1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aown Muhammad Shah/
  4. Rabata Ya Connection

Rabata Ya Connection

رابطہ یا کنکشن

ایک دفعہ ایک صحافی اپنے پرانے ریٹائرڈ استاد کا انٹرویو کر رہا تھا اور اپنی تعلیم کے پرانے دور کی مختلف باتیں پوچھ رہا تھا۔ اس انٹرویو کے دوران نوجوان صحافی نے اپنے استاد سے پوچھا۔ سر ایک دفعہ آپ نے اپنے لیکچر کے دوران contact اور connection کے الفاظ پر بحث کرتے ہوۓ ان دو الفاظ کا فرق سمجھایا تھا اس وقت بھی میں کنفیوز تھا اور اب چونکہ بہت عرصہ ہو گیا ہے مجھے وہ فرق یاد نہیں رہا۔ آپ آج مجھے ان دو الفاظ کا مطلب سمجھا دیں تاکہ مجھے اور میرے چینل کے ناظرین کو آگاہی ہو سکے۔

استاد مسکرایا اور اس سوال کے جواب دینے سے کتراتے ہوئے صحافی سے پوچھا۔ کیا آپ اسی شہر سے تعلق رکھتے ہیں؟ شاگرد نے جواب دیا۔ جی ہاں سر میں اسی شہر کا ہوں۔ استاد نے پوچھا آپ کے گھر میں کون کون رہتا ہے؟ شاگرد نے سوچا کہ استاد صاحب میرے سوال کا جواب نہیں دینا چاہتے اس لیے ادھر ادھر کی مار رہے ہیں۔ بہرحال اس نے بتایا میری ماں وفات پا چکی ہے۔ والد صاحب گھر میں رہتے ہیں۔ تین بھائی اور ایک بہن ہے اور سارے شادی شدہ ہیں۔

ٹیچر نے مسکراتے ہوۓ نوجوان صحافی سے پوچھا۔ تم اپنے باپ سے بات چیت کرتے رہتے ہو؟ اب صحافی کو غصہ بھی آیا اور کہا جی میں باپ سے گپ شپ کرتا رہتا ہوں۔ استاد نے پوچھا یاد کرو پچھلی دفعہ تم باپ سے کب ملے تھے؟ اب نوجوان نے غصے کا گھونٹ پیتے ہوئے کہا۔ شاید ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے جب میں ابو کو ملا تھا۔ استاد نے کہا تم اپنے بہن بھائیوں سے تو اکثر ملتے رہتے ہو گے۔ بتاؤ پچھلی دفعہ تم سب کب اکٹھے ہوۓ تھے اور گپ شپ، حال احوال پوچھا تھا؟

اب تو صحافی صاحب کے ماتھے پر پسینہ آ گیا اور لینے کے دینے پڑ گۓ وہ سوچنے لگا میں تو استاد کا انٹرویو لینے چلا تھا مگر الٹا استاد میرا انٹرویو لینے لگا ہے۔ اس نے ایک آہ بھر کر لمبا سانس لیتے ہوۓ بتایا کہ شاید دو سال ہو گۓ جب ہم بہن بھائی اکٹھے ہوۓ تھے۔ استاد نے ایک اور سوال پوچھا کہ تم لوگ کتنے دن اکٹھے رہے تھے؟ نوجوان نے ماتھے سے پسینہ پونچھتے ہوئے جواب دیا ہم لوگ تین دن اکٹھے رہے تھے۔

استاد نے پوچھا تم اپنے والد کے پاس بیٹھ کر کتنا وقت گزارتے ہو؟ اب تو صحافی بہت پریشان ہو گیا اور نیچے میز پر رکھے کاغذ پر کچھ لکھنے لگا۔ استاد نے پوچھا کبھی تم نے باپ کے ساتھ ناشتہ، لنچ یا ڈنر بھی کیا ہے؟ کبھی آپ نے ابو سے پوچھا وہ کیسے ہیں؟ کبھی تم نے باپ سے دریافت کیا کہ تمہاری ماں کے مرنے کے بعد اس کے دن کیسے گزر رہے ہیں؟

اب تو انٹرویو کرنے والے صحافی کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو برسنے لگے۔ استاد نے صحافی کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ پریشان، شرمندہ، مایوس یا اداس ہونے کی ضرورت نہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے بے خبری میں تمہیں دکھ پہنچایا۔ لیکن میں کیا کرتا کیونکہ مجھے آپ کے سوال Contact اور connection کا جواب دینا تھا۔

اب غور سے سنو، ان دو الفاظ کا فرق یہ ہے کہ تمہارا contact (رابطہ) تو تمہارے ابو سے ہے مگر connection (تعلق) ابو سے نہیں رہا یا پھر کمزور ہے۔ کیونکہ تعلق یا کنکشن دلوں کے درمیان ہوتا ہے۔ جب کنکشن یا تعلق ہوتا ہے تو آپ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹتے ہیں۔ ہاتھ ملاتے اور گلے سے لگتے ہیں اور ایک دوسرے کے کام بخوشی سر انجام دیتے ہیں۔

جیسے ایک معصوم بچے کی ماں اس کو سینے سے لگاتی ہے، چومتی، بغیر مانگے دودھ پلاتی ہے، اس کی گرمی سردی کا خیال رکھتی ہے، جب وہ چلنا شروع کرتا ہے تو سائے کی طرح اس کے پاس رہتی ہے تاکہ وہ گر نہ جاۓکوئی غلط چیز نہ کھا لے۔ گر پڑے تو اس بچے کو گلے سے لگا کر چپ کراتی ہے۔ تو میرے پیارے شاگرد آپ کے باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ صرف contact (رابطہ) ہے مگر آپ کے درمیان connection (تعلق) نہیں ہے۔

نوجوان صحافی نے اپنے آنسو رومال سے صاف کیے اور استاد کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ کہا سر آپ نے مجھے آج ایک بہت بڑا سبق پڑھا دیا جو زندگی بھر نہیں بھولے گا۔ آج ہمارے معاشرے کا یہی حال ہے کہ ہمارے آپس میں بڑے رابطے ہیں مگر کنکشن بالکل نہیں۔ آج فیس بک پر ہمارے پانچ ہزار فرینڈز ہیں مگر حقیقی زندگی میں ایک بھی نہیں۔ آج ہم صبح سویرے درجنوں دوستوں کو گڈ مارننگ کہہ کر بغیر خوشبو کے پھول بھیجتے ہیں حقیقی زندگی میں ایک پھول کی پتی بھی دستیاب نہیں۔

آج ہمارے فیس بک پر ہزاروں ہیپی برتھ ڈے کے پیغامات اور خوبصورت کیک کی تصویریں ملتی ہیں لیکن حقیقی زندگی میں ایک بھی دوست نہیں جو گھر آ کے گلے سے مل کر سالگرہ کی مبارک دے اور سینے سے سینہ بھینچ کر کہے سالگرہ مبارک میرے یار۔ آج ہم تمام لوگ اپنے کاموں میں مصروف ہیں اور کاغذ کے بے خوشبو پھولوں، بڑے کیک کی تصویروں سے دل بہلاتے ہیں۔

About Aown Muhammad Shah

Aown Muhammad Shah is a columnist, Aown's content and columns are based on current affairs and social issues. He is working as Managing Director Shaheen Public School Multan.

Aown teeets on @ImAownShah.

Check Also

Jamhoor Ki Danish Aur Tareekh Ke Faisle

By Haider Javed Syed