Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Ali Yaqubi
  4. Insani Doodh Ka Bank Aur Islam Ka Nuqta e Nazar

Insani Doodh Ka Bank Aur Islam Ka Nuqta e Nazar

انسانی دودھ کا بینک اور اسلام کا نقطہ نظر

اسلام میں انسانی دودھ کے ذریعے پیدا ہونے والے رشتوں کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ حال ہی میں کراچی میں انسانی دودھ کا پہلا بینک قائم کیا گیا ہے جو بچوں کو درکار دودھ فراہم کرنے کا کام کرتا ہے۔ بظاہر یہ اقدام نیک نیتی پر مبنی معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کے اسلامی اور معاشرتی اثرات نہایت سنگین ہیں۔

اسلامی نقطہ نظر سے رضاعت (دودھ پلانے) سے پیدا ہونے والے رشتے کسی بھی دوسرے خونی رشتے کی طرح اہم ہیں۔ قرآن مجید میں سورۃ النساء کی آیت 23 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ "حرمت علیکم امہاتکم و بناتکم و اخواتکم و عماتکم و خالاتکم و بنات الاخ و بنات الاخت و امہاتکم اللاتی ارضعنکم و اخواتکم من الرضاعۃ"۔ یعنی تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، تمہاری بھتیجیاں، تمہاری بھانجیاں، تمہاری رضاعی مائیں، رضاعت کے ذریعے تمہاری بہنیں۔ اس آیت کریمہ میں رضاعی رشتوں کو خونی رشتوں کے برابر قرار دیا گیا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ جو بچے ایک ہی عورت کا دودھ پیتے ہیں، وہ آپس میں رضاعی بھائی بہن بن جاتے ہیں اور ان کے درمیان شادی جائز نہیں ہوتی۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "حرم من الرضاع ما یحرم من النسب"۔ یعنی رضاعت سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔

انسانی دودھ بینک کے قیام سے کئی شرعی و معاشرتی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ مختلف عورتوں کا دودھ مختلف بچوں کو پلانے سے ان بچوں کے درمیان رضاعی رشتے قائم ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جب وہ بچے بڑے ہوتے ہیں تو انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے رضاعی بہن بھائی کون ہیں، جس کی وجہ سے ان کے درمیان شادی بیاہ کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور یہ معاشرتی فساد کا باعث بن سکتا ہے۔ فقہاء کے نزدیک رضاعت کے رشتے کے تعین کے لیے دودھ پلانے والی عورت اور بچے کے والدین کا علم ہونا ضروری ہے۔ انسانی دودھ بینک کے ذریعے یہ تعین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کس عورت کا دودھ کس بچے کو پلایا گیا ہے، اس لیے اسلامی نقطہ نظر سے انسانی دودھ بینک کا قیام درست نہیں ہے۔

اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانی دودھ بینک کا قیام شریعت کے اصولوں کے منافی ہے اور یہ معاشرتی بگاڑ کا باعث بن سکتا ہے۔ علمائے کرام اور دینی رہنماؤں کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور عوام کو اس کے نقصانات سے آگاہ کرنا چاہیے۔ اسلامی معاشرتی نظام کی حفاظت کے لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت اس قسم کے اقدامات پر مکمل پابندی عائد کرے۔

کراچی میں انسانی دودھ بینک کا قیام نہ صرف اسلامی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ اور اخلاقی فساد کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے حکومت، علمائے کرام اور دینی رہنماؤں کو اس مسئلے پر غور کرکے فوری اور مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرکے ہی ہم ایک صحت مند، پرامن اور مستحکم معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔

ہم حکومت پاکستان سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں انسانی دودھ بینک کے قیام پر فوری اور مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ اسلامی اصولوں کی پاسداری ہو اور معاشرتی بگاڑ سے بچا جا سکے۔ یہ اقدام ہماری دینی اور معاشرتی اقدار کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔

About Asif Ali Yaqubi

Asif Ali Yaqubi hails from Swabi, an important district in Khyber Pakhtunkhwa. He is one of the emerging young columnists in Khyber Pakhtunkhwa. His columns are published in most of the province national newspapers.

Check Also

Wapsi

By Imran Kharal