Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayaz Khawaja
  4. Us Rizq Se Mout Achi (4)

Us Rizq Se Mout Achi (4)

اُس رزق سے موت اچھی (4)

اس کے والد کے علاوہ، گھر میں کوئی بھی اس کے رویے کو پسند نہیں کرتا۔ اس کی بہن ہمیشہ اسے کہتی رہتی ہے کہ یہ سب بند کرو ورنہ تم مشکل میں پڑ جاؤ گے۔

ربیعہ (ماں) ایک مختلف خیال میں ہیں، جو ہمیشہ سُفیان کا موازنہ اپنی بہن کے بیٹے سے کرتی رہتی ہیں، جو بمشکل میٹرک پاس ہے لیکن ابوظہبی (متحدہ عرب امارات) میں دولت کما رہا ہے۔

وہ زور دیتی ہیں کہ وہ بیرون ملک روزگار تلاش کرے، لیکن سُفیان انہیں بتاتا ہے کہ اگر اسے اس ملک میں کوئی معقول ملازمت نہ ملی اور وہ UAE، USA یا کسی دوسرے ملک چلا گیا تو پھر وہ پاکستان آ کر رشتہ داروں اور دوستوں سے ملنے کی توقع نہ رکھیں کیونکہ اس کے دل میں اپنے وطن کے لیے محبت نہیں رہے گی۔

وہ یقین رکھتا ہے کہ اسے یہاں، کراچی میں، ایک اچھی نوکری مل جائے گی اور وہ سب کو دکھائے گا کہ بغیر کرپٹ اور بدعنوان طریقوں پر بھروسہ کیے، اچھا پیسہ کیسے کمایا جا سکتا ہے، جو آج کل ہر جگہ ہے۔

اس کے خاندان والے اسے خوش قسمتی کی دعا دیتے ہیں اور جانتے ہیں کہ حالیہ حالات میں یہ ممکن تو ہے لیکن بہت وقت لے گا۔

ربیعہ: شاکرکے پاس کیا ڈگری ہے، لیکن دیکھو کیسا مزے میں دبئی گیا اور اب ڈیفنس میں نئی کوٹھی بنوا رہا ہے۔

سفیان: امی، وہ ابو ظہبی گیا ہے، آپ ہمیشہ دبئی کیوں کہتی ہیں؟ ویسے یہ کوٹھی کیا ہوتی ہے؟ (مشعال کو آنکھ مار کر پوچھتا ہے)

مشعال: مجھے پتہ ہے، کوٹھی ویسٹ ہوتی ہے، ویسٹ کوٹ، واسکٹ۔۔ ابو اسے اپنے قمیضوں کے اوپر پہنتے ہیں۔۔ ارے ہمارے ابو کے پاس تو کم از کم تین کوٹھیاں ہیں۔۔ اس کا مطلب امی، ہم بھی امیر ہوگئے۔۔ اوف، ہم لوگ rich and pompous hain ہیں۔۔ یہ کبھی سوچا نہیں تھا۔

ربیعہ: تم دونوں اچھی طرح جانتے ہو کہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔۔ MBM.. BMA.. کیا کہتے ہو۔۔ یہ کر لو۔۔ وہ کر لو۔۔ چلو ڈگری تو آگئی لیکن پیسہ کہاں ہے؟ ہیں۔۔ شفیق بھائی کہہ کہہ کر تھک گئے کہ دبئی چلے جاؤ، سارا انتظام کر دیتے ہیں لیکن یہاں ہے کہ کان پر۔۔

سفیان اور مشعال: جوں نہیں رہیں گی (یک زبان)

عثمان کمرے میں داخل ہوتا ہے۔۔

اچھا، تو بچوں، تم لوگ اپنی امی کو پھر تنگ کر رہے ہو، لگتا ہے۔

مشعال: (ربیعہ کی گردن کے گرد بازو ڈال کر) امی کو ہم کیوں تنگ کریں گے ابو؟ امی تو ہماری فیورٹ ہیں۔

(سب ہنسنے لگتے ہیں)

ایک دن، سُفیان کو فہد کی والدہ نے کال کی اور بتایا کہ فہد، جو سُفیان کا بہت اچھا دوست ہے، ہسپتال میں ہے۔۔

سفیان: السلام علیکم آنٹی

طاہرہ: وعلیکم السلام بیٹے، جیتے رہو۔

سفیان: آپ سے بہت دنوں کے بعد بات ہو رہی ہے۔۔ کیسے فون کرنا ہوا؟ میرے لئے کوئی خدمت؟

طاہرہ: بیٹا۔۔ کیا بتاؤں؟

سفیان: آنٹی، براہ کرم بتائیں کیا ہوا۔

طاہرہ: کتنی بار سمجھایا کہ سگریٹ چھوڑ دو۔۔ (روتے ہوئے۔۔) لیکن نہیں سنی بات۔۔ مجھ سے چھپ چھپ کر پیتا رہا اور آج یہ دن آگیا۔۔ یہ موذی مرض (وہ رونے لگتی ہے)

سفیان: اوہ، فہد بیمار ہے؟ بہت زیادہ؟ خدا نہ کرے۔۔

طاہرہ: ہاں بیٹے۔۔ (روتے ہوئے) اسے وہ مرض ہوگیا ہے جو جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔۔ خدا کسی کو نہ دے۔

سفیان: آپ کا مطلب۔۔ کینسر؟

طاہرہ: ہاں۔۔ پھیپھڑوں کا کینسر۔۔ (روتے ہوئے) ہم لوگ غریب ہیں۔۔ یہاں ہسپتال میں ڈاکٹر کہتے ہیں باہر لے جاؤ۔۔ لندن۔۔ امریکہ۔۔ اتنے پیسے کہاں ہیں ہمارے پاس؟ بیٹے، تم ہی فہد کے سب سے اچھے دوست ہو۔۔ تم ہی کچھ انتظام کرو۔

سفیان: آنٹی، آپ فکر نہ کریں۔۔ میں جلد آؤں گا۔۔ اب حوصلہ رکھیں۔۔ خدا سب ٹھیک کرے گا۔

(طاہرہ فون پر رونے لگتی ہے)

Check Also

Hasil e Mutalia

By Najeeb ur Rehman