Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Soft Kill Aur Kinetic Kill (2)

Soft Kill Aur Kinetic Kill (2)

سافٹ کل اور کائنیٹک کل (2)

سافٹ کل ایک خاموش موت، بے آواز حملہ ہے۔ یہاں کوئی توپ نہیں، کوئی گولی نہیں، کوئی ٹینک گلی سے نہیں گزرتا، کوئی دشمن وردی میں نظر نہیں آتا، لیکن جنگ جاری ہے اور لاشیں گر رہی ہیں۔ روز، خاموش، بے آواز۔

"سافٹ کل" وہ فن ہے جس میں جسم سلامت رہتا ہے مگر روح زخمی ہو جاتی ہے۔ یہ جنگ کتابوں سے لڑی جاتی ہے، اسکرینوں سے، ترانوں، فلموں، اشتہاروں اور بیانیوں سے۔ یہاں قاتل کا خنجر خیالات کا ہوتا ہے اور مقتول کا جنازہ اس کی شناخت کا۔

سافٹ کل کا مقصد جسم کو نہیں، ذہن کو مارنا ہے۔

قوم کو مغلوب نہیں، مغلوب النفسی کرنا ہے، اس کی اقدار کو متنازع بنانا ہے، اس کے فخر کو شرمندگی میں بدلنا ہے۔

یہاں حملہ اسکول کی کتاب میں ہوتا ہے، جس میں تاریخ کا چہرہ مسخ کر دیا جاتا ہے، یہاں نشانہ وہ نسل ہوتی ہے جسے بتایا جاتا ہے کہ "تم پسماندہ ہو"، "تمھارا دین قدامت پسند ہے"، "تمھارا ہیرو دراصل ولن تھا" اور "آزادی، فیشن اور ترقی" صرف مغرب کی لغت میں پائی جاتی ہے۔

سافٹ کل ایک مکالمہ ہے، جو تمہارے دل میں بٹھا دیا جاتا ہے اور تم خود اپنی جڑیں کاٹنے لگتے ہو۔

زہریلے خیالات کی سرجیکل اسٹرائیک ہے۔ پہلے دشمن لشکر لے کر آتا تھا، اب خیال لے کر آتا ہے، پہلے وہ قلعہ گراتا تھا، اب نظریہ گراتا ہے، پہلے وہ جسم مارتا تھا، اب شعور مار دیتا ہے۔ زہریلا خیال وہ زہر ہے جو جامِ خوشبو میں گھولا جاتا ہے۔ یہ کوئی زبردستی نہیں کرتا بلکہ قائل کرتا ہے، مدہوش کرتا ہے اور پھر مردہ۔

"سرجیکل اسٹرائیک" وہ مخصوص، محدود اور مؤثر وار ہوتا ہے جس کا ہدف پہلے سے طے ہوتا ہے۔ سافٹ کل میں ایسے خیالات ڈالے جاتے ہیں جو شعور پر "نشتر" کی طرح لگتے ہیں، بغیر شور کے، لیکن اندر ہی اندر دل، دماغ اور نسلوں کو چاٹ جاتے ہیں۔

جیسے کوئی کہے: "عزت ایک سماجی تصور ہے، عورت جو چاہے پہنے"۔

یا

"اسلام کی اصل روح روحانیت ہے، شریعت ایک سیاسی اوزار ہے"۔

یا

"قومیں ترقی زبان بدل کر کرتی ہیں"۔

یا

"مجاہد دہشت گرد ہوتا ہے اور آزادی محض مغربی طرزِ فکر کا نام ہے"۔

یہ وہ "خیالی بم" ہیں جنہیں میڈیا، تعلیم اور تفریح کے ذریعے ذہنوں پر گرایا جاتا ہے اور ان بموں سے جو نسل پیدا ہوتی ہے، وہ ظاہری طور پر "اپنی" لگتی ہے لیکن دل، نظریہ، خواب اور طرزِ زندگی سب کچھ دشمن کے نقشِ قدم پر ہوتا ہے۔

یہ ہے "زہریلے خیالات کی سرجیکل اسٹرائیک"۔

جہاں دشمن نہ صرف تمہیں ہراتا ہے، بلکہ تمہیں خود ہارنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

جاری۔۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam