Changez Khan Ka Uqab
چنگیز خان کا عقاب
تاریخ میں لکھا ہے ایک دفعہ چنگیز خان اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جنگل میں شکار کی غرض سے نکلا اس کے ساتھیوں کے پاس شکار کے لیے تیر کمان اور وافر مقدار میں تیر موجود تھے جبکہ چنگیز خان اپنے عقاب کو شکار کے لیے ساتھ لایا۔ کہا جاتا ہے عقاب ہوا میں بلند ہو کر اوپر سے اپنے اردگرد ماحول کا جائزہ لے کر آسانی سے شکار کو اپنا نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کی مثال آپ آج کل کے جدید آٹومیٹک ڈرون سے لے سکتے ہیں۔
جب سارا دن بیت جانے کے بعد ان لوگوں کو کوئی شکار نہ ملا تو آخر کار وہ لوگ تھک ہار کر اپنے خیمہ بستی میں واپس لوٹ گئے تھوڑی دیر گزری تھی کہ چنگیز خان اپنے عقاب کو لے کر بستی سے باہر نکل گیا یا یہ بھی ہو سکتا ہے جنگل میں شکار ڈھونڈنے کے دوران وہ اس قدر بیزار و تھک چکا تھا کہ اگر تھوڑی دیر بستی میں اور ٹھہرتا تو ممکن ہے کہ اپنے کسی ساتھی کو نقصان پہنچا دیتا۔ سخت گرمی کا موسم تھا آس پاس نزدیک ندیوں، دریاؤں میں پانی بہت حد تک سوکھ چکا تھا جبکہ چنگیز خان کو پیاس کی شدت نے کافی حد تک نڈھال کر رکھا تھا۔
اسی تک و دو میں ایک پہاڑی کے نزدیک پہنچا جہاں سے پانی کی ایک دھار ٹپک رہی تھی چنگیز خان نے اپنا پانی کا پیالہ اس دھار کے نیچے رکھا بس پیالہ ابھی بھرنے کو ہی تھا کہ عقاب نے جست لگا کر پانی کا پیالہ پلٹ دیا چنگیز خان کو اپنے عقاب کی اس حرکت سے کافی حیرت ہوئی مگر وہ چنگیز خان کا پسندیدہ عقاب تھا اس لئے چنگیز خان عقاب کی اس حرکت کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنے پانی کے پیالے کو دھار کے نیچے رکھا پیالہ ابھی آدھا ہی بھرا تھا کہ عقاب نے حملہ کر کے پانی کے پیالے کو دور پھینک دیا۔
یہ دیکھ کر چنگیز خان کو کافی غصہ آیا اور وہ سوچنے لگا کہ ہتک عزت کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جا سکتی چاہے وہ اس کا پھر پسندیدہ عقاب ہی کیوں نہ ہو اور یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ دور سے کوئی شخص یہ سارا واقعہ دیکھ رہا ہوں اور واپس جا کر گاؤں میں مشہور کر دے تمہارا سردار ایک عقاب قابو نہیں کر سکتا تو وہ آپ لوگوں پر حکومت کیا کرے گا یہ سب سوچتے ہوئے اس نے آخری بار پیالے کو پانی کی دھار کے نیچے رکھا جب عقاب تیسری بار پیالے کی جانب بڑھا تو چنگیز خان نے ایک ہی وار میں اپنے عقاب کو قتل کر ڈالا۔
تھوڑی دیر بعد جب چنگیز خان پہاڑی کے اوپر چڑھا جہاں چھوٹے تالاب میں سے پانی دھار کی شکل میں نیچے گر رہا تھا وہاں علاقے کا زہریلا ترین سانپ مرا پڑا تھا اور پانی میں اس قدر گھل چکا تھا کہ اگر چنگیز خان وہ پانی پی لیتا تو وہ بھی مر جاتا چنگیز خان کو مقتول عقاب پر حیرت ہوئی جو اس لئے اس کا پانی کا پیالہ بار بار انڈیل دیتا تھا چنگیز خان اپنے مرے ہوئے عقاب کو لے کر خیمہ بستی میں واپس آیا۔
تاریخ میں یہ بھی لکھا ہے کہ چنگیز خان نے اپنے عقاب کے برابر سونے کی شبی سے ایک عقاب بنوایا جس کے ایک پر پہ اس نے یہ جملہ لکھوایا اگر آپ کا دوست کوئی ایسا کام کر دے کہ جو آپ پر ناگوار گزرے تو پھر بھی وہ آپ کا دوست رہے گا اور دوسرے پر پہ لکھوایا کہ غصے کی حالت میں کیا گیا فیصلہ ہمیشہ اپ کے لیے باعث پشمانی اور پچھتاوا ہی رہے گا۔
دوستوں ہمیشہ جلد بازی اور غصے میں کبھی بھی فیصلہ نہ کریں کیونکہ ہو سکتا ہے آپ اور ہم بھی چنگیز خان کی طرح ہمیشہ پچھتاتے رہے جس نے عقاب کی شکل میں ایک وفادار دوست کو ہمیشہ کے لئے کھو دیا اور اگر آپ کا بہترین دوست بظاہر کوئی ایسا کام کر دے جو آپ کو ناپسند ہو یا نا گوار گزرے تو کبھی بھی ناگواری اور ناپسندیدگی کا اظہار نہ کریں ہو سکتا ہے اس کے پیچھے اس کا کوئی اچھا و نیک مقصد پوشیدہ ہو۔