Shahnawaz Dhani Aur Achay Ikhlaq
شاہنواز دانی اوراچھے اخلاق
اچھے اخلاق ایسے سنہرے الفاظ ہیں کہ تاریخ کے اوراق، کتابیں اور بہت ساری کہانیاں قصے ان خوبصورت اور سنہرے الفاظوں سے مزین ہیں۔ لیکن تاریخ ان خوبصورت الفاظ سے اس لئے سرسبز و شاداب نہیں کہ یہ صرف الفاظ ہیں۔ بلکہ یہ انسان کا وہ کردار اور حرکات و سکنات ہیں کہ ان کی بدولت انسان اپنے چاہنے والوں کے علاوہ ان لوگوں کے دلوں پر بھی راج کرتا ہے۔ جن کا شمار اس کے سب سے بڑے ناقدین اور دشمنوں میں ہوتا ہے۔
اس دنیا میں اگراعلی بلند اور اچھے اخلاق کی کوئی مثال ہے۔ تو وہ ہیں ہمارے پیارے آخری نبی رحمت اللعالمین سرور کونین (حضرت محمد ﷺ)آپ اعلی اخلاق کی وہ مثال ہیں جہاں پر اخلاق کی حدود و قیود بھی ختم ہو جاتی ہیں کیونکہ آپ کے اخلاق عمدہ پاکیزہ خوبصورت اور مکمل ہیں۔ اور تا قیامت تمام انسانوں کے لئے مکمل ضابطہ حیات ہیں۔
آج میں جس انسان کے بارے میں اس کالم میں اپنی قلم کی لکیروں سے اس کے اخلاق کا نقشہ پیش کرنے جا رہا ہوں۔ شاید آج سے کچھ عرصہ پہلے نہ تو اسے کوئی جانتا ہوگا اور نہ ہی کسی نے اسی کے بارے میں سنا ہوگا۔ کیونکہ سینکڑوں لاکھوں لوگوں کی طرح وہ بھی گمنامی کی زندگی جی رہا تھا۔ پھر اللہ نے اس ایک موقع دیا اور اور اس نے اپنے کھیل کے ساتھ ساتھ اپنے اچھے اخلاق سے لاکھوں لوگوں کے دل فتح کر کے اپنا مقام بنایا۔ جی ہاں میں تذکرہ کر رہا ہوں نئے ابھرتے ہوئے فاسٹ بولر شاہنواز دھانی جس کا تعلق صوبہ سندھ کے ایک غریب گھرانے اور ایک پسماندہ علاقے لاڑکانہ سے ہے۔
جس کا سلکشن پی ایس ایل میں صوفیوں کے شہر ملتان کے نام پر بننے والی ٹیم ملتان سلطان میں ہوا۔ ابتدائی دنوں میں بہت ساری ویڈیوز میں دیکھنے اور سننے کو ملا اور کچھ جگہوں پر پڑھنے کو بھی ملا کہ ٹرائل کے دنوں میں شاہنواز دانی کے پاس نہ تو اپنے جوتے تھے اور نہ ہی کپڑے بلکہ وہ اپنے ٹرائل کے لیے بھی کسی سے مانگے ہوۓ جوتوں اور کپڑوں میں آیا۔ اور اپنے عمدہ کھیل سے سلیکٹرز کو اس بات پر مجبور کیا کہ پی ایس ایل کے اس سیزن میں اس کا انتخاب کریں۔
پھر یوں شاہنواز دھانی پی ایس ایل میں ملتان سلطان کے بیڑے کا حصہ بنا۔ ابتدائی میچوں میں اپنی کارکردگی کے حوالے سے کافی تنقید کی زد میں رہنے کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اس کی جسمانی اعضاء کا بھی خوب مذاق اڑایا جس کے باعث وہ کافی حد تک دلبرداشتہ بھی نظر آیا مگر اپنی سینئر کی حوصلہ افزائی اور اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے دوبارہ ایسا ابھرا کہ ہر دیکھنے والی آنکھ کا تارا اور ہر دھڑکنے والے دل کی دھڑکن بن گیا۔
کیا پورے پی ایس ایل میں شاہنواز دانی سے بہتر اور اچھے کھلاڑی موجود نہیں تھے؟ یقینا موجود تھے مگر ایسی کیا وجہ تھی۔ کہ شاہنواز دھانی ہی دلوں پر چھا گیا۔ تو میرے پیارے قارئین آپ لوگوں نے نوٹ کیا ہوگا کہ اس لڑکے کے اخلاق نہایت ہی عمدہ اور اچھے تھے اپنے عمدہ اور بہترین کھیل کے باوجود غرور اور تکبر سے پرہیز کرتے ہوئے اچھے اخلاق کا دامن نہ چھوڑا اور بعض جگہوں پر تو اپنے سے بہترین اور سینیر کھلاڑیوں کو بھی بہترین کھیل سے زیر کر کے اپنے بہترین اخلاق سے ان کو اپنا گرویدہ بنایا۔
میری دعا ہے پاکستان کا ہر نیا آنے والا کھلاڑی شاہنواز دھانی کی طرح عمدہ عادات اور اچھے اخلاق کا مالک ہو۔ کیونکہ شاہنواز دھانی کی کامیابی کے پیچھے اگر عمدہ کھیل کا مظاہرہ تھا تو اچھے اخلاق نے اس کے کھیل کو چار چاند لگا دیے اور وہی سینکڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بھی بنا دیا۔
میرے پیارے قارئین اگر ہم لوگوں نے اللہ کے ہاں اپنا مقام بنانا ہے۔ تو ہمیں اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات اور اعلیٰ اخلاق پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔ کیونکہ اگر ہمیں عزتوں کی اونچائیوں کو پانا ہے تواچھے عمدہ اور اعلیٰ اخلاق کی سیڑھی کے استعمال ہی سے آپ نے اللہ کے ہاں، اپنے پیارے نبی (حضرت محمد ﷺ) کے ہاں اور اس دنیا میں عزتوں کے مقام کو پا سکتے ہیں۔