1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asifa Ambreen Qazi/
  4. Zindagi Guzarne Ki Nahi Jeene Ki Cheez Hai

Zindagi Guzarne Ki Nahi Jeene Ki Cheez Hai

زندگی گزارنے کی نہیں جینے کی چیز ہے

آپ کو نہیں لگتا ہم ساری عمر کچھ وزن بلاوجہ ڈھوتے رہتے ہیں؟ چھٹانک بھر وزن کو من بھر بنا لیتے ہیں اور ظلم یہ ہے کہ کسی سے اپنا بوجھ بانٹتے بھی نہیں، کہتے نہیں، کسی کو لکھ نہیں بھیجتے۔ پرانے دور میں ڈائریاں ہوتی تھیں اور لوگ باقاعدگی سے ڈائری لکھا کرتے تھے، یہ ڈائری بڑا قیمتی ڈاکیومنٹ بھی ہوتی تھی، انسان دل کے کئی راز اس میں رقم کرتا تھا، تاریخ، دن اور سال کے حساب سے واقعات لکھے جاتے تھے کبھی اشعار ذریعہ بن جاتے تھے۔ یہ ہمارا کتھارسس تھا ہمارے اندر کا ابال، تھکن اور گھٹن کافی حد تک منتقل ہو جاتی تھی۔

پھر وقت بدل گیا۔ ہم ماڈرن ہو گئے۔ ہمارے مسائل بڑھے، ہماری پرائیویسی بھی بڑھنے لگی۔ ان ڈائریوں کو تو ہم کہیں دور پھینک آئے جن کا نہ کوئی پاسورڈ تھا اور نہ ہی لاک لگتا تھا۔ ہم ڈیجیٹل دنیا میں آ گئے ہیں، اب ہمیں اپنا درد چھپانا اور فلٹر لگانا آ گیا، حلقہ بڑھ گیا لیکن اور تنہا ہو گئے۔ پھر انکشاف ہوا کہ بظاہر مسکرانا سیکھ لیا ہے لیکن ہمارے اندر کی تنہائی، بے بسی، خوف، ڈیپریشن کی پوٹلیاں تو پہلے سے بھاری ہوگئیں۔

ہم سوشل میڈیا پر سب کچھ شئیر کر سکتے ہیں لیکن ہم اپنا خوف، اینزائٹی، گھٹن اور محرومیاں اس پر شئیر نہیں کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے آپ کو بہادر تصور کرتے ہیں۔ بظاہر دنیا کے سامنے Grow کرتے ہیں، حقیقتاً ہم ایک ان دیکھا بوجھ سالوں اٹھائے پھرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس بوجھ کو بانٹ کیوں نہیں لیتے؟ خود ساختہ بہادر بننے کی بجائے، حقیقی بہادر بن جائیے۔ کتھارسس، اتنا ہی ضروری ہے جتنا سانس لینا۔ لیکن کتھارسس بھی نہیں کرنا چاہتے کہ ایک عمومی تاثر یہ بھی ہے کہ یہاں کوئی مخلص ہے ہی نہیں تو کس سے کہیں؟

تو پھر اس کا ایک ہی حل ہے، جو نامعلوم بوجھ آپ نے اپنے اعصاب پر طاری کر رکھا ہے اسے اپنی مدد آپ کے تحت خود ہی ہلکا کرنا شروع کر دیجیے۔ ماضی میں جو ہوا، گزر گیا، سوچنے یا کڑھنے سے ماشہ بھر فرق نہیں پڑے گا، سو ایسی تمام تلخیاں جو ماضی سے کنکشن رکھتی ہیں ان کو اعلیٰ ظرفی کے ربڑ سے مٹا دیں، مستقبل کے خدشے بھی نکال دیں، جو وقت ابھی آیا ہی نہیں اس کا روگ کیوں پالیں؟ اللہ پر توکل رکھیں۔ ذہنی تناؤ کم ہوگا تو حال خود بخود بہتر ہونے لگے گا۔ ذہن پر طاری بوجھ سرکنے لگے گا۔

زندگی گزارنے کی نہیں جینے کی چیز ہے۔ دو ہی اصول ہیں، کہنا سیکھ لیجیے یا پھر سہنا سیکھ لیجیے۔ لیکن ذہنی گھٹن میں مت جئیں۔ اپنے دائرے سے باہر نکل کر دیکھیں، زندگی کے ایسے ایسے مسائل ہیں جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ کسی روز اپنی پوٹلی کا وزن کیجیے، شرطیہ دوسروں کی گٹھڑی سے ہلکی ہی نکلے گی۔

Check Also

Agle Janam Mohe Bitiya Na Keejo

By Amer Abbas