Thursday, 25 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Maghrib Ki Munafiqat, Africa Ko China Se Istemar Ka Khof Kyun Dilaya Ja Raha Hai?

Maghrib Ki Munafiqat, Africa Ko China Se Istemar Ka Khof Kyun Dilaya Ja Raha Hai?

مغرب کی منافقت، افریقہ کو چین سے استعمار کا خوف کیوں دلایا جا رہا ہے؟

مغرب کی جانب سے افریقہ کو یہ باور کرانا کہ چین ایک نیا نوآبادیاتی طاقت بن کر ابھر رہا ہے، بظاہر ایک خیر خواہی کا پیغام دکھائی دیتا ہے، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ وہی مغرب ہے جس نے صدیوں تک افریقہ کے وسائل لوٹے، انسانوں کی تجارت کی، نسل پرستی کو نظام کا حصہ بنایا اور اپنی سیاسی و معاشی بالادستی قائم رکھنے کے لیے پورے خطے کو غلامی، غربت اور خانہ جنگیوں کی آگ میں دھکیلا۔ آج جب وہی مغرب افریقہ کو چین کے حوالے سے خبردار کرتا ہے تو یہ خیرخواہی سے زیادہ ایک سیاسی حکمتِ عملی محسوس ہوتی ہے۔ ایک ایسی حکمتِ عملی جس کا مقصد افریقہ کو ترقی کے متبادل راستوں سے محروم رکھنا ہے تاکہ مغربی اثر و رسوخ برقرار رہ سکے۔

چین نے گزشتہ دو دہائیوں میں افریقہ میں جس تیزی سے سرمایہ کاری کی ہے اس نے مغرب کے کردار کو گہرا چیلنج دیا ہے۔ افریقہ میں سڑکیں، ریلوے، بندرگاہیں، پاور پلانٹس، ہسپتال اور تکنیکی تربیت کے سینکڑوں منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جن میں سے کئی وہ ہیں جنہیں مغربی مالیاتی اداروں نے دہائیوں تک "عملی نہیں" قرار دے کر مسترد کیا تھا۔ مغرب چین پر یہ الزام لگاتا ہے کہ وہ افریقی ممالک کو قرض کے جال میں پھانس رہا ہے، لیکن زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے اس خطے کو ایسے قرضوں میں جکڑا جن کے نتیجے میں افریقہ اپنی پالیسیاں خود بنانے کے قابل بھی نہ رہا۔ چین کے قرضوں کی شرائط نسبتاً نرم ہیں اور ان کا مقصد اکثر انفراسٹرکچر کی تعمیر ہوتا ہے، جس سے مقامی معیشت کو حقیقی تقویت ملتی ہے۔ یہ وہ پہلو ہے جس پر مغرب بات نہیں کرنا چاہتا۔

مغرب کا خوف دراصل چین کا افریقہ میں بڑھتا ہوا اثر ہے، نہ کہ افریقہ کی حقیقی فلاح۔ آج افریقی نوجوان چینی ٹیکنالوجی سیکھ رہے ہیں، چینی ماہرین مقامی لوگوں کو ہنرمند بنا رہے ہیں اور چینی کمپنیاں ایسے منصوبے مکمل کر رہی ہیں جن کی بدولت مقامی تجارت، روزگار اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ مغربی طاقتیں اس بات کو بخوبی جانتی ہیں کہ اگر افریقہ کی نئی نسل چین کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کر لیتی ہے تو وہ پرانے نوآبادیاتی نظام میں واپسی نہیں کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب اب سخت لہجہ اختیار کرکے چین کو "خطرہ" قرار دیتا ہے، مگر اس بیانیے کے پیچھے حقیقت سے زیادہ خوف اور سیاسی مفادات پوشیدہ ہیں۔

افریقہ خود بھی بخوبی جانتا ہے کہ کون اس کا خیرخواہ ہے اور کون نہیں۔ مغرب کی دوہری پالیسیوں، انسانی حقوق کے نام پر سیاسی دباؤ اور معاشی ڈکٹیٹرشپس نے اس خطے کو بہت نقصان پہنچایا۔ دوسری طرف چین تجارت کی بنیاد پر تعلقات بڑھاتا ہے، سیاسی مداخلت نہیں کرتا اور باہمی احترام کی زبان استعمال کرتا ہے۔ اگرچہ چین بھی ایک عالمی طاقت ہے اور اس کے اپنے مفادات ہیں، لیکن افریقہ کے کئی ممالک سمجھتے ہیں کہ یہ تعلقات باہمی فائدے کے اصول پر قائم ہیں، نہ کہ استعماری برتری پر۔ یہی وجہ ہے کہ افریقہ کے بیشتر ممالک مغرب کے دباؤ کے باوجود چین کو اپنا مضبوط پارٹنر بنانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔

اصل سوال یہ نہیں کہ چین افریقہ میں کیا کر رہا ہے، اصل سوال یہ ہے کہ مغرب کس خوف میں مبتلا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ دنیا بدل رہی ہے، طاقت کا توازن مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور افریقہ اب زمینی سیاست کا بے بس کھلاڑی نہیں بلکہ ایک اُبھرنے والی طاقت ہے۔ مغرب کی یہ منافقت افریقہ کے لیے کوئی نئی بات نہیں، لیکن اس بار صورتحال مختلف ہے۔۔ اب افریقہ کے پاس انتخاب موجود ہے اور وہ انتخاب مغرب کو پریشان کر رہا ہے۔ یہی وہ نیا عالمی منظرنامہ ہے جس میں افریقہ اپنی راہ خود متعین کر رہا ہے اور چین اس کے سفر کا ایک ممکنہ ساتھی ہے، نہ کہ نیا آقا۔ مغرب کی تمام وارننگز کے باوجود افریقی دنیا اچھی طرح سمجھ رہی ہے کہ اصل خطرہ کون ہے اور اصل موقع کہاں سے مل رہا ہے۔

Check Also

Wazir e Azam Bhainsen Bhi Rakh Lein

By Javed Chaudhry