Friday, 01 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Malik
  4. Tankhwadar Aur Ashrafia Ka Fasla

Tankhwadar Aur Ashrafia Ka Fasla

تنخواہ دار اور اشرافیہ کا فاصلہ

پاکستان میں تنخواہ دار طبقہ اشرافیہ کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس دیتا ہے۔ دنیا بھر میں امیر پر ٹیکس لگا کر غریب کو ریلیف دیا جاتا ہے۔ پاکستان امیروں کی فلاحی ریاست ہے جہاں مزدور کا استحصال کرکے اشرافیہ کو ریلیف ملتا ہے۔ پاکستان میں عدالتی انصاف کی روشنی میں تنخواہ دار طبقہ اور غریب کے درمیان فاصلہ بہت وسیع تر ہو چکا ہے۔ ایک ترقی پذیر مشرقی ریاست پاکستان، جس کی تاریخ میں انقلابی تبدیلیوں کی بھرمار ہو چکی ہے، اب بھی ایک نئے مسئلے کا شکار ہے تنخواہ دار اور غریب طبقے اور اشرافیہ کے درمیان فاصلہ۔ اس بڑے فاصلے نے عوام کے دلوں میں ایک جدید سوچ پیدا کی ہے، جس پر گہرے تاثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔

واضح طور پر، پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کا مالی دباؤ دیگر طبقات پر ہوتا ہے، جو عموماً غریب، مزدور، اور کم درآمدی لوگ ہوتے ہیں۔ ان اشرافیہ، سیاستدانوں، کے اثر و افکار سے محفوظ رہنے کی خواہش، ان کو عام انسان کے مسائل کا اندازہ نہیں ہونے دیتی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ تنخواہ دار، معمولی مزدور، کسان، اور غریب شہری، معاشی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اور نظامی انصاف کا احساس ان سے دور رہتا ہے۔

دنیا بھر کے اہم ملکوں میں عام طبقے کے مفاد میں ٹیکس کا اہم کردار ہے۔ امریکہ، کینیڈا، اور مختلف یورپین ممالک کے نظام میں، عام شہری کا حق بہتر طریقہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ ٹیکس کے ذرائع سے ان ممالک میں عام لوگوں کی صحت، تعلیم، اور بنیادی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ عام طبقے کے مفاد کی حفاظت کے لئے سرمایہ کاری کی بنیاد مضبوط بنائی جاتی ہے تاکہ اقتصادی ترقی کے مواقعے بڑھیں اور ملک میں سب کو مستقل فائدہ حاصل ہو۔

پاکستان کی معاشی حالت اشرافیہ کے مقابلے میں تنخواہ دار اور غریب اور متوسط طبقے کے معاشی حالات بہت مضبوط ثابت نہیں ہوتے۔ امیر طبقے کے لوگوں کے لئے مختلف ٹیکس کٹوٹیوں اور خصوصی امتیازات موجود ہوتے ہیں جو ان کی مالی حیثیت کو مزید بڑھاتے ہیں۔ ایک طرف، تنخواہ دار طبقے کے لئے انفرادی اقتصادی راہ ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف، عام لوگوں کو سنگین معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس مسئلے کا حل، انصاف کی راہ پر چلتے ہوئے ٹیکس کا نظام مستحکم کرنا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے لئے مزید ٹیکس برداشت کرنے سے بچایا جا سکے اور اشرافیہ کی ٹیکس کٹوٹیوں اور امتیازات کو ختم کرکے، اقتصادی بحران کا شکار غریب طبقے کو مدد فراہم کی جائے۔ مزید ٹیکس کٹوٹیوں کے خاتمے سے حکومت اپنے عام لوگوں کے مفاد میں انفرادی اقتصادی راہ روش کے بجائے، سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے منصفانہ اقدامات اٹھا سکتی ہے۔

اصلاح کے لئے، حکومت کو اشرافیہ طبقے کے ممبران کو بھی منصفانہ ٹیکس دینے کے لئے تشویش کرنی ہوگی۔ اس سے ان کے مالی امور میں بہتری آئے گی اور ان کا اعتماد بڑھے گا کہ حکومت ان کو بلا جوازہ نہیں ہراسا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، امیر طبقے کے لوگوں کو اموال کا غیر معمولی استعمال کا مسئلہ بھی دھیان میں رکھنا ہوگا۔ بلاجوازہ مالی سرگرمیوں کے خاتمے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تاکہ ملک کے معاشرتی اور مالی امور کو قابو کیا جا سکے۔

علاوہ ازیں، غریب طبقے کو مالی ریلیف فراہم کرنے کے لئے حکومت کو ٹیکس نظام کو مزید بہتر بنایا جانا چاہئے۔ تنخواہ دار افراد کے اوپر اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے، غریب معاشرتی طبقے کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ٹیکس میں کمی کرنی چاہئیے

اس موضوع پر عمومی آگاہی، میڈیا، اور سیاستدانوں کی توجہ زندہ رکھتے ہوئے، پاکستان میں تنخواہ دار طبقے اور غریب کے درمیان فاصلے کو کم کرنے کے لئے ملکی نظام کی بہتری کی جانی چاہئے۔ منصفانہ ٹیکس کا نظام، درست تعلیم، صحت، اور ملکی ترقی کے لئے ایک مثبت قدم ہو سکتا ہے جو مستقبل میں پاکستان کو ایک مزید مستحکم اور ترقی یافتہ ملک بنانے کا راستہ دکھا سکتا ہے۔

Check Also

Mareez Jo Nahi Bhoolte

By Mojahid Mirza