Mojooda Halat Aur Haqiqi Azadi
موجودہ حالات اورحقیقی آزادی
پاکستان واحد ملک ہے جو ایک نظریہ پر قائم ہوا اور لا الا اللہ کے منشور سے پروان چڑا۔ مذہب دھرم سب سے پہلے انسانیت کی بات کرتے ہیں بعد میں عقیدہ کی۔ آج ہم شام، عراق، فلسطین، کشمیر کے لئے حق کی آواز اٹھاتے ہیں مگر ہماری سنوائی نہیں آخر کیوں؟
پاکستان کے چند جابر حکمرانوں نے انسانیت کی بے حرمتی کی وہ مثالیں قائم کر دی ہیں جن کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے جس پاکستان کو انگریزوں اور شدت پسند ہندؤں سے آزاد کرایا تھا آج وہ پھر اسی مقام پر کڑے نظرآتے ہیں اور وجہ صرف ایک نا اہل قیادت۔
شریف فیملی جو تقریباً عرصہ 37برس سے اقتدار میں ہے اس شریف فیملی نے پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر دی اور ریاستی جبرکی انتہا کر دی۔ چاہے وہ 17جون 2014 ہو یا 25 مئی 2022 یہ دونو واقعات تاریخ میں بعد ہی اندھیرا بکھیرتے نظر آتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری جب جون 2014 میں اس نظام کی تبدیلی کی بات لے کر سڑکوں پر آۓ تو موجودہ پرائم منسٹر نواز شریف اورچیف منسٹر شہباز شریف نے حکومتی مشینری کا غیر قانونی استعمال کرکے 14 سے ذائد جانوں کو ابدی نیند سُلا دیا اور سینکڑوں لوگوں کو زندہ لاش بنا دیا مگر قانون اور شوائد کے ہوتے ہوئے بھی آج تک انصاف نہ مل سکا۔
اسی طرح مئی 2022 میں جب عمران خان نے جب امریکی مداخلت کے خلاف آواز آٹھائی تو پرائم منسٹر شہباز شریف نے 8سے زائدجانیں لے لی اور سینکڑوں لوگوں کو زخمی کروا دیا۔
کسی ملک کا قانون یہ اجازت نہیں دیتا کہ اس ملک کی عوام پر اس طرح جبر کیا جائے۔ آزادی رائے تو دور کی بات ان جابر حکمرانوں نے نہ عورتیں دیکھی نہ بچے ہر اک کو اپنے جبر کا نشانہ بنایا۔
پاکستان کے بننے سے آج تک ہزاروں نوجوانوں نے پاکستان کے امن اور ترقی کو قائم رکھے کے لئے شہادتیں دی ہیں۔ میرا سوال یہ ہےکہ
کیا سب قربانیاں اس لئے دی گئی تھی کہ ہم غلام کی زندگی بسر کریں؟
کیا بد ترین معاشی زندگی ہمارا مقدر بن گیا ہے؟
کیا عوام کو حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے حکمران سے سوال کر سکے؟
کیا ہم نسل در نسل ایسے لا قانونیت والے معاشرے کو ہی فروغ دیں گے؟
کیا بھوک افلاس ہی ہمارےحصے میں رہ گیا ہے؟
یہ فیصلہ حکمرانوں نے نہیں کرنا یہ فیصلہ آج ہر ایک فرد نے کرنا ہے اور ان باطل کے ایوانوں سے ٹھکرا کر ہی حقیقی آزادی حاصل کی جاسکتی ہے تب ہی ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کہلوانے کے دعوےدار بن سکتے ہیں۔