Hajj Intizamaat Aur Insani Jaano Ka Zeya
حج انتظامات اور انسانی جانوں کا ضیاع
سعودی عرب کے حالیہ حکمرانوں کی مغربی طرز زندگی اور جدیدیت کی طرف رجحان نے نہ صرف اسلامی قوانین کی پامالی کی ہے بلکہ حج جیسے اہم اسلامی فریضے کے انتظامات میں بھی سنگین کوتاہیاں کی ہیں۔ 2030 وژن کے تحت معاشی ترقی کی دوڑ میں سعودی عرب نے بڑے ہوٹلز، عمارات کی تعمیر اور آزادی نسواں کے اقدامات پر زور دیا ہے، لیکن اس کے برعکس اسلامی فرائض اور حج کے انتظامات میں سستی اور بد انتظامی کا مظاہرہ کیا ہے۔
محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب نے وژن 2030 کے تحت تیزی سے معاشی اصلاحات کی ہیں، جس میں سیاحت، تفریح اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا گیا ہے۔ اس وژن کے تحت ملک میں بڑی بڑی عمارات اور ہوٹلز تعمیر کیے گئے ہیں، اور مختلف مغربی طرز کے تفریحی مقامات قائم کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات اگرچہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے کیئے گئے ہیں لیکن ان اقدامات کے ساتھ ساتھ ہر سال سعودی عرب میں حج کا مقدس فریضہ ملک کی معاشی ترقی میں اربوں ڈالرز دیکر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ لیکن مغربی آقاؤں کو خوش رکھنے کے لئے معاشی اہداف کے حصول کے باجود حج انتظامات میں ہر سال کوتاہیوں اور ناکامیوں کا سلسلہ سعودی حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشانات چھوڑ رہے ہیں۔
گذشتہ چند سالوں میں حج کے دوران بد انتظامی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ بھارتی حکومت نے سعودی عرب کو بھارتی حجاج کے ساتھ غیر مناسب رویے کے بارے میں شکایت کی تھی، جبکہ پاکستانی حکومت نے بھی حج کے دوران بد انتظامی پر اعتراض اٹھایا تھا۔ اس سال بھی ہندوستانی، انڈونیشیائی اور پاکستانی میڈیا کے مطابق ابتدائی ایام میں حجاج کرام کو پانی کی قلت، ٹرانسپورٹ کی تاخیر اور ہوٹلز میں غیر معیاری سہولیات کا سامنا کرنا پڑا۔
حج کے آخری ایام میں گرمی کی شدت اور ناکافی سہولیات کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد حجاج کرام کی موت نے سعودی عرب کی غفلت اور لاپرواہی کو بے نقاب کیا ہے۔ ان اموات نے اسلامی ممالک میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے، اور مختلف ممالک کے مسلمان اس بد انتظامی پر سفارتی سطح پر سعودی عرب سے دوٹوک بات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کو اس انسانی جانوں کی ضیاع پر سعودی عرب سے بازپرس کرنی چاہیے۔ سعودی عرب کو امت مسلمہ سے معافی مانگنی چاہیے اور شہید ہونے والے حجاج کرام کے لئے مالی امداد کا اعلان کرنا چاہیے۔ اس قسم کی غفلت اور لاپرواہی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے، اور سعودی حکومت کو اپنے فرائض کی ادائیگی میں سنجیدگی دکھانی چاہیے۔
سعودی عرب کے مغرب زدہ حکمرانوں کی پالیسیاں اور 2030 وژن کی دوڑ میں حج کے اہم اسلامی فریضے کی انجام دہی میں کوتاہی اور بد انتظامی نے نہ صرف مسلمانوں کے دلوں میں مایوسی پیدا کی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی سعودی عرب کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ اسلامی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو اس مسئلے پر سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی کوتاہیوں سے بچا جا سکے اور حجاج کرام کو بہتر اور محفوظ انتظامات فراہم کیے جا سکیں۔