Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Dosti Karobar Nahi, Iqdar Ka Naam Hai

Dosti Karobar Nahi, Iqdar Ka Naam Hai

دوستی کاروبار نہیں، اقدار کا نام ہے

کبھی کبھار بین الاقوامی سیاست کی گرد میں کچھ ایسی آوازیں ابھرتی ہیں جو دل کو چھو لیتی ہیں۔ کچھ فیصلے، کچھ بیانات اور کچھ رویے فقط سفارتی حکمت عملی نہیں ہوتے، بلکہ ان میں قوموں کی روح بولتی ہے، اقدار کی روشنی جھلکتی ہے اور بھائی چارے کی حرارت محسوس ہوتی ہے۔ آذربائیجان کے معروف تھنک ٹینک "انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ ہیومن رائٹس" کے سربراہ ڈاکٹر احمد شاعر اوغلو کا حالیہ بیان بھی ایسی ہی ایک آواز ہے، جرات، وقار اور اصولوں کی گونجتی ہوئی صدا۔

یہ وہ وقت ہے جب دنیا مادی مفادات کی اسیر ہو چکی ہے۔ تعلقات کا ترازو تجارت کی پلڑیاں تول کر جھکتا ہے۔ لیکن آذربائیجان نے ہمیں یاد دلایا ہے کہ اصل رشتہ وہی ہوتا ہے جو دل سے ہو، جس کی بنیاد مفادات پر نہیں، اقدار پر رکھی گئی ہو۔ ڈاکٹر احمد شاعر اوغلو نے جو کہا، وہ صرف الفاظ نہیں تھے، وہ ایک قوم کے ضمیر کی گواہی تھی، ایک برادر ملک کے خلوص کا اعلان تھا۔

انہوں نے کہا: "ہماری دوستی کاروبار نہیں، یہ اقدار کا معاملہ ہے"۔

ان الفاظ کی گونج نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ان سب دلوں تک پہنچی جو سچائی، انصاف اور اخلاص کو پہچانتے ہیں۔ یہ بیان ان تمام ممالک کے لیے آئینہ ہے جو چھوٹے چھوٹے معاشی فائدوں کے لیے اپنے اصولوں سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ یہ اُن عالمی طاقتوں کو بھی جواب ہے جو کمزور اقوام کو بلیک میل کرکے اپنا ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہیں۔

آذربائیجان کی یہ دوستی نئی نہیں، ان کا یہ پیار وقتی نہیں، یہ اُن رشتوں میں سے ہے جو وقت، حالات اور دھمکیوں کے طوفانوں میں بھی نہیں ٹوٹتے۔ جب پاکستان پر آزمائش آئی، جب کشمیر جل رہا تھا، جب غزہ چیخ رہا تھا، تب آذربائیجان وہ ملک تھا جو ہر فورم پر پاکستان اور مظلوموں کے ساتھ کھڑا نظر آیا۔ اقوام متحدہ ہو، او آئی سی ہو یا دو طرفہ ملاقاتیں، آذری قیادت ہمیشہ حق کے ساتھ نظر آئی اور اب بھی، جب بھارت نے معاشی بائیکاٹ کی دھمکی دی، سیاحوں کی آمد روکنے کی سازش کی، تو آذربائیجان نے وہی کیا جو ایک غیرت مند بھائی کرتا ہے۔ ڈٹ کر، کھل کر اور جرات سے جواب دیا۔

ڈاکٹر احمد شاعر اوغلو کے الفاظ میں جو اعتماد ہے، جو عزت نفس ہے، وہ ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ہم سب کو اپنا چہرہ دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ: "ممکن ہے سیاح کم آئیں، چاول کی کچھ برآمد رک جائے، لیکن عزت اور بھائی چارہ ہمیشہ باقی رہے گا۔ اگر ہم پاکستان کا ساتھ نہ دیتے تو اپنی نظروں سے گر جاتے"۔

یہ جملہ محض جذباتی اظہار نہیں بلکہ اس اصول پسندی کی دلیل ہے جو دنیا میں نایاب ہو چکی ہے۔ یہ وہ الفاظ ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ حقیقی دوست کون ہوتے ہیں اور دوستیوں کو کیسے نبھایا جاتا ہے۔

آذربائیجان نے یہ بھی ثابت کیا کہ چھوٹے ملک بھی بڑے فیصلے کر سکتے ہیں اور بڑی قومیں وہی ہوتی ہیں جو کمزور بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں، چاہے اس کے بدلے میں انہیں نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ مغربی طاقتیں اور بھارت جیسے ممالک جو ہمیشہ "ڈنڈے کی زبان" بولتے ہیں، ان کے لیے یہ بیان ایک کھلا پیغام ہے کہ ہر قوم بکنے والی نہیں ہوتی، ہر دل دبایا نہیں جا سکتا اور ہر رشتہ خریدا نہیں جا سکتا۔

آج جب دنیا "برینڈ ویلیو" اور "ریونیو" کے گرد گھومتی ہے، آذربائیجان نے ہمیں "اخلاقی ویلیو" اور "انسانی غیرت" کا سبق یاد دلایا ہے۔ دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اقوام کبھی غلام نہیں بنتیں جن کے ضمیر زندہ ہوں، جو معاشی مفادات کے عوض اپنی روح فروخت نہ کریں۔

ڈاکٹر احمد شاعر اوغلو نے نہ صرف پاکستان کا دفاع کیا بلکہ اُن تمام مظلوموں کا مقدمہ بھی لڑا جو آج ظلم کے خلاف تنہا کھڑے ہیں۔ ان کا یہ بیان صرف ایک ملک کی پالیسی نہیں بلکہ ایک انسان دوست تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔

ہم پاکستانی آذربائیجان کے ان جرات مندانہ الفاظ پر فخر کرتے ہیں اور اس دوستی پر ناز کرتے ہیں جو کٹھن وقت میں اور بھی نکھر گئی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ مشکل وقت میں جو ساتھ دے، وہی اصل رفیق ہوتا ہے۔ وہی "بھائی" کہلاتا ہے۔

اور آخر میں آذربائیجان کی بہادر قیادت اور عوام کو پاکستانی قوم کی طرف سے ایک سلامِ عقیدت: زندہ باد آذربائیجان!

ہمیں فخر ہے آپ پر، آپ کے اصولوں پر، آپ کی غیرت پر اور آپ کی اس دوستی پر جو زمانے کے سوداگر بھی خرید نہ سکے۔ خدا کرے کہ یہ رشتہ وقت کے ہر امتحان میں مزید مضبوط ہو اور ہم ایک ساتھ حق، انصاف اور انسانیت کی جنگ لڑتے رہیں۔

محبتیں خریدی نہیں جاتیں، نبھائی جاتی ہیں اور آذربائیجان نے یہ ہنر خوب سیکھا ہے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari