Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ghulam Abbas Saghar
  4. Imran Khan Ka Qasoor Kya?

Imran Khan Ka Qasoor Kya?

عمران خان کا قصور کیا؟

‫عمران خان آخر کیوں عالمی طاقتو کو بڑا لگتا ہے کیونکہ عمران خان اس نظریہ کی پیروی کر رہا ہے جس نظریہ پہ پاکستان بنا تھا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو عمران خان اس لئے بھی برا لگتا ہے کیونکہ عمران خان عالمی طاقتوں کی نہیں سنتا بلکہ اپنی عوام کومد نظر رکھ کر فیصلہ کرتا ہے۔

عمران خان جب اقتدار میں آیا تب سے ہی خان کی خلاف محاظ آرائی شروع ہو گئی تھی۔ امریکہ جو سازشوں کی سپر پاور ہے، امریکہ کو ہمیشہ ہاں سننے کی عادت پڑی ہوئی ہے جو ہمارے کچھ کرپٹ حکمرانوں کے مرہون منت ہے۔

کچھ وہ وجوہات جو عمران خان کے اقتدار کو خطرے میں ڈال رہی تھی جن کا خان کو بخوبی علم تھا مگر خان حق اور سچ پر ڈٹا ہواتھا۔

امریکہ کو پہلا سرپرائز یہ ملا کہ جس اسامہ بن لادن کو امریکہ دہشت گرد کہتا تھا مگر خان نے اس کو شہید کہا۔ اگر حقیقت دیکھی جائے تو اسامہ بن لادن نے امریکہ سے بغاوت کی تھی جس کا پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ مگر پاکستان کو مجبوری اس جنگ کی دلدل میں پھینک دیا گیا تھا۔

جب خان انٹرنیشنل فورم پر گیا تو اس نے سب ممالک کو یہ واضح کر دیا کہ ہم ایک اللہ کے سامنے سر جھکاتے ہیں اور کسی کے آگےسر نہیں جھکائیں گے۔ امریکہ کو یہ بات زخم پر نمک جیسی لگی کہ ہمارے فورم پر ہمارے ملک میں یہ ہم کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔ انٹرنیشل فورم پر خان نے اسلام فوبیا پر بھی کھل کر بات کی اور مغرب کو آئینہ دکھایا۔

‫افغانستان جو عرصہ بیس سال سے حالت جنگ میں تھا خان نے ٹھان لی کہ یہاں سے امریکہ کو باہر نکالنا ہے پھر خان نے ایسا ہی کیا کچھ پاورز کو بیک دے کر افغانستان میں امن کا بول بالا کیا اور دنیا یہ کہنے پر مجبور ہو گئی کہ پاکستان نے امریکہ کی مدد سےامریکہ کو شکست دے دی۔

او آئی سی جو مسلمان ممالک کا ایک انٹرنیشل پلیٹ فارم ہے اس میں جان ڈالنے میں بھی خان کا اہم کردار ہے جسکی بدولت یو این او کو اسلام فوبیا پر قرارداد منظور کرنا پری۔ او آئی سی کے تحت خان نے اسلام، مسلمان اور خاتم الانبیا حضرت محمد ﷺ کا جو بول بالا کیا اس کی مثال موجودہ دور میں کسی اسلامی ملک میں نہیں ملتی، یہی وجہ تمام اسلامی دنیا خان کو اپنا لیڈرمان رہی ہے۔

‫امریکہ کو اپنے بیلینز ڈالر خطرے میں نظر آنے لگے تو امریکہ نے چند غداروں کے سر پر ہاتھ رکھا اور خان کو اقتدار سے الگ کیا۔ مگر اب پاکستانی ایک باشعور قوم بن چکےہیں وہ کبھی غلامی نہیں قبول کریں گے۔ آج نہیں تو کل انقلاب پاکستان کا مقدر بن چکاہے۔

Check Also

Pak French Taluqat

By Sami Ullah Rafiq