Paigham Banam Hukumat O Awam
پیغام بنام حکومت و عوام
ہمیں اور ہماری قوم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ جنگ مسلمانوں اور مسلمانوں کے درمیان نہیں اور نہ یہ جنگ صرف اور صرف فرانس سے ہے۔ یہ جنگ نظریات کی جنگ ہے اور یہ جنگ ہر اس مغربی ملک اور قوم سے ہے جو اپنا نظریہ ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔ پیارے لوگو نظریات کی جنگ کوئی دو دن کا کام نہیں اور نہ ہی یہ کسی ایک فرد کا کام ہے بلکہ یہ جنگ کئی دہائیوں اور صدیوں پر محیط ہوتی ہے اور اسے پوری امت اور قوم کے ذریعے لڑا جاتا ہے۔ سفیر نکالنے کے مسئلے پر خود ہمارے مسلمان بھائی جو تھوڑے زیادہ ہی مصلحتی ہیں پریشان ہیں کہ انہیں کرنا کیا ہے۔ دوسری طرف کچھ مسلمان بھائی صرف سفیر کے ہی ملک بدر کرنے کو مسئلے کا حل سمجھ رہے ہیں پیارے بھائیو یہ مسئلہ اس سے بڑھ کر ہے۔ اصل میں ہمارا سامنا اس دشمن سے ہے جو ہمارے نظریے کے خلاف ہے وہ دشمن جو کبھی حجاب پر پابندی کی صورت میں، کبھی مسجدوں پر حملے کی صورت میں، کبھی مسلم فولز ڈے کی صورت میں اور کبھی گستاخانہ خاکوں کی صورت میں ہم پر حملہ کرتا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہے کہ دشمن کا مقصد صرف نبی کریم ﷺ کی پاک ذات نہیں بلکہ اسلام اور اسکا پیروکار ہی اسکا اصل ہدف اور نشانہ ہے۔
اب رہی بات یہ کہ ہم نے اسکا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ دوستوں کیونکہ یہ نظریات کی جنگ ہے اسلئے اسے قومی اور عالمی دونوں محاذوں پر لڑا جائے گا۔ حکومت کے لیے پیغام ہے کہ اس مسئلہ کو فوری طور پر عالمی عدالتِ انصاف میں اٹھائے اور اسلامی ممالک کے بلاک کے ساتھ مل کر امتِ مسلمہ کا مقدمہ لڑے۔ ہر گستاخی کی صورت میں حکومت سرکاری سطح پر یہ اعلان کرے کہ وہ کم و بیش ہزار یا پانچ سو سکالر سیرتِ نبوی پر تیار کرے گی اور حکومت خود ان مذہبی سکالرز کو فنانشیلی اَسیسٹ کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کرے جو کہ علمی محاذ پر ان وحشیانہ سوچ کے حامل لوگوں کا مقابلہ کریں۔ اسکے علاوہ ہماری حکومت دیگر قومی دنوں کی طرح اوصافِ رسول ڈے کا بھی اعلان کرے۔ جس کا مقصد صرف اور صرف اسوہِ رسول کی حکومتی اور سرکاری سطح پر ترویج ہو۔ وزارتِ خارجہ دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس ڈے کو عالمی طور پر منانے کیلئے قائل کرے۔ اسکے علاوہ حکومت کالج یونیورسٹی کے طلباء کی طرح دینی مدارس کے طلباء کیلئے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم بھی فراہم کرے تاکہ ہمارے مدرسے کے طلباء دین کی ترویج کا کام بھی کر سکیں۔
ہماری عوام کی ذمہ داری ہے کہ اپنا قبلہ درست کرے دشمن کی صفوں میں دین پہچانے کا اصل کام ہماری عوام کا ہی ہے۔ عوام کو چاہیےکہ دھوکہ دہی، ملاوٹ، امانت میں خیانت اور جھوٹ سے کام نہ لیں۔ کسی کے حقوق سلب نہ کریں۔ علماءاور عوام دونوں انتشار کا باعث نہیں فلاح کا باعث بنیں۔ محبت اور رواداری کو فروغ دیں دوسرے کے نقطہء نظر کو تحمل سے سمجھنے کی کوشش کریں۔ اپنے بچوں کی دینی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔ یہ سب کرنے پر جب اسلام ان کے گھروں میں داخل ہوگا تو ہم خود ہی سرخرو ہو جایئں گے۔ یہ ایک طویل جنگ ہے اس میں خدارا اپنا اپنا کردار ادا کریں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں۔ مغرب کی ان حرکتوں پر بحیثیتِ اُمت ایک نظریے سے ردعمل دیں۔ یاد رکھیں حق پر ڈٹے رہنا مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن حق و باطل کی لڑائی میں فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔