Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Bilal Hassan Bhatti/
  4. Jis Ki Thi Baat Baat Mein Ik Baat

Jis Ki Thi Baat Baat Mein Ik Baat

جس کی تھی بات بات میں اک بات

اس کتاب کو پڑھنے کے بعد فاروقی صاحب کو دوبارہ پڑھنے اور سمجھنے کا شوق پیدا ہوا ہے۔ جدیدیت کے علمبردار اور شب خون جیسا رجحان ساز ادبی رسالہ نکالنے والے فاروقی صاحب اپنی فکشن اور تنقید میں تاریخ اور تہذیب پر زیادہ توجہ کیوں دینے لگے؟ ایسے اور بھی بہت سے سوال تھے جو تب تک ایک معمہ ہی رہے جب تک یہ کتاب نہیں پڑھی تھی۔ فاروقی صاحب اردو کی چند قد آور شخصیات میں سے ہیں۔ انہوں نے بہت سی ادبی اصناف میں طبع آزمائی کی اور ہر جگہ اپنے حصے کی کامیابی سمیٹی۔

اس کتاب کی اہمیت مصنف کا طرز نگارش ہے جو ان کی شخصیات پر لکھی تحریروں اور کتابوں کو دیگر تحریروں سے ممتاز کرتا ہے۔ محمود الحسن بنیادی طور پر صحافی اور انٹرویور ہیں۔ کتابوں سے محبت کرتے ہیں اور بزرگ ادیب بھی انہیں اپنا دوست مانتے ہیں۔ جب ادیبوں پر کوئی مضمون لکھیں یا کتاب ان میں وہ اپنی شخصیت کو منہا کر دیتے ہیں۔ انٹرویور ہونے کی وجہ سے سوالوں کے نام پر اپنی طویل گفتگو کو تحریر کا حصہ بنانا اور انہیں کتاب میں شامل کرنا انہیں پسند نہیں ہے۔

وہ چاہتے ہیں کہ جس شخصیت کے متعلق بات ہو وہ بغیر کسی فلٹر کے قارئین کے سامنے آنی چاہیے۔ اسی وجہ سے ان کی تحریریں مختصر تو ہوتی ہیں لیکن جس شخصیت کے متعلق ہوں ہر پہلو سے ان کی ذات کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتی نظر آتی ہیں۔ "شمس الرحمان فاروقی جس کی تھی بات بات میں اک بات" بھی ایسی ہی ایک کتاب ہے جس میں بہت سے متنازع اور معروف موضوعات پر فاروقی صاحب کی رائے من و عن جاننے کو ملی ہے۔

یہ کوئی باقاعدہ انٹرویو نہیں ہے نا ہی یہ مختلف نشستوں میں اس غرض سے کیا گیا ادبی بحث و مباحثہ ہے کہ بعد میں اسے کتابی صورت میں سامنے لایا جائے گا۔ بلکہ یہ ان سوالوں کا جواب ہے جو مختلف مواقعوں پر کئی دن فاروقی صاحب کے ساتھ گزارنے اور مختلف موضوعات پر ان کی رائے جاننے کے بعد فاروقی صاحب کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے لکھی گئی ہے اور کیا ہی شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے۔

Check Also

Hamari Qaumi Nafsiat Ka Jawab

By Muhammad Irfan Nadeem