Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Azmi
  4. Aaj Ka Qari Aur Likhari, Aik Ajeeb Taluq

Aaj Ka Qari Aur Likhari, Aik Ajeeb Taluq

آج کا قاری اور لکھاری، ایک عجیب تعلق

آج کی دنیا انٹرنیٹ کی دنیا ہے۔ سب کو سب کچھ پڑھنے کو ملتا ہے۔ لکھاری اور قاری ایک کلک پر دستیاب ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ تحریر اچھی ہو تو اپنے قاری کو ڈھونڈ لیتی ہے اور پھر ایک لکھاری کو مخصوص مزاج کے قارئین مل جاتے ہیں مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ اس مخصوص مزاج میں بھی ذیلی مزاج آ جاتے ہیں جن سے لکھاری اپنے طور پر یہ اندازہ لگاتا ہے کہ اس کے کون سے قارئین کس مزاج اور درجہ بندی میں آٹے ہیں۔

یہ ایک لکھاری کے لیے کسی آزمائش سے کم نہیں ہوتا۔ کچھ مضامین پر وہ بہت محنت کرتا ہے لیکن اس کے قاری اتنے کم ہوتے ہیں کہ وہ سوچ میں پڑ جاتا ہے اور کبھی کبھی روا روی میں لکھا گیا مضمون وہ داد و تحسین سمیٹتا ہے کہ لکھاری سوچے کہ اس میں ایسا کیا خاص تھا۔ بات یہی ہے کہ لکھاری قاری کا جتنا بھی نفسیات داں ہو جائے، اس کی پسند و ناپسند کی سوچ کے ہر حصے تک نہیں پہنچ سکتا اور یہ ہونا بہت ضروری ہے۔

لکھاری اپنی روش نہیں بدلتا۔ وہ وہی لکھتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔ اسے اطمینان ہو چلا ہوتا ہے کہ اس کا لکھا پڑھا جائے گا لیکن اس کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔ مانا کہ لکھاری کے پاس اس کے ہم مزاج قارئین ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھی نشانہ چوک جاتا ہے یا یوں کہہ لیں لکھاری قارئین کے توقع شدہ معیار و انداز میں لکھ نہیں پاتا۔

میں کچھ عرصے سے اس تعلق پر لکھنے کی سوچ رہا تھا مگر خود سے ٹال رہا تھا۔ مجھے پچھلے 5 سال میں بہت سے "دیوانہ وار" قارئین ملے۔ ہر پوسٹ پر ستائشی کومنٹس، حوصلہ افزائی کی باتیں، بس آپ ہی آپ ہیں۔ بڑے لکھاریوں سے موازنہ یا تقابل۔ یہ سب وہ محبت اور خوشی میں کرتے تھے۔ وجہ بہت واضح ہے کہ انہیں آپ سے کوئی فائدہ درکار نہیں ہوتا۔ یہ اپنائیت کا انداز بہت سرور انگیز ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا پر کومنٹس کی بھی ایک زبان ہوتی ہے جسے لکھاری کو سمجھا بہت ضروری ہے۔ وہ محض لائیک یا باضابطہ تبصرہ یا کوئی ایموجی یا گلدستہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ قارئین لکھنے کے فن سے واقف ہوتے ہیں اور کچھ نہیں۔ کچھ لکھاری تحریر پر اتنا اچھا تبصرہ کرتے ہیں کہ نئے نکتے سجھاتے ہیں۔ لکھاری اپنی تحریر پر نظر ثانی یا اضافت کا سوچنے لگتا ہے۔ اگر لکھاری اپنے پیج پر ہو تو کافی حد تک قارئین کو دیکھے بنا صرف ان کے کومنٹس کی بنیاد پر ایک شخصی تاثر قائم کر لیتا ہے۔ اچھا قاری ملنا "بہتر ہے مسیحا و خضر" والا معاملہ لگتا ہے۔

واٹس ایپ گروپس پر کہ جہاں ممبران کی تعداد دو تین لاکھ یا ہزاروں میں ہو، وہاں صورت حال بہت زیادہ خوشگوار لیکن کبھی کبھی تکلیف دہ بھی ہو جاتی ہے۔ یہ گروپس مختلف الخیال لوگوں کا پلیٹ فارم ہوتے ہیں، لکھاری کو کچھ اندازہ نہیں ہو پاتا کہ کب کہاں سے مخالفت کا ایک ایسا در کھول دیا جائے کہ جو اس کے ذہن کے کسی گوشے میں نہیں ہوتا اور لا یعنی کومنٹس کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ابتدا میں ہر نئے لکھنے والے کو قارئین کی تلاش ہوتی ہے، ہر لکھاری بلکہ ہر تخلیق کار کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کی تخلیق سب کے سامنے آئے۔ اس لیے وہ اس طرف کا رخ کرتا ہے سب کچھ جانتے بوجھتے لیکن یہاں آپ کو ایسے قارئین بھی ملتے ہیں کہ جو مضمون کے دیر سے آنے پر شکایت کرتے ہیں۔ انتظار کرتے ہیں۔

یہ قارئین کا وہ گروپ ہوتا ہے کہ جو سب کچھ یہیں پڑھنا چاہتا ہے جس میں وہ حق بجانب ہیں۔ ان واٹس ایپ گروپس پر مضمون آپ لوڈ ہونا ایسا ہی ہے کہ آپ کسی اداکار کو اسٹیج پر کھڑا کر دیں۔ کچھ ہی دیر میں مضمون کی ساری "خوبیاں" اور "اچھائیاں" طشت از بام کر دی جاتی ہیں۔ لکھاری یہاں سے بہت کچھ سیکھتا ہے، اسے اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس کی تحریر کس قسم کے قارئین کے لیے ہے اور اس کی تحریر کا معیار کیا ہے اور اس کی بات کتنے قارئین نے ویسے ہی سمجھی کہ جو وہ سمجھانا چاہ رہا تھا۔

واٹس ایپ گروپس پر لکھاری کو بہت جلد اس بات کا ادراک ہو جاتا ہے کہ لائیک یا ایموجی، گلدستے یا دل کو دل پر نہ لیں۔ لکھاری کو یہ بات کچھ عرصے بعد سمجھ میں آ جاتی ہے کہ سینکڑوں کیا ہزاروں قارئین ایسے ہوتے ہیں کہ جو ایک ایک مضمون دھیان سے پڑھتے ہیں مگر اس کا اظہار نہیں کرتے۔ اسی طرح فیس بک سے چپکے چپکے پڑھنے والے بھی بہت یوئے ہیں مگر کبھی ایک لفظ نہیں کہتے۔ اگر لکھاری مل بھی جائے تو خاموش ہی رہتے ہیں۔ خاموش اکثریت کا کلچر ہمارے معاشرے میں ہر طرف ہے تو پھر لکھاری اس سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے۔

قاری اور لکھاری کا تعلق دنیا کے عجیب اور ناقابل بیان تعلق میں آتا ہے۔ اس تعلق میں بہت لطف ہے۔ قاری اور لکھاری دونوں کو بہت کچھ سمجھنے اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ ممکن ہے میری یہ بات سب کو پسند نہ آئے۔ سوشل میڈیا کے آنے سے پڑھنے کی بہت بڑی دنیا ایک کلک پر موجود ہے۔ ایسے میں قاری کو اپنے ساتھ انگیج رکھنا اتنا آسان نہیں۔ کانٹینٹ اوریجنل ہوگا تو ضرور پڑھا جائے گا۔ اب یہ موضوع کی نوعیت پر منحصر ہے کہ وہ کتنا عام فہم، دلچسپ آور معلوماتی ہے۔ ترتیب یاد رکھیں۔

About Azhar Hussain Azmi

Azhar Azmi is associated with advertising by profession. Azhar Azmi, who has a vast experience, has produced several popular TV campaigns. In the 90s, he used to write in newspapers on politics and other topics. Dramas for TV channels have also been written by him. For the last 7 years, he is very popular among readers for his humorous articles on social media. In this regard, Azhar Azmi's first book is being published soon.

Check Also

Safar e Hayat Ke 66 Baras, Qalam Mazdoori, Dost Aur Kitaben

By Haider Javed Syed