Hazrat Fatima Aur Ghar Ka Kaam
حضرت فاطمہؑ اور گھر کا کام

حضرت فاطمہؓ ہمارے پیارے نبی ﷺ کی لاڈلی بیٹی تھی نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور تمام عورتوں کی سردار ہیں یہ جو ہماری سردار ہیں جو ہمارے پیارے نبی ﷺ کے جگر کا ٹکڑا ہیں۔ آج میں ان کی زندگی کی مختصر سی کہانی آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گی۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ کے جگر کا ٹکڑا حضرت فاطمہؓ نے زندگی بہت سادہ گزاری آپؓ اپنے گھر کا زیادہ تر کام خود کرنا پسند کرتی جیسے کہ چکی پر آٹا پیسنا، پانی بھر کر لانا، جھاڑو دینا، بچوں کی دیکھ بھال کرنا، گھر کی صفائی کرنا، کپڑے دھونا۔ ان کے ہاتھوں پر چکی چلانے کی وجہ سے چھالے پڑ جایا کرتے تھے۔ ایک مشہور روایت ہے حضرت علیؓ نے حضرت فاطمہ سے کہا کچھ قیدی (غلام) آئے ہیں، رسول اللہ سے کہو کہ آپ کو بھی ایک خادم دے دیں تاکہ کچھ سہولت ہو حضرت فاطمہ نے جب نبی کریم ﷺ سے درخواست کی تو ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ فاطمہ! میں نہیں چاہتا کہ میں تمہیں خادم دوں اور میرے اصحاب (ساتھی یا رفیق) بھوکے بیٹھے ہوں۔
حضرت فاطمہ کی گھریلو زندگی پر غور کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ نبی پاک کے جگر کا ٹکڑا بھی اپنے گھر کا کام خود کرتی تھی اور اس وقت ان کے پاس وہ تمام سہولتیں نہیں تھی جو آج ہمارے پاس ہیں۔ ہمارا پکا مکان بن جائے تو ہم اپنے دل بھی پتھر کر لیتے ہیں ہم اپنے گھر کی صفائی کرنے کی بجائے ملازمین رکھ لیتے ہیں اگر آپ اچھا کماتے ہیں آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں تو ملازمین رکھنا کوئی بری بات نہیں لیکن اگر آپ اپنے اخراجات پورے کرنے کے قابل نہیں اور آپ نے ملازمین رکھے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے آپ کو اپنی ویلیو نہیں پتہ۔ آپ نہیں جانتی کیا آپ کتنی قابل ہیں یہ آپ کا گھر ہے اس کا کام کرنا آپ کے لیے فخر کی بات ہے۔
آج تو کام کرنا مشکل ہی نہیں ہے انسانوں نے بہت سی مشینیں بنا لی ہیں جو کپڑے دھونے میں برتن دھونے میں یہاں تک کہ آٹا گننے میں بھی ہماری مدد کرتی ہیں تو پھر کیوں ہمیں اپنے گھر کا کام کرنے میں شرمندگی محسوس ہوتی ہے، پھر کیوں ہم اپنے گھر کا کام نہیں کر پاتی۔ تصدیق کے مطابق جو عورت زیادہ مصروف رہتی ہے وہ انزائٹی اور ڈپریشن جیسی بیماریوں سے بچی رہتی ہے۔
اپنے گھر کا کام کرنے میں فخر محسوس کریں نہ کہ شرم۔ آپ کا گھر ہے حضرت فاطمہ کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ گھر کا کام عزت والا کام ہے اور عورت کے کام کی قیمت اللہ کے نزدیک بہت زیادہ ہے محنت کرنے اور شکر کرنے پر اللہ تعالی نے بہت اجر رکھا ہے۔ مجھے افسوس ہوتا ہے ان عورتوں سے مل کر جو باہر کام کرنا تو بہت پسند کرتی ہیں مگر اپنے گھر کا کام کرنا ان کو بوجھ محسوس ہوتا ہے، باہر تو سب کی سن لیتی ہیں مگر گھر میں بڑا کوئی کچھ کہہ دے تو ان کا موڈ آف ہو جاتا ہے۔
یاد رکھیں ہمارے بڑے ہمارے لیے رحمت کا باعث ہے، برکت کا باعث ہے۔ ہو سکتا ہے ان کی وجہ سے ان کی دعا سے ہم بہت سی بیماریوں اور تکلیفوں سے بچے ہوئے ہوں۔ گھر کا کام کرنے سے ہم چھوٹی نہیں ہو جائیں گی جس طرح آپ کو خود کو سنوارنے کا شوق ہے اسی طرح اپنے گھر کو سنوارنے کا شوق بھی اپنے اندر پیدا کریں اور یاد رکھیں گھر کا کام تو ہمارے پیارے نبی ﷺ کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ بھی خود کرتی تھی تو پھر ہم کیوں نہیں کر سکتی۔ آپ کا گھر ہے اس کا کام خود کریں اس کو خود سنبھالیں تاکہ آپ کے گھر میں سکون خوشحالی قائم رہے۔ ایک عورت ہی ہے جو ایک بے جان گھر کو جاندار گھر بناتی ہے اللہ تعالی ہمیں ہمارے گھروں کے لیے باعث رحمت بنائے۔

