Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Fazal Qadeer
  4. Falasteen Ko Roye Hum Ke Balochistan o Pakhtunkhwa Ko

Falasteen Ko Roye Hum Ke Balochistan o Pakhtunkhwa Ko

فلسطین کو روئیں ہم کہ بلوچستان و پختونخواہ کو

فلسطین کی سرزمین پر ہونے والا ظلم و ستم ہر درد مند دل کو تڑپا دیتا ہے۔ وہاں نہتے عوام پر بمباری، بچوں کی شہادت، خواتین کی بے حرمتی اور گھروں کی تباہی انسانیت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ دنیا بھر میں اس ظلم کے خلاف آوازیں بلند ہوتی ہیں، احتجاج کیے جاتے ہیں اور آنسو بہائے جاتے ہیں۔ لیکن ایک سوال جو ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا ہم اتنی ہی شدت سے اپنے ملک کے اندر ہونے والے مظالم پر بھی افسوس کرتے ہیں؟ کیا ہم بلوچستان اور پختونخواہ کی فریاد بھی سنتے ہیں؟ یا ہم صرف فلسطین کو رو رہے ہیں؟

بلوچستان، جو معدنی دولت سے مالا مال ہے، برسوں سے ریاستی جبر کا شکار ہے۔ یہاں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں عام سی بات بن چکی ہیں۔ نوجوانوں کو دن دہاڑے اٹھا لیا جاتا ہے اور ان کے لواحقین سالوں تک در در کی ٹھوکریں کھاتے رہتے ہیں۔ ان کے بینر، ان کے احتجاج اور ان کی چیخیں اکثر "قوم پرستی" کے شور میں دب جاتی ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان مظلوموں کی آواز کو سننے والا کوئی نہیں اور اگر کوئی سننے کی کوشش کرے بھی، تو اسے غدار اور ملک دشمن قرار دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف خیبر پختونخواہ، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر رہا ہے، وہاں کے عوام نے بھی بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ سوات، وزیرستان، باجوڑ اور دیگر علاقوں میں ہونے والے آپریشنز کے دوران معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ مسجدیں، اسکول، بازار کوئی جگہ محفوظ نہ رہی۔ ریاستی اداروں کی غفلت، بعض عناصر کی زیادتیوں اور دہشت گردوں کے خلاف نامکمل کارروائیوں نے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ آئے دن ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے اور ماورائے عدالت قتل یہاں کے معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔ مگر ان پر بات کرنا اکثر "قومی سلامتی" کے خلاف تصور کیا جاتا ہے۔

ہم فلسطین کے لیے آنسو بہاتے ہیں، دعائیں کرتے ہیں اور دنیا کو انسانیت کا درس دیتے ہیں۔ یہ یقیناً ہماری انسانی ہمدردی کا ثبوت ہے۔ مگر کیا ہماری انسانیت صرف سرحدوں کے پار تک محدود ہے؟ کیا ہم اپنے ہی لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے تیار نہیں؟ کیا بلوچستان کے لاپتہ افراد اور پختونخواہ کے شہداء بھی ہمارے اپنے نہیں؟

ہمیں سوچنا ہوگا کہ انصاف کا مطالبہ صرف فلسطین کے لیے نہیں، بلکہ ہر اس جگہ کے لیے ہونا چاہیے جہاں ظلم ہو رہا ہو چاہے وہ غزہ ہو یا گوادر، نابلس ہو یا نوشہرہ۔

اگر ہم واقعی ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہیں، تو ہمیں بلوچستان اور پختونخواہ کے عوام کی آواز بھی بننا ہوگا۔ ورنہ ہمارا درد، ہماری ہمدردی اور ہمارے آنسو محض منافقت کے سوا کچھ نہیں۔

تیرا غم دنیا سے سانجی ہے تیرادرمان کرنے والے بہت ہیں

مگر میری بچے آج بھی سلاخوں کے پیھچے ہیں اور خوف کے سائے تلے جی رہے ہیں۔

بس اتنا ہی کہونگا

غم یکساں ہے تیرا میرا شائد مگر
افتراقیوں سے شکوہ کنا ہوں میں

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali