Saturday, 28 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Ali Yaqubi
  4. Swabi Mein Awaami Ehtijaj Ki Tayariyan

Swabi Mein Awaami Ehtijaj Ki Tayariyan

صوابی میں عوامی احتجاج کی تیاریاں

خیبر پختونخوا میں دریائے سندھ کے سنگم پر واقع کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کی بستی اور اہم ضلع صوابی، جہاں پر ایشیا کا سب سے بڑا مٹی سے بنا ڈیم، تربیلا ڈیم، واقع ہے۔ یہ ڈیم نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے بے پناہ اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم، تربیلا ڈیم کی موجودگی کے باوجود صوابی کے عوام کو روزانہ 8 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو یہاں کے عوام کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، جبکہ تربیلا ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی اور اس کی رائلٹی کے اولین حقدار بھی صوابی کے عوام ہی ہیں۔

تربیلا ڈیم، جس کی تعمیر کا آغاز 1968 میں ہوا تھا، پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ڈیم ہائیڈرو الیکٹرک پاور پیدا کرتا ہے جو کہ ماحول دوست اور سستی بجلی ہے۔ مگر بدقسمتی سے، صوابی کے عوام کو اس ڈیم کی بجلی سے مستفید ہونے کا حق نہیں ملا، اور وہ مسلسل لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ یہ ایک ایسی ناانصافی ہے جو صوابی کے عوام کو احتجاج پر مجبور کر رہی ہے۔

ضلع صوابی کے عوام نے 30 جون 2024 کو اپنے حقوق کے لئے ایک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ یہ ہڑتال تربیلا ڈیم کی بجلی کے جائز حقدار ہونے کے ناطے کی جا رہی ہے، جس میں ضلع بھر کی کاروباری سرگرمیاں، ٹرانسپورٹ اور دیگر معمولاتِ زندگی مکمل طور پر معطل رہیں گی۔ اس ہڑتال کی قیادت صوابی ایکشن کمیٹی کر رہی ہے، جو کہ ایک غیر سیاسی اتحاد ہے۔ ان کے اہم مطالبات میں شامل ہیں کہ تربیلا ڈیم کی بجلی صوابی کو فراہم کی جائے تاکہ یہاں کے لوگ لوڈشیڈنگ کے مسائل سے نجات پا سکیں۔

صوابی ایکشن کمیٹی کے دیگر مطالبات میں یہ شامل ہیں کہ گھریلو صارفین کے لئے 200 یونٹس تک کی بجلی مفت فراہم کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ گھریلو یونٹ کی قیمت 3 روپے جبکہ کاروباری یونٹ کی قیمت 10 روپے مقرر کی جائے۔ صوابی کو لوڈشیڈنگ سے مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ اس کے علاوہ، صوابی کے عوام صرف پانی سے پیدا ہونے والی بجلی چاہتے ہیں، اس لئے تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کا کرایہ بجلی کے بل سے ختم کیا جائے۔

چند ہفتے قبل صوابی کے عوام نے اپنے مطالبات کے حق میں ایک پرامن احتجاج بھی کیا تھا، مگر حکومت کی طرف سے کوئی مثبت ردعمل نہ ملنے کے باعث اب 30 جون کو ایک بڑی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی صوابی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو حکومت کے سامنے پیش کیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا۔ اسی وجہ سے صوابی کے عوام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے میدان میں اتریں گے اور حکومت کو اپنے مطالبات کی طرف متوجہ کریں گے۔

صوابی کے عوام کی مشکلات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ روزمرہ کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ کاروبار بند ہو رہے ہیں، تعلیم کا نظام متاثر ہو رہا ہے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تربیلا ڈیم جیسے اہم منصوبے کی موجودگی کے باوجود صوابی کے عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھنا انتہائی افسوسناک ہے۔

ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صوابی کے عوام کے جائز مطالبات پر فوری غور کرے اور انہیں تسلیم کرے۔ صوابی کے مہمان نواز اور پرامن عوام کے اس پرامن احتجاج پر حکومت کو چاہیے کہ ان مطالبات کو اس سنجیدگی سے لے جس طرح کشمیر ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو لیا گیا تھا۔ اگر حکومت نے صوابی کے عوام کے جائز مطالبات پر بروقت اور مناسب ردعمل نہ دیا تو یہ احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس احتجاج میں لاکھوں عوام کی شرکت یقینی ہے اور یہ ایک تاریخی احتجاج ہوسکتا ہے۔

صوابی کے عوام کا یہ احتجاج ان کی حق تلفی کے خلاف ایک مضبوط آواز ہے، اور یہ آواز حکومت تک پہنچنی چاہیے تاکہ وہ عوام کی مشکلات کا ازالہ کر سکے۔ ہم سب کو امید ہے کہ یہ احتجاج صوابی کے عوام کے لئے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا، جہاں انہیں ان کے جائز حقوق مل سکیں گے اور وہ ایک خوشحال اور ترقی یافتہ زندگی گزار سکیں گے۔

About Asif Ali Yaqubi

Asif Ali Yaqubi hails from Swabi, an important district in Khyber Pakhtunkhwa. He is one of the emerging young columnists in Khyber Pakhtunkhwa. His columns are published in most of the province national newspapers.

Check Also

Adam Tawazun (2)

By Rao Manzar Hayat