Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Soft Kill Aur Kinetic Kill (1)

Soft Kill Aur Kinetic Kill (1)

سافٹ کل اور کائنیٹک کل (1)

آج وہ آیا تو بہت خوش تھا اور آتے ہی سوال کیا، کیا آپ کو کچھ اندازہ تھا کہ گھپ اندھیری رات، ستاروں کی روشنی میں پاکستان ائر فورس ایسا پرفارم کر جائے گی؟ میں نے کہا مجھے تو نہیں تھا، آپ کو کچھ امید تھی؟ کہا ہرگز نہیں۔ میں نے پوچھا، کیوں؟ جواب دیا اس لئے کہ جنگوں کا چہرہ ہی بدل گیا ہے اور یہ اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہوگیا ہے کہ کون کیا کرے گا۔ لیکن ہماری فضائیہ نے اپنی نوعیت کی یہ پہلی جنگ کمال مہارت سے لڑ کر دنیا کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

میں نے کہا اس کا مطلب ہے ہماری فضائیہ نے نہ صرف پرفارم کیا بلکہ جنگ کے بدلے چہرے کے مطابق اپنے سے کئی گنا بڑی پیشہ ور فضائیہ کو تگنی کا ناچ نچا دیا۔ بلکہ ایک ہی پنچ میں پورے یورپ اور امریکہ کے بھی ہوش اڑا دیئے۔ ہماری فضائیہ فضائی جنگ میں پیراڈائیم شفٹ کی موجب بن گئی۔ ہمارے ہوابازوں نے گھپ اندھیری رات میں، ستاروں کی روشنی میں نئی تاریخ رقم کر دی۔

اور اب کہا جانے لگا ہے کہ اگر آئندہ کسی نے فضائی معرکوں میں فتح یاب ہونا ہے تو اس فضائی معرکے کو مد نظر رکھنا ہوگا۔ اس پر تحقیق کرنا ہوگی۔ اس کا ٹیکسٹ بک سلیبس بنانا ہوگا اور ائیر اکیڈمیوں میں یہ پڑھانا ہوگا۔

کبھی جنگیں میدانِ کارزار میں لڑی جاتی تھیں۔ دو لشکر، آمنے سامنے، تلواریں بے نیام، نیزے سیدھے، گھوڑوں کی ہنہناہٹ اور نعرۂ تکبیر سے گونجتی فضائیں۔ تب جنگ کی ایک ہی تعریف تھی، مارو یا مر جاؤ۔

پھر وقت بدلا، تاریخ نے کروٹ لی اور انسانی ذہن نے ہتھیار سے زیادہ "خیال" کو ہتھیار بنانا سیکھ لیا۔ اب دشمن حملہ کرتا ہے، مگر گولی نہیں چلاتا، اب وہ خنجر دکھاتا نہیں، دل میں اتارتا ہے، اب وہ مورچہ کھودتا ہے، مگر ذہنوں میں۔

یہ وہ دور ہے جہاں جنگ کی صفیں اخباروں میں بچھتی ہیں، گولیاں سوشل میڈیا پر چلتی ہیں اور لاشیں ٹی وی اسکرین پر نظر آتی ہیں۔ زندہ لاشیں، جو بولتی ہیں، مسکراتی ہیں، لیکن مر چکی ہوتی ہیں۔ یہ ہے جدید جنگ۔

اس کی زبان تک بدل گئی ہے۔ نئے الفاظ، نئی اصطلاحات آ گئی ہیں۔ بھارتی اور پاکستانی افواج کے ترجمانوں نے اپنی اپنی پریزنٹیشنز میں کئی نئی اصطلاحات استعمال کی ہیں جن میں سافٹ کِل، کائینیٹک کِل، الیکٹرانک وار فیئر، سپیکٹرم وارفیئر آپریشز، سائبر اور سپیس ڈومینز اور سٹینڈ آف ویپنز، شامل ہیں۔

یہ ہے "سافٹ کل" کا دور۔

اور ہاں، "کائینیٹک کل" ابھی بھی زندہ ہے۔ بس اس کی صورت بدل گئی ہے۔ اب وہ ایٹم بم سے زیادہ اہمیت سائبر بم کو دیتا ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اب جنگ صرف بندوق کی نہیں، زبان، ثقافت، عقیدے اور شعور کی بھی ہے۔

کائینیٹک کل وہ موت ہے جو جسم کو چیرتی ہے، دیواروں کو گراتی ہے، زمین کو لہو سے رنگ دیتی ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جس کے ہتھیار محسوس کیے جا سکتے ہیں، جس کا دھواں ناک میں بس جاتا ہے، جس کی چیخیں کانوں میں گونجتی ہیں اور جس کی تباہی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ جنگ ٹینکوں سے لڑی جاتی ہے، جیٹ طیاروں سے، توپوں سے اور اب ڈرونز سے۔ اس کا مقصد ہے جسم کو ختم کرنا، عمارت کو ملبے میں بدل دینا، زمین کو بنجر کر دینا۔ یہ وہ "کل" (Kill) ہے جو لمحہ بھر میں بستی اجاڑ دیتی ہے۔

افغانستان، عراق، شام، فلسطین، کائینیٹک کل کی عبرتناک مثالیں ہیں۔ جب دشمن آتا ہے، شہر جلاتا ہے، انسانوں کو مارتا ہے اور پھر اقوامِ متحدہ میں "تشویش" کا اظہار کرتا ہے۔ کائینیٹک کل صرف جنگ نہیں، ایک مکمل منصوبہ ہے: تباہی، فتح اور پھر تعمیراتی معاہدے۔

مگر ایک سوال ہے:

جب عمارتیں گر جاتی ہیں تو دوبارہ بنائی جا سکتی ہیں، لیکن اگر دل اور دماغ گر جائیں تو؟ یہیں سے سافٹ کل شروع ہوتا ہے۔

چلیے اب ہم اس فکری سفر کو مزید آگے بڑھاتے ہیں، جہاں "سافٹ کل" کی دھند پھیلتی ہے اور انسانی ذہن و روح پر خاموش حملے شروع ہوتے ہیں۔

یہ تحریر وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنی اجتماعی صورت کو دیکھ سکتے ہیں، اگر ہم دیکھنا چاہیں۔

جاری۔۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali