Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayesha Batool
  4. Anaa

Anaa

انا

اللہ تعالی نے انسان کو اشرف مخلوقات بنایا ہے یعنی تمام مخلوق سے بہتر۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسان تمام مخلوقات سے بہتر کس طرح ہے؟ اشرف مخلوقات تمام مخلوق سے بہتر، فرشتوں سے بھی بہتر، تمام مخلوقات سے بہتر اور فرشتوں سے بھی بہتر کس طرح؟

وہ اس طرح کے انسان کے پاس عقل ہے، جذبات ہیں، علم ہے، وہ تعلیم حاصل کرنے اور اس پر عمل کرنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ اگر وہ اپنے علم کو درست طریقے سے استعمال کرے تو وہ فرشتوں سے بھی افضل۔ اب ہم کرتے کیا ہیں تعلیم تو حاصل کر لیتے ہیں لیکن تعلیم کو حاصل کرنے کا مقصد بھول جاتے ہیں۔

تعلیم کا مقصد ہم نے اچھی جاب کو سمجھ لیا ہوا ہے۔ اس میں چاہے ہمیں خوشی اور سکون زیادہ نہ ملے لیکن ہمارا بینک بیلنس بہت زیادہ ہونا چاہیے۔ ہمیں پیسے زیادہ سے زیادہ چاہیے اور کام کم سے کم پھر ہم نے جو کام کرنا ہے اس کو سمجھنے اور سیکھنے کی زحمت تو ہم نے کرنی نہیں۔ یہ کام ہم نے صرف اور صرف مجبوری کے تحت کرنا ہے۔ کام مجبوری کے تحت خواہشیں اپنی مرضی کے تحت ہم نے پوری کرنی ہے۔

خواہشوں کو پورا کرنے کے لیے کام کو سمجھنا پڑتا ہے، کام کو سیکھنا پڑتا ہے۔ اب ہم کرتے کیا ہیں، کام تو ہم نے سیکھنا نہیں خواہشیں جائز ہیں کہ ناجائز ہم نے سمجھنا نہیں۔ ہم نے اگر کچھ بڑا کرنا ہے یا بڑھانا ہے تو وہ ہے ہماری انا۔ ہمارے قد اتنے بڑے نہیں ہیں جتنی بڑی ہمارے اندر انا ہے۔ ہم تعلیم تو حاصل کر لیتے ہیں مگر اس کو سمجھتے نہیں اور عملی زندگی میں اسے شامل نہیں کرتے، پتہ ہے کیوں کیونکہ لوگ کیا کہیں گے چار کتابیں پڑھ لی ہیں تو اب یہ ہم پر رعب ڈالیں گے۔

چار کتابیں پڑھی ہیں تو اب ہمیں تمیز سے سکھائیں گے، اب ہمیں بتائیں گے کیسے بیٹھنا ہے، کیسے اٹھنا ہے۔ ہم تم سے بڑے ہیں ہمیں بہتر پتہ ہے۔ معذرت کے ساتھ آپ بڑے نہیں ہیں، آپ کی انا بڑی ہے جو آپ کو سیکھنے نہیں دے رہی۔ کیا آپ نے اپنا جواب لوگوں کو دینا ہے۔ لوگوں کے جواب کی بہت فکر ہے آپ کو، آپ نےجو رب کو جواب دینا ہے اس کی فکر کون کرے گا۔ نہ ہمیں اپنے حقوق و فرائض کا علم ہے نہ ہمیں خدا کا خوف ہے۔

یہ سب ہونے کے بعد بھی ہم بڑے فخر سے کہتے ہیں ہم تعلیم یافتہ انسان ہیں، نہیں نہیں ہم تعلیم یافتہ انسان نہیں ہیں ہم میں غصہ ہے، ہم میں حسد ہے، ہم میں دوسروں کو نیچے دکھانے اور دوسروں کو تکلیف پہنچانے والی بیماری میں مبتلا ہیں، جس کا نام انا ہے۔ ہمیں اس بیماری کے علاج کی ضرورت ہے اور یہ علاج کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں ہے، اس بیماری کو ٹھیک کرنے کے لیے ہمیں خود پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ کام ہم نے کسی دوسرے کے لیے نہیں کرنا بلکہ اپنے ضمیر کو زندہ رکھنے کے لیے کرنا ہے۔ اپنی زندگی کو خوشحال بنانے کے لیے کرنا ہے۔ رات کو سونے سے پہلے اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور دوسروں کو معاف کرنے کی عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ ہمارے قد اتنے بڑے نہیں جتنی بڑی ہماری انا ہے، اپنی انا کو ختم کرنے کی کوشش کرو۔ یہ دوسروں کو نہیں آپ کو فائدہ پہنچائے گا۔ یہ آپ کی انے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

ہم انسانوں میں انسانیت سے زیادہ انا ہے، آئیں اج ہم سب اپنے آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے اندر کی انا کو کم کرنے اور انسانیت کو انسان کے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہیے کہ جب بھی انسانیت کے فائدے کے لیے کسی کا نام لکھا جائے تو اس میں ہمارا بھی نام شامل ہو۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan