Kash Wo Waqt Dobara Laut Aaye
کاش وه وقت دوبارہ لوٹ آئے
یہ وه وقت تھا جب ہم نے اس معاشرے میں آنکھ کھولی۔ اور جب عقل و شعور نے ہماری انگلی پکڑی تو ہمارے سامنے وقت کسی پرندے کے مانند اپنے خوبصورت پروں کو پھیلائے اڑ رہا تھا۔ یہ وه وقت تھا جب ننھیال کے سارے رشتہ داروں میں سے ماموں، مامیاں ،ماسیاں،خالہ اور بہت ساری نانیياں کہلایا کرتی تھی۔
اور ددیال کے سارے رشتہ داروں میں سے چچا ،چچییاں ،پھوپھیاں اور دادییاں کہلایا کرتی تھی۔ جو آج کل کے زمانے میں دور کے رشتے دار کہلاتے ہیں۔ یہ وه وقت تھا جب موبائل اور انٹرنیٹ نہیں تھا۔ اور محلے کے کسی ایک گھر میں ٹی وی ہوا کرتا تھا۔ لیکن پھر بھی وه اپنا سا لگتا تھا۔ سڑکیں کچی اور کچھ پکّی ہوا کرتی تھی۔ یہ وه وقت تھا جب گندم کی کٹائی ہوا کرتی تھی تو سب رشتہ دار بغیر کسی بلاوے کےآتے تھے۔ محبت اور پیار کی محفل میں ساری کی ساری گندم کیسے کٹ جاتی کہ پیار اور خلوص کے باعث معلوم ہی نہ پڑتا۔
یہ وه وقت تھا جب کوئی گھر بناتا یا اس کی مرمت ہوتی تو ایسے محبت سے دعوت دی جاتی کہ آج کل کوئی شادی کی دعوت بھی اتنے خلوص سے نہیں دیتا۔ یہ وه وقت تھا جب کسی کے ہاں شادی ہوتی تو دولہے کے ساتھ اس کے گھر والوں کو بھی جیسے مہندی لگی ہوں۔ کیونکہ اپنے پراے اس طرح گھر کے کاموں میں جٹے ہوتے کہ شاہد آج کے زمانے کے خود گھرکے لوگ بھی اتنا خلوص اور پیار دیکھا سکے۔
یہ وه وقت تھا جب کسی کے ہاں کوئی وفات پا جاتا تو سب اس طرح دھاڑے مار مار کے روتے تھے جیسے مانوں کوئی اپنا اس دنیا سے رخصت ہو گیا ہوں۔ یہ وه وقت تھا جب گاوں میں کسی ایک کا حجرہ ہوا کرتا تھا۔ اور ہر روز لوگ رات کو صرف اس لئے اکٹھے مل بیٹھتے تھے۔ کہ آج سننے کو کوئی نئی بات ملے گی اور لوگ رات دیر تک بیٹھ کر گپپے ہانکا کرتے تھے۔ یہ وه وقت تھا جب شادیوں میں دوست دس دس دن پہلے اکر ڈیرے جما لیا کرتے تھے۔
غرض کہ خوشی ہوتی یا غم لوگوں کی محبت اور خلوص دونوں میں رتی بھر بھی فرق کا کوئی تصور ہی نہ تھا۔ یہ وه وقت تھا کہ دولت اور پسے کی ریل پیل نہیں تھی لیکن لوگوں کے دل اور جیب دونوں ہی محبت اور خلوص سے کوٹ کوٹ کر بھرے تھے۔ یہ وه وقت تھا جب سب کے بچے سانجھے ہوتے تھے۔ اور اگر بچے کھیل کود کے دوران آپس میں لڑ پڑتے تو بات بڑوں کی لڑائی تک نہیں پہنچتی۔ جیسے کہ آج کل یہ عام روٹین کی بات ہے۔
پھر وقت کا پرندہ اڑتے اڑتے ہمیں آج کے دور میں لے آیا۔ مانا کہ آج دولت اور پسے کی ریل پیل ہے آج اشیائے زندگی کی بہتات ہے۔ ہر انسان بظاہر خوش نظر آتا ہے۔ لیکن پھر بھی کمی ہے تو اس خلوص اور محبت کی جو شاہد دولت اور پسے سے نہیں خریدی جاسکتی۔ آج کا دور ہر لحاظ سے آگے ہی کیوں نہ ہوں۔ جہاں نہ دولت کی کمی ہے نا اچھی چیزوں کی کمی نا آسائشوں کی کمی ہے نا علم کی کمی۔ غرض کہ دنیا کی ہر آسائش اور چیز آپ کو مل جائے گی۔ سواے محبت اور خلوص کے۔