Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fazal Qadeer
  4. Ghazi Ka Khwab, Swat Ki Kahani

Ghazi Ka Khwab, Swat Ki Kahani

غازی کا خواب، سوات کی کہانی‎

وادیٔ سوات، جہاں کبھی شاعروں نے حسن کے گیت گائے تھے، آج کل جنگی سازشوں کی دھول میں گم ہو چکی ہے۔ پہاڑوں کے درمیان چھپا ہوا گاؤں چار باغ، جہاں ہر گھر نے کبھی نہ کبھی کسی جنگ کا صدمہ جھیلا ہے، چاہے وہ ریاست کی ہو یا دہشتگردی کے خلاف۔

یہاں کا نوجوان فرہاد خان اپنے باپ کی شہادت کی وراثت لیے بڑا ہوا۔ اس کے والد کو کارگل کی جنگ میں "غازی" کا لقب ملا، لیکن ان کی ماں آج بھی بیوہ پنشن کے فارم لیے دفتر دفتر دھکے کھاتی ہے۔

ہر سال جب بھی انڈیا سے جنگ کے بادل منڈلاتے، ریاست پھر سوات کے پختون نوجوانوں کو آواز دیتی:

"پختون غیرت مند ہے! "

"پختونخواہ غازی پھر صف اول میں ہوں گے! "

میڈیا پر نعرے، مولویوں کے خطبے اور اساتذہ کے لیکچر، سب ایک ہی مقصد کے لیے: پختون کو فرنٹ لائن پر لے جاؤ۔

فرہاد کے اندر ایک آگ تھی، لیکن اب وہ سوال بھی کرتا تھا۔ وہ دیکھتا کہ جب سکول بموں سے تباہ ہوئے، جب طالبان آئے، جب فوجی آپریشن ہوا، تب بھی پختون ہی مرا اور جب امن آیا، تو یونیورسٹیاں، اسپتال اور ترقی سب لاہور، اسلام آباد اور کراچی گئی۔ سوات میں صرف قبریں رہ گئیں۔

ایک دن فوجی بھرتی کی ٹیم آئی۔ افسر نے کہا:

"ہمیں تم جیسے بہادر سواتی نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ ملک کو تمہاری غیرت پر بھروسہ ہے"۔

فرہاد نے خاموشی سے فارم تھاما اور پھر پُرسکون لہجے میں بولا:

"کیا ریاست کو ہماری غیرت صرف جنگ کے وقت یاد آتی ہے؟ جب سکول جل رہے تھے، تب ہماری غیرت کا کوئی مول نہیں تھا؟"

افسر خاموش ہوگیا۔ گاؤں کے لوگ حیران تھے، لیکن فرہاد کی ماں کی آنکھوں میں آنسو نہیں، سکون تھا۔

فرہاد نے اپنے دوستوں سے کہا:

"ہم بے وقوف نہیں رہیں گے۔ ہمیں اپنے بچوں کو بندوق نہیں، قلم دینا ہے۔ ہم صرف مرنے کے لیے نہیں، جینے کے لیے پیدا ہوئے ہیں"۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz