Aaj Ki Sham Khud Ke Naam
آج کی شام خود کے نام

کیا آپ نے کبھی کوئی شام خود کے نام رکھی ہے؟ اگر ہاں تو آپ نے وہ شام خود کے ساتھ کیسے گزاری؟ کیا آپ نے کوئی کتاب پڑھی تھی جس نے آپ کو زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کی یا آپ نے اپنی کوئی ایسی عادت تبدیل کی جو آپ کی شخصیت اور زندگی پر برا اثر ڈال رہی تھی؟
ہم ہر روز دوسروں کے لیے سخت محنت کرتے ہیں دوسروں کے لیے بہت پریشان ہوتے ہیں کہ اگر ہم نے آج اس کی یہ ضرورت پوری نہ کی تو وہ ناراض ہو جائے گا یا ہو جائے گی۔ لیکن کیا آپ نے کبھی خود سے یہ سوال کیا کہ آج اگر آپ نے اپنے ذہنی سکون کے لیے کام نہ کیا تو آپ کا ضمیر آپ سے ناراض ہو جائے گا آپ کی نیند آپ سے ناراض ہو جائے گی کیا ہے کبھی یہ سوال خود سے؟ ہم ہر روز دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ روٹی، کپڑا اور مکان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈبل ڈبل نوکریاں کرتے ہیں۔
ضروریات سے مجھے یاد آیا کیا صرف روٹی کپڑا مکان ہی ہماری ضروریات ہیں؟ کیا خود کو جاننا ہماری ضرورت نہیں؟ کیا خود پہ کام کرنا ہمارے لیے ضروری نہیں؟ روٹی کپڑا اور مکان ہماری بنیادی ضروریات ہیں اور میں اس بات سے اتفاق بھی کرتی ہوں کہ ہمیں انہیں پورا کرنے کے لیے محنت کرنی چاہیے لیکن کیا خود پر کام کرنا بھی ضروری نہیں؟
جو کام ہمارے لیے سب سے اہم ہے وہ ہم کرتے ہی نہیں۔ اگر آپ خود کو جانتے ہو اگر آپ خود پر اعتماد کرتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنے اچھی اور بری عادات کا علم ہے۔ تبھی تو آپ کسی دوسرے کو اچھے اور برے کی تمیز سکھا پائیں گے تبھی تو آپ کسی کو اعتماد دے پائیں گے۔ اگر آپ کو پتہ ہے کہ ایک انسان ہونے کے ناطے آپ کو کن کن چیزوں کا خیال رکھنا ہے تب ہی تو آپ کسی دوسرے انسان کا خیال رکھ پائیں گے نا۔
اب خود کا خیال رکھنے سے مراد یہ نہیں کہ آپ صرف یہ کہیں کہ میں ہی میں ہوں، میں ہی میں ہوں نہیں میں بھی ہوں یہ ہونا چاہیے۔ خود کا خیال رکھنے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے حقوق و فرائض کو بخوبی جانتے ہوں آپ۔ جب انسان خود کو جانتا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے کتنا خوبصورت بنایا ہے اسے کتنی نعمتوں سے نوازا ہے تو نہ صرف اس کی زبان بلکہ اس کے جسم کا ایک ایک حصہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔ اللہ تعالی نے آپ کو کتنا خوبصورت بنایا ہے اس پر اللہ کا شکر ادا کریں نہ کہ غرور۔
غرور کرنے سے پہلے ایک بات یاد رکھیں جس رب نے آپ کو پیدا کیا ہے وہ صرف آپ کا رب نہیں وہ سب کا رب ہے اور اللہ تعالی غرور کرنے والے کو پسند نہیں کرتا اپنی زندگی کی چھوٹی چھوٹی باریکیوں کو جاننا انسان کی اپنی ذمہ داری ہے کیونکہ انسان نے اللہ تعالی کو اپنا جواب دینا ہے نہ کہ دوسرے کا اپنے آپ کو جانے اپنے اندر انسانیت کو زندہ رکھیں۔ اللہ تعالی نے آپ کو انسان پیدا کیا ہے -اب اس کے اندر انسانیت پیدا کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔
خود پہ غور کریں کہیں آپ غرور و تکبر، حسد، کسی کو نیچے گرانے کسی سے آگے بڑھنے یا کسی کو ذلیل کرنے جیسی بیماری میں مبتلا تو نہیں اگر آپ کا جواب ہے نہیں اور آپ کو اللہ نے جو دیا ہے آپ اس پر خوش ہیں اپنی زندگی سے مطمئن ہیں تو یقین کریں آپ دنیا کے امیر ترین انسان ہیں بس اپنے لیے دعا کیا کریں۔ اے اللہ! ہمارے دلوں کو ہدایت کے بعد بھٹکنے نہ دے اور ہمیں اپنی رحمت عطا فرما-

