Sunday, 07 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayesha Batool
  4. Kirdar

Kirdar

کردار

میں نے حضرت عائشہؓ کا ایک واقعہ پڑھا۔ جو مجھے بہت پسند آیا۔ اسے پڑھ کے مجھے بہت فائدہ ہوا۔ پھر میں نے سوچا اس فائدے کے حقدار اور کون کون لوگ ہیں۔ تو میرے ذہن میں اس سوال کا جواب آیا میرا کالم پڑھنے والے لوگ جو کہ میرے لیے بہت محترم اور قابل عزت ہیں۔ میں ان کی شکر گزار ہوں کہ وہ مجھے اپنا وقت دیتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے یہ حق ان کا بنتا ہے۔

واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ حضرت عائشہ ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر پر روانہ ہوئی۔ ایک جگہ انہوں نے قیام کیا اس کے بعد واپسی کا ارادہ کیا۔ واپسی سے پہلے حضرت عائشہ نے اپنی گردن کو ہاتھ لگایا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کا بہت قیمتی ہار غائب ہے۔ وہ قیام کی جگہ واپس گئی۔ اپنا ہار تلاش کرنے لگ گئی۔ کافی دیر تلاش کرنے کے بعد آخر کار انہیں ہار مل گیا۔ جب وہ واپس آئیں تو تمام لوگ جا چکے تھے۔ کسی کو ان کی غیر موجودگی کا احساس بھی نہیں ہوا۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں بہت پریشان ہوگئی۔ رونے لگی روتے روتے میری آنکھ لگ گئی۔ اتنے میں ایک شخص جو اپنے کسی کام کی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے۔ آئے انہوں نے حضرت عائشہ کو پہچان لیا اور بولے۔ رسول ﷺ کی ہودہ نشین بی بی؟ حضرت عائشہ فرماتی ہیں۔ واللہ انہوں نے اس کے علاوہ مجھ سے کوئی بات نہ کی۔

صبح ہم لوگوں کے قریب پہنچ گئے۔ لشکر میں ہلچل مچ گئی۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں واللہ مجھے کسی بات کا علم نہ ہوا۔ مدینہ آتے ہی میری طبیعت بہت خراب ہوگئی۔ لوگوں نے جو باتیں کی تھی اب رسول ﷺ اور میرے والدین تک پہنچ گئی۔ مگر انہوں نے میرے سامنے ذکر نہیں کیا۔ ادھر میں بھی بہت پریشان تھی کہ پہلے جب کبھی میں بیمار ہوتی۔ تو آپ ﷺ میرا بہت خیال کرتے۔ مگر اس بار ایسا کچھ نہ تھا۔ کچھ دنوں بعد جب حضرت ابوبکر صدیق کی خالہ کی بیٹی میں مجھ سے پوچھا۔ کیا تمہیں ان ساری باتوں کا علم نہیں؟ میں نے حیران ہو کر پوچھا کون سی باتیں؟ وہی جو لوگوں نے آپ پر الزامات لگائے ہیں۔ یہ سب معلوم ہونے کے بعد واللہ میں بہت روئی۔ ادھر ابھی تک رسول ﷺ پر نہ تو قران نازل ہوا اور نہ ہی جبرائیل آئے۔

رسول ﷺ نے حضرت عائشہ کی طرف رخ کیا۔ آپ ﷺ حضرت عائشہ کے کمرے میں داخل ہوئے۔ جہاں حضرت ابوبکر صدیق ان کی بیوی اور ایک انصاری عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ رسول ﷺ نے ایک مہینے سے حضرت عائشہ کی شکل بھی نہیں دیکھی تھی۔ رسول ﷺ بیٹھے اور اللہ کی حمد و ثنا شروع کی اور کہا عائشہ! مجھے تمہارے بارے میں یہ اور یہ باتیں پہنچی ہیں۔ پھر فرمایا۔ اگر تم بے گناہ ہو تو اللہ تمہیں بے گناہ ثابت کرے گا اور اگر تم سے گناہ ہوگیا ہے تو اللہ سے توبہ کر لیں اللہ توبہ قبول کرتا ہے۔

حضرت عائشہ فرماتی ہیں رسول ﷺ کی بات ختم ہوئی تو میرے انسو تھم گئے۔ اب میں انتظار کر رہی تھی کہ میرے والدین میری طرف سے رسول ﷺ کو جواب دیں گے لیکن وہ نہیں بولے۔ حضرت عائشہ نے فرمایا۔ واللہ میں جانتی ہوں کہ آپ لوگوں نے یہ باتیں سنی اور سنی یہاں تک کہ آپ کے دلوں میں بیٹھ گئی۔ اللہ جانتا ہے کہ میں بے گناہ ہوں۔ پھر میں رک پھیر کر اپنے بستر پر لیٹ گئی۔ واللہ میں جانتی تھی کہ میں بے گناہ ہوں اور اللہ مجھے بے گناہ ثابت کرے گا۔ میں نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے بارے میں وہی اترے گی۔ میرا معاملہ اس سے زیادہ حقیر تھا۔ ہاں یہ امید ضرور تھی کہ اللہ نبی کریم ﷺ کو خواب میں دکھائے گا کہ میں بے گناہ ہوں۔ واللہ رسول ﷺ وہیں بیٹھے تھے۔ گھر والوں میں سے بھی کوئی باہر نہیں نکلا تھا کہ آپ ﷺ پر اللہ کی طرف سے وحی نازل ہوگئی۔ جس نے یہ ثابت کیا کہ میں بے گناہ ہوں۔

اس کالم کا عنوان ہے کردار اپنا کردار اتنا مضبوط کریں کہ لوگ آپ کے بارے میں کچھ بھی کہیں مگر آپ کو پتہ ہو کہ آپ کیا ہیں۔ لوگ آپ پر کتنے بھی الزامات لگائیں مگر آپ کو یہ یقین ہو کہ میں بے گناہ ہوں اور میرا رب مجھے بے گناہ ضرور ثابت کرے گا۔ حضرت عائشہ کی اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے۔ ہمیں اپنوں کو بھی ثابت کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ بھی لوگوں کی باتوں میں آ جاتے ہیں اور ہمیں امید ملتی ہے کہ اگر ہم سچے ہیں تو اللہ ہمارا ساتھ ضرور دے گا۔ بشرط یہ کہ آپ سچے اور آپ کا کردار مضبوط ہونا چاہیے۔

اس واقعے پر غور کریں اسے سمجھیں اور اپنے کردار کو مضبوط کریں پھر اللہ تعالی آپ کو اتنی اتنی نعمتوں سے نوازے گا کہ آپ شمار بھی نہیں کر پائیں گے۔ اللہ تعالی ہمیں اللہ کی ذات پر توکل عطا کرے امین۔ میرا کالم پڑھنے اور مجھے اپنا وقت دینے کا بہت شکریہ!

Check Also

Press Conference Ya PsyOps?

By Saleem Zaman