9 May Aur Army Act
نو مئی اور آرمی ایکٹ
نو مئی کو پاکستان میں آرمی کے ہیڈ کوارٹر اور دفاتر پر حملے سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے جس سے نہ صرف امن و امان کی صورتحال گھمبیر ہوئی بلکہ ملک کی سیاسی اور جمہوری نظام کے لئے بھی ایک بڑی تشویش کا باعث ہے۔ یہ حملے نہ صرف آرمی کے متحرک کردار کو اور قابلیتوں کو بدنام کرنے کی کوشش تھی بلکہ پاکستانی معاشرتی نظام کی تقویت و ترقی کے لئے بھی ایک مستحکم جڑوں کو کمزور کرتے ہیں۔
آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلانا ایک سنجیدہ اقدام ہوگا جو نہ صرف دفاعی اداروں کو حکومت اور سول اداروں کے ساتھ مل کر مزید سختیاں کرنے کا موقع فراہم کرے گا بلکہ یہ ملک کے سیاسی نظام کیلئے بھی ضروری ہوگا۔ یہ اقدام ایک بڑا سنگ بنیاد ہوگا جو حکومت کو ضمانت دے گا کہ وہ آرمی اور دیگر دفاعی اداروں کی آزادی، استحکام اور استعداد کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسے قومی اداروں کے خلاف حملوں کے بعد حکومتی رٹ کو متاثر کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومتی سیاسی جماعتوں نے بھی مشکل فیصلے کئے ہیں۔ اس صورتحال میں، آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلانے کا اہم کردار ہوگا کیونکہ یہ دفاعی اداروں کیلئے بڑی حمایت ہوگی اور ملک کو مستقبل میں کسی نام نہاد سیاسی گروہ سے خطرہ لاحق نہیں ہوگا کہ وہ ایسے نو مئی کے واقعات کو دہرائے۔
اس کے علاوہ، آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلانا یہ ضمانت دیتا ہے کہ حملے کے ملوث کو ناقابل عزت قرار دیا جائے گا۔ یہ ایک پیغام بھی ہے کہ پاکستانی سماج حق اور امن کی حفاظت کرنے کے لئے متحد ہے۔ سیاسی نظام کو آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلانا چاہئے تاکہ امن و استحکام کی حفاظت کے لئے بہترین تدابیر کی جا سکیں۔
آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے چلانا پاکستان کے سیاسی اور جمہوری نظام کیلئے اہم ہے کیونکہ یہ ملک کو تشویش سے بچا سکتا ہے اور دفاعی اداروں کو تاکید کرتا ہے کہ وہ اپنے کردار اور ذمہ داریاں بھرپور طور پر ادا کریں۔ یہ ایک سنجیدہ پیغام ہے کہ پاکستان کی آرمی، حکومت اور عوام امن و امان کی حفاظت کے لئے باہمی تعاون کریں گے اور کسی بھی طرح کی دہشت گردی اور ملکی استحکام کے خلاف کوششوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہیں۔
حکومت کو ضرورت ہے کہ وہ اس واقعہ پر سختی سے ردعمل ظاہر کرے اور سنجیدگی سے مقدمات چلائے تاکہ حملے کرنے والوں کو سخت سزا ملے اور ایسے واقعات کی تکرار سے روکا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، عوام کو بھی سمجھنا ہوگا کہ ایک متحد اور استحکامی قوت کے طور پر ہمیشہ آرمی کے ساتھ کھڑے رہنا امن و استحکام کیلئے ضروری ہے۔
آرمی کے دفاتر پر حملے کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلانے کا اہم کردار پاکستان کی سیاسی اور جمہوری نظام کی ترویج اور حفاظت کے لئے ہوگا۔ یہ ایک قوی پیغام ہوگا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے کیلئے ایک ہے اور کسی بھی طرح کے حملوں کے باعث امن و استحکام کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔