Wednesday, 10 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. China Ki Quantum Daur, Mustaqbil Ki Maeeshat Ka Naya Safar

China Ki Quantum Daur, Mustaqbil Ki Maeeshat Ka Naya Safar

چین کی کوانٹم دوڑ، مستقبل کی معیشت کا نیا سفر

دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور تبدیلی کا پہیہ ہمیشہ اُن قوموں کے ہاتھ میں رہتا ہے جو علم، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں آگے ہوں۔ آج اگر کوئی ملک اس دوڑ میں سب سے نمایاں دکھائی دیتا ہے تو وہ چین ہے، جو نہ صرف نئی ٹیکنالوجی ایجاد کر رہا ہے بلکہ انہیں عملی شکل دے کر عالمی سطح پر پیش بھی کر رہا ہے۔ حال ہی میں چین کے شہر حَیفے میں ایک نئی سپرکنڈکٹنگ کوانٹم کمپیوٹر کی تعیناتی نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔ یہ مشین جسے "تیان یان-504" اور اس کی کمرشل ورژن کو "تیان یان-287" کہا جا رہا ہے۔ ایک مخصوص مسئلہ دنیا کے تیز ترین سپرکمپیوٹر سے 450 ملین گنا تیز حل کر سکتی ہے۔ سوچئے! ایسی رفتار جو نہ صرف تحقیق، دفاع، توانائی، صحت اور مواصلات کے شعبوں میں انقلاب برپا کر دے بلکہ پوری عالمی معیشت کے توازن کو بدل کر رکھ دے۔

چین کی یہ پیش رفت کوئی اچانک کامیابی نہیں۔ یہ وہی ملک ہے جس نے بیٹریوں، الیکٹرک گاڑیوں، سولر ٹیکنالوجی اور گرین انرجی میں دنیا کو حیران کیا۔ اب وہ اسی عزم کے ساتھ کوانٹم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ "تیان یان-287" چین کی مکمل مقامی پیداوار ہے۔ جس ٹیکنالوجی کا پروٹوٹائپ کبھی تجرباتی لیبارٹریوں تک محدود تھا، اب وہ ایک مکمل کمرشل نظام بن چکا ہے۔ اس کی اہم کامیابی یہ ہے کہ اس کے اندر موجود "ڈائیلیوشن ریفریجریٹر" جو انتہائی کم درجہ حرارت پر مشین کو چلانے کے لیے ضروری ہے اب مستقل بنیادوں پر بغیر رکے کام کر سکتا ہے۔ یہ وہ رکاوٹ تھی جسے دنیا بھر کی لیبارٹریاں سالوں سے حل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ چین نے یہ مسئلہ حل کیا اور ساتھ ہی ایک خودکار AI سسٹم بھی تیار کر لیا جو ان سپرکنڈکٹنگ چپس کی انتہائی باریک اور پیچیدہ کیلیبریشن خود بخود کرتا ہے۔

یہ کمپیوٹر چین ٹیلی کام کوانٹم گروپ کے کلاؤڈ پلیٹ فارم سے منسلک کر دیا جائے گا، جس پر پہلے ہی 37 ملین سے زائد وزٹس ہو چکی ہیں اور دنیا کے 60 سے زیادہ ممالک کے محققین اسے استعمال کر رہے ہیں۔ یعنی چین نہ صرف اپنی قوم بلکہ پوری دنیا کو اس نئی طاقت سے فائدہ اٹھانے کا موقع دے رہا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کون سا راستہ اختیار کر چکا ہے۔ ایک ایسا راستہ جس میں تحقیق براہ راست صنعت سے جُڑ رہی ہے، جہاں لیبارٹری سے نکل کر ٹیکنالوجی سیدھی مارکیٹ میں پہنچ رہی ہے۔

چین کی نئی پانچ سالہ منصوبہ بندی واضح کر رہی ہے کہ وہ صرف کوانٹم ہی نہیں بلکہ بائیو مینوفیکچرنگ، دماغ-کمپیوٹر انٹرفیس، 6G اور مستقبل کی تمام ٹیکنالوجیز کو اپنی معاشی بنیاد بنا رہا ہے۔ ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس میں شنگھائی کی جیاوتونگ یونیورسٹی کے فوٹونک چپ انسٹی ٹیوٹ اور کمپنی TuringQ کو بڑا اعزاز ملا، جنہوں نے لارج اسکیل فوٹونک کوانٹم پروسیسر تیار کیا۔ یہ پروسیسر اب تجربہ نہیں رہا، اس کی مکمل پائلٹ لائن شروع ہو چکی ہے جو ڈیزائن سے لے کر سسٹم تک ہر مرحلے کو صنعتی سطح پر ممکن بناتی ہے۔

یہی نہیں، شینژن میں چین کی پہلی فوٹونک کوانٹم کمپیوٹر پروڈکشن لائن بھی بن رہی ہے، جہاں ہر سال درجنوں آپٹیکل کوانٹم کمپیوٹر تیار ہوں گے۔ بیجنگ، شنگھائی، شینژن، حَیفے، ہر طرف اسٹارٹ اپس کھڑے ہو رہے ہیں، جو چپس سے لے کر مواد، سسٹم، سافٹ ویئر اور ایپلی کیشنز تک پورا سپلائی چین بنا رہے ہیں۔ ایک ماہر نے بتایا کہ چند سال میں چین میں 10 سے زیادہ مقامی کمپنیاں صرف ڈائیلیوشن ریفریجریٹر بنا رہی ہیں، یعنی وہ تکنیکی آلات جو کوانٹم تحقیق کا دل ہوتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ چین نے کوانٹم ٹیکنالوجی کا ایک مکمل ماحولیاتی نظام بنا لیا ہے۔ تحقیق، مواد، چپس، انجینئرنگ، فیکٹریاں اور پھر کمرشل اپلیکیشنز۔ یہ وہ مرحلہ ہے جس تک پہنچنے میں امریکہ اور یورپ کو اب بھی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔

کوانٹم کی یہ دوڑ صرف تحقیق تک محدود نہیں رہی۔ اس کے عملی نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ مثال کے طور پر حَیفے شہر میں ایک 220 کلو وولٹ گرڈ سب اسٹیشن مکمل کوانٹم انکرپشن پر منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ڈرون پیٹرولنگ، روبوٹک انسپیکشن، الیکٹرک ڈسٹری بیوشن، سب کچھ کوانٹم محفوظ نظام کے تحت چل رہا ہے۔ TuringQ نے "آٹونومس ویلیٹ پارکنگ" کے لیے کوانٹم سے متاثر الگورتھم تیار کیا ہے جو پارکنگ ٹائم کم کر دیتا ہے اور یہ نظام اب ایک بڑے شاپنگ مال میں چل بھی رہا ہے۔

لیبارٹریوں کے دروازے اب صنعت کی طرف کھل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کوانٹم سینسنگ اب لیتھیم بیٹریوں کی پراڈکشن میں آ گیا ہے۔ CIQTEK نے ایک حساس کوانٹم مقناطیسی امپیورٹی اینالائزر بنایا ہے جو بیٹری بنانے کے خام مال میں معمولی سے معمولی مقناطیسی گندگی کو صرف 5 منٹ میں پکڑ لیتا ہے۔ یہ پرانی ٹیکنالوجی سے 90 فیصد تیز اور 70 فیصد کم افرادی قوت استعمال کرتا ہے۔ CATL اور Gotion جیسی بڑی بیٹری کمپنیاں اس ٹیکنالوجی کو اپنا رہی ہیں۔ اسی ادارے کا میگنیٹومیٹر انسانی دل کی دھڑکن سے پیدا ہونے والے کمزور ترین برقی مقناطیسی سگنلز کو پڑھ کر دل کی بیماریوں کی ابتدائی نشاندہی کر سکتا ہے۔ وہ بھی بغیر درد اور بغیر کسی خطرے کے۔

یہ سب دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ چین کا سفر اب محض تحقیق نہیں رہا بلکہ ایک مکمل صنعتی انقلاب بنتا جا رہا ہے۔ جیسے پہلے اس نے بیٹری اور الیکٹرک کاروں کی عالمی مارکیٹ کو بدل دیا، ویسے ہی اب وہ کوانٹم ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ایسا معاشی مستقبل بنا رہا ہے جو آنے والے پچاس سال تک دنیا کی سمت طے کرے گا۔ چین نے فیصلہ کر لیا ہے کہ نئی دنیا وہی بنائے گا اور باقی دنیا اسی کی ٹیکنالوجی پر چلے گی۔

یہ صرف رفتار کی دوڑ نہیں، یہ برتری کی دوڑ ہے اور اس دوڑ میں چین اب بہت آگے نکل چکا ہے۔ دنیا کا نقشہ بدل رہا ہے، معیشتیں سمت بدل رہی ہیں اور آنے والا مستقبل شاید کوانٹم ہو اور کوانٹم کا مطلب ہے چین۔

Check Also

Professor Anwar Masood Ki 90Wi Saalgirah

By Zulfiqar Ahmed Cheema