Monday, 29 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Cheeni Communist Party Ki Siasi Kamyabi Ka Bunyadi Raz

Cheeni Communist Party Ki Siasi Kamyabi Ka Bunyadi Raz

چینی کمیونسٹ پارٹی کی سیاسی کامیابی کا بنیادی راز

چینی کمیونسٹ پارٹی (CPC) کی کامیابی کو سمجھنے کے لیے اس کے نظام، پالیسیوں یا معاشی حکمتِ عملیوں کا جائزہ کافی نہیں۔ اس کامیابی کے مرکز میں وہ گہرا تعلق ہے جو پارٹی نے اپنی عوام کے ساتھ قائم رکھا ہے۔ دنیا کے اکثر سیاسی نظاموں میں عوام اور حکومت کے درمیان ایک واضح فاصلہ دکھائی دیتا ہے، لیکن چین کا ماڈل اس لحاظ سے منفرد ہے کہ وہاں حکمرانی کا بنیادی اصول ہی عوام سے محبت اور ان کی فلاح و بہبود کو مرکزی حیثیت دینا ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس نے چین کو غربت سے نکال کر ایک مضبوط، مستحکم اور تیزی سے ترقی کرنے والی قوم بنا دیا اور یہی وہ راز ہے جو CPC کی سیاسی کامیابی کی بنیاد بھی ہے۔

چین کی قیادت یہ بات کھلے لفظوں میں کہتی ہے کہ پارٹی کا وجود صرف اسی وقت معنی رکھتا ہے جب وہ عوام کی خدمت کرے۔ یہ سوچ کسی تقریر یا نعرے تک محدود نہیں بلکہ عملی پالیسیوں، ترقیاتی منصوبوں اور انتظامی فیصلوں میں گہرائی سے جھلکتی ہے۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح چین نے سات دہائیوں میں 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا۔ یہ وہ کارنامہ ہے جو تاریخ میں کسی دوسری قوم نے اس پیمانے پر سر انجام نہیں دیا۔ اس کامیابی کے پیچھے یہی اصول کارفرما ہے کہ عوام کی ضروریات، خواہشات اور مسائل کو اولین ترجیح دی جائے اور ریاست کو ان کے لیے سہارا، امید اور تحفظ کا ذریعہ بنایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی عوام اپنی قیادت پر غیر معمولی اعتماد رکھتے ہیں۔

CPC عوامی رائے کو محض انتخابی مہم کی حد تک اہمیت نہیں دیتی بلکہ اسے نظام کا مستقل حصہ بنا دیا گیا ہے۔ چین میں لاکھوں کی تعداد میں مقامی کمیٹیاں، رہائشی یونٹ، مشاورتی پلیٹ فارمز اور سروے میکنزم موجود ہیں جن کے ذریعے عوام اپنی رائے براہِ راست اوپر تک پہنچا سکتے ہیں۔ سیاست دان ہر وقت عوام کے درمیان رہتے ہیں اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ترقی کرتے ہیں، نہ کہ صرف پارٹی وابستگی یا مخصوص لابیوں کی حمایت پر۔ یہ انتظامی سختی اور عوامی قربت چین کے نظام کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ مسائل کو جلد حل کرے، غلطیوں کو تسلیم کرے اور پالیسیوں کو زمینی حقیقت کے مطابق ڈھال سکے۔ یہی وہ عنصر ہے جو دنیا کے کئی مغربی سیاسی نظاموں میں نظر نہیں آتا، جہاں عوام کی رائے اکثر سیاستدانوں کے مفادات میں کھو جاتی ہے۔

چینی قیادت کا عوام کے ساتھ جذباتی رشتہ بھی اس نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ پارٹی کی تاریخ قربانیوں اور جدوجہد سے بھری پڑی ہے اور یہی ورثہ آج بھی پارٹی کے کردار کو متاثر کرتا ہے۔ قیادت یہ باور کراتی ہے کہ عوام کے بغیر پارٹی کچھ نہیں اور عوام ہی اس کی اصل طاقت ہیں۔ اس سوچ نے چین میں ایک ایسا اعتماد پیدا کیا ہے جو حکومت اور عوام کے درمیان فاصلے کم کر دیتا ہے۔ چین کے ترقیاتی ماڈل کی تیز رفتار اسی باہمی اعتماد کی مرہونِ منت ہے، کیونکہ جب عوام اپنی قیادت پر یقین رکھیں تو وہ تبدیلی کو قبول بھی کرتے ہیں، قربانیاں بھی دیتے ہیں اور ترقی کے سفر میں بھرپور ساتھ بھی دیتے ہیں۔

عوام سے محبت کا یہ ماڈل صرف داخلی سطح تک محدود نہیں بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی جھلکتا ہے۔ چین دنیا کے ساتھ جس طرح کے تعلقات قائم کر رہا ہے اس میں بھی باہمی احترام اور فائدے کے اصول نمایاں ہیں۔ دنیا کے ترقی پذیر ممالک چین کو ایک معتبر دوست سمجھتے ہیں، اس لیے کہ چین ان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، سیاسی دباؤ نہیں ڈالتا اور تجارت کو عالمی برابر ی پر فروغ دیتا ہے۔ یہ رویہ بھی اسی سوچ کا تسلسل ہے کہ ترقی کے سفر میں عوام اور اقوام دونوں کا احترام ضروری ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کی سیاسی کامیابی محض نظریہ، نظم یا ٹیکنالوجی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک ایسی سوچ کا ثمر ہے جس میں عوام کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔ محبت، خدمت، ذمہ داری اور اعتماد وہ عناصر ہیں جنہوں نے چین کو ایک مثالی ترقیاتی ماڈل بنا دیا ہے۔ آج جب دنیا مختلف بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے، چین کا تجربہ یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر ریاست اور عوام ایک دوسرے پر بھروسہ کریں اور قیادت اپنے لوگوں کی سچی خیرخواہ ہو تو سیاسی کامیابی اور قومی ترقی محض خواب نہیں بلکہ حقیقت بن جاتی ہے۔ یہی وہ فلسفہ ہے جس نے CPC کو دنیا کی سب سے کامیاب سیاسی جماعتوں میں شامل کر دیا ہے اور یہی اس کی دوام کی اصل بنیاد ہے۔

Check Also

Saqoot e Dhaka Aur Udhar Tum, Idhar Hum Ki Haqiqat

By Aslam Nadaar Sulehri