Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asim Khan
  4. Islam Aur Liberals

Islam Aur Liberals

اسلام اور لبرلز

اسلام اور لبرلز کا گہرا اور پرانا تعلق ہے۔ کیونکہ اگر کسی نے اسلامی قوانین اور اصولوں کی مخالفت کی ہے۔ تو وہ یہی لبرلز ہی ہیں۔ چاہے وہ پاکستان میں بیٹھے آزاد خیال و سوچ کے حامی ہو یا پھر یورپ و امریکہ کے لبرلز، ہمیشہ سے اسلامی قوانین اور اصول انہیں کھٹکتے رہے۔ دنیا بھر کے لبرلز مختلف قسم کے حربوں اور پروپیگنڈوں سے اسلامی قوانین کو نشانہ بناتے رہے۔ چونکہ آج تک یہ لوگ کسی بھی اسلامی قانون اور اصول کو دنیا کے سامنے کسی بھی زاویے اور اینگل سے غلط ثابت نہیں کر پائے۔

تو اکثر یہ آزاد خیال و سوچ رکھنے والے لوگ عورت کے کندھوں پر بندوق رکھ کر اسلام کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ جس کی واضح مثال پاکستان میں بھی آپ لوگوں کو عورت آزادی مارچ کی صورت میں نظر آتی رہتی ہے۔ چونکہ آج کل میڈیا اور خاص کر سوشل میڈیا کے وساطت سے حالیہ مفتی عزیز الرحمن کا معاملہ پورے زور و شور سے سرگرداں ہے۔ جو کہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ ہم اس کی بھرپور مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔

مگر بھلا اب ایسے میں یہ لبرلز پیچھے کیسے رہ پاتے کیونکہ وہ تو ایسے ہی کسی معاملے کی کھوج میں سر توڑ کوشش کرتے رہتے ہیں۔ تاکہ اس طرح معاملات کو بنیاد بنا کر ان کی آڑ میں اسلامی قوانین اور اصولوں کو ہٹ کر سکیں۔میرا یہ کالم ہرگز مفتی عزیزالرحمان کے حق میں نہیں مگر ان لبرز کے کالمز کا شاہد ایک کمزور سا جواب ضرور ہوگا۔ جو فرد واحد کے جرم کو علمائے دین، اسلامی مدارس اور ان میں پڑھنے والوں طالب علموں سے جوڑ رہے ہیں۔ ساتھ ہی دین اسلام کو بھی موردِالزام ٹھہرا رہے ہیں۔ حالانکہ اسلام میں ہر قسم کے جرم اور بدفعلی کے واضح قوانین اور اصول موجود ہیں۔ چاہے وہ ملک کا صدر، بادشاہ، مفتی، عالم، استاد، طالب علم یا پھر کوئی عام شخص ہی کیوں نہ ہو۔ اسلام کا ترازو سب کے لیے برابر ہے۔ چائے اس ترازو میں برائی یا پھر اچھائی تولی جائے۔ کسی کے لیے بھی کمی و بیشی کی کوئی گنجائش نہیں۔

شاید یہی وہ نقطہ ہے جو لبرلز کی آنکھوں میں بری طرح کھٹکتا ہے۔ دنیا بھر کے لبرلز قانون دان یہ جانتے ہوئے بھی کہ دنیاوی نظام زندگی کو راہ راست اور احسن طریقے سے چلانے کے لیے اگر کوئی نظام، قوانین ہیں۔ تو وہ صرف اسلامی قوانین اور نظام ہے۔ باوجود اس کے یہ لوگ آنکھیں چراتے ہیں۔ کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلام اپنے قوانین اور نظام میں سب کے حقوق کو مساوی رکھنے کی پاسداری کرتا ہے۔

جس سے ان کی وہ دکانیں اور کاروبار بند ہو جائیں گے۔ جن میں یہ اپنے بنائے گئے کھوکھلے انسانی حقوق کے منجن بیچتے ہیں۔ اور اگر ان کے کھوکھلے انسانی حقوق میں کوئی پسا ہے تو وہ ہے مغرب کی بیچاری عورت۔ جس کے حقوق میں صرف گھر کی چاردیواری سے اس باہر نکالنے تک مقصود تھا۔ مگر اس کے باقیہ سارے حقوق پر بری طرح سے ڈاکہ ڈالا گیا۔

میرا ان لبرلز کیلئے اس کالم کے توسط سے چھوٹا سا پیغام ہے۔ حق و باطل کی یہ جنگ تا قیامت جاری رہے گی۔ باوجود اس کے کہ باطل بے پناہ طاقت کے مغلوب نظر آئے گا مگر انشاءاللہ جیت حق کی ہوگی۔ آپ لوگ ایڑی چوٹی کا زور لگا لو جتنے چاہے پروپیگنڈے کرلو جتنے چاہے لبرل خواتین آزادی مارچ نکال لوں۔ انشاءاللہ اسلام زندہ تھا۔ اسلام زندہ ہے۔ اور اسلام زندہ رہے گا۔۔۔

Check Also

Aankh Jo Kuch Dekhti Hai (2)

By Prof. Riffat Mazhar