گنوائیں گے۔جی-میل، یاہو، مائیکروسافٹ، گوگل ڈرائیو پلے سٹور سب انکے ہیں جو ہم انکی شرائط پر یوز کر رہے ہیں آپ کب تک کِس کِس کا رونا روئیں گے۔
قارئینِ کرام دنیا کا اصول یہ ہے کہ جسکا نظام ہوگا سوچ اور حکمرانی بھی اسی کی ہوگی ایسا نہیں ہو سکتا کہ نظام انکا ہو اور سوچ ہماری پروموٹ ہو۔ اسی لیے تو اسلامی نظام کے نفاذ کا حکم دیا گیا ہے۔ اگر ایسے ہی چل سکتا سب تو اسلام کے نفاذ کی کیا ضرورت تھی۔ انہوں نے ہمیں اپنی پوری پلاننگ سے گھیرا ہے۔ اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو علامہ اقبال کا شعر یاد دلا دیتا ہوں
نہ سمجھوگے تو مِٹ جاؤگے اے ہندوستاں والو
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں
یہ آئی ایم ایف، فیٹف اور نیٹو یہ ہمارے فائدے کیلئے نہیں بلکہ انہوں نے اپنے فائدے اور تحفظ کے لیے بنائے ہیں ۔ ان سب کے ذریعے ہمیں گھیرا گیا ہے۔ ہم انکے شکنجے میں اس لیے آئے ہیں کہ ہم نے خود کچھ نہیں کیا۔ آج نہ ہم معاشی طور پر آزاد ہیں اور نہ ہی فکری طور پر۔ اگر ہمیں انکا مقابلہ کرنا ہے تو ہمارے پاس صرف تعلیم کا راستہ ہے۔ معاشی ترقی بھی تعلیم سے ہی وابستہ ہے۔ ہمیں قوم کی ذہنی و فکری تعمیر کرنی ہے حکومت اس ضمن میں ذرائع ابلاغ اور دیگر ذرائع کا بھرپور استعمال کرے۔ آج ہمیں Product Oriented Research کی طرف شِیفٹ کرنا ہوگا۔ہمیں انکے پلیٹ فارمز کی جگہ اپنے پلیٹ فارمز لانے ہوں گے جہاں پر ہم لیڈ کرسکیں ۔ اِنکی ایپلیکیشنز کی جگہ اپنی ایپلیکیشنز متعارف کروانی ہوں گی۔ ہاں یہ سب مشکل ضرور ہے لیکن ہمارے پاس راستہ یہی ہے۔ اگر قدم ڈگمگانے لگیں تو یاد رکھیے گا اللّٰہ اس قوم کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتی ہے اور غافلوں کی مدد فطرت کے خلاف ہے۔ اقبال نے بھی کہا تھا۔
تندئ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
قوم نے اگر اب بھی نہ سمجھا تو اگلا رونا ابھی سے مبارک۔