Muashi Moqa Ya Siasi Dhoka?
معاشی موقع یا سیاسی دھوکہ؟
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کانفرنس، جو 15 اور 16 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں منعقد ہو رہی ہے، پاکستان کے لیے معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے پاکستان عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو مزید مستحکم کر سکتا ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔ لیکن عین وقت پر سیاسی مفادات کے تحت جاری احتجاجات اور دھرنے ملک اور قوم کے ساتھ ایک دھوکہ ہیں جو نہ صرف معیشت کو کمزور کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں، جس سے ملک سیاسی اور معاشی طور پر غیر مستحکم ہو رہا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں KSE-100 انڈیکس میں ڈالر کے لحاظ سے 27 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ ترقی ملکی کرنسی کی استحکام، کم افراط زر اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک واضح علامت ہے کہ پاکستان معاشی بہتری کی طرف گامزن ہے اور اس میں حکومتی اصلاحات کا اہم کردار ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے بہتر مواقع پیدا کر رہی ہیں۔
اس موقع پر شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لیے عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو مضبوط کرنے کا بہترین موقع ہے۔ چین، روس، بھارت اور دیگر رکن ممالک کے رہنما اسلام آباد میں اکٹھے ہوں گے، جو پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کے لیے اہم موقع ہے۔ اگر یہ کانفرنس کامیاب رہی، تو یہ عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کر سکتی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے مزید استحکام کا باعث بنے گی۔
تاہم، اس سنہری موقع پر ملک کے اندر جاری سیاسی کشمکش ایک سنگین چیلنج بنی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنوں کا سلسلہ، خاص طور پر اسلام آباد میں، حکومت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت نے احتجاجات کو اکتوبر کے بعد ریکارڈ کرنے کا کہا ہے، لیکن اپوزیشن نے اس ہدایت کو نظرانداز کر دیا ہے۔ یہ سیاسی عدم استحکام سکیورٹی کی صورتحال کو متاثر کر سکتا ہے، خاص طور پر جب عالمی رہنما کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
اگر حالات بگڑتے ہیں تو یہ نہ صرف کانفرنس کی کامیابی کو متاثر کرے گا بلکہ پاکستان کی عالمی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔ سیاسی عدم استحکام کے اس پس منظر میں، سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے۔ اگر بین الاقوامی سرمایہ کار ملک میں سیاسی تناؤ اور عدم استحکام کا مشاہدہ کریں تو وہ سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں گے۔ اگر مظاہرے اور دھرنے جاری رہے تو یہ عالمی سطح پر پاکستان کے حوالے سے منفی تاثر پیدا کریں گے، جس کا اثر ملکی ترقی کے منصوبوں اور بین الاقوامی تعلقات پر پڑے گا۔
یہ وہ وقت ہے جب حکومت اور اپوزیشن دونوں کو قومی مفاد کے تحت کام کرنا چاہیے۔ اگر وہ اپنی سیاست کو ملتوی کرتے ہوئے قومی و عوامی سلامتی کے لیے سوچیں تو پاکستان عالمی سطح پر ایک مستحکم اور ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں، SCO کانفرنس کو کامیابی سے ہمکنار کرنا پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے ایک کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پر تمام سیاسی جماعتوں کا سوچنا ہوگا یہ وقت ملک کی معاشی ترقی کا سنہری موقع ہے یا عوام کے ساتھ سیاست گردی کے سحر میں قابو کرکے ان کو دھوکہ دینے کا؟
عوام کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ پاکستان کی معیشت میں ہونے والی حالیہ بہتری اگر سیاسی عدم استحکام کے بوجھ تلے دب جائے تو یہ موقع ضائع ہو جائے گا۔ اس لئے سب کو متحد ہوکر آخری فیصلہ کرنا ہے کہ معاشی ترقی اور سیاسی استحکام کا یہ نازک توازن برقرار رکھنا وقت کی ضرورت ہے، اور یہی پاکستان کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہو سکتی ہے۔