Wednesday, 03 July 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ansa Shehzadi
  4. Yaadein Reh Jaati Hain

Yaadein Reh Jaati Hain

یادیں رہ جاتی ہیں

دنیا میں مجھے آئے اکیس برس ہو چکے ہیں۔ مگر جب بھی میں اپنا چہرہ آئینے میں دیکھتی ہوں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی چند ماہ قبل ہی تو میں صرف چار برس کی تھی جب مجھے کھیلنے کودنے اور گھومنے پھرنے کے علاوہ کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی تھی۔ ہر وقت میرا جی کھیلنے کودنے کو ہی للچاتا تھا۔ میری صرف اور صرف یہ ہی کوشش ہوتی تھی کہ کسی نہ کسی طرح گھر سے باہر تک جانے کی اجازت مل جائے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ جن بچوں کی والدہ محترمہ میری والدہ کی طرح ہوتی ہیں انکو گھر سے باہر نکل کر کھیلنے کودنے کی اجازت تو دور کی بات گھر میں بھی کسی کے ساتھ کھیلنے کے اجازت نہیں ملتی۔ پھر اسی وجہ سے میں اکیلی کھیلتی رہتی تھی۔ اکیلے کھیلنے کی عادت اس قدر پختہ ہوگئی کہ جب میں اپنے اردگرد بچوں کو کھیلتا ہوا دیکھتی تھی تو مجھے چڑچڑاہٹ ہوتی تھی۔ میرا دل کرتا تھا کہ میں ان بچوں کو اٹھا کر کہیں پھینک آؤں۔

یہ بھی اللہ کے کسی کرشمے سے کم نہ تھا کہ مجھے والد محترم بُہت پیار کرنے والے دئیے۔ جو میری چڑچڑاہٹ اور بیزاری کو دور کرنے کے لیے مجھے پارک سیر کروانے لے جاتے تھے۔ پارک میں جا کر میں خوب کھیلتی اور ڈھیر سارے گلاب کے پھول توڑ کر گھر لاتی تھی اور پھولوں کو گھر لانے کے بعد انکو پانی کے گلاس میں ڈال کر رکھ دیتی تھی تاکہ وہ مرجھا نہ جائیں۔ میں گھر میں بڑی تھی اس لیے والدہ محترمہ سے ماریں بھی بہت زیادہ کھائیں ہیں اور والد محترم سے پیار بھی بُہت سارا سمیٹا ہے۔ اور اسی وجہ سے اکثر میری بہنیں مجھ سے خفا رہتی ہیں انکا ماننا ہے کہ پاپا مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور اُن سے کم۔ اسکے علاوہ میری ایک بہن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میں پاپا کا پیار حاصل کرنے کے لیے اُن پر جادو ٹونے جیسے غلط کام کرواتی ہوں۔

میری والدہ محترمہ بھی پیچھے نہیں ہیں اس معاملے میں۔ انکا بھی یہ ہی ماننا ہے کہ والد محترم فرق کرتے ہیں ہم بہنوں میں۔ انکو لگتا ہے کہ وہ مجھ سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور میری بہنوں سے کم۔ اسی خدشے کے پیشِ نظر میری والدہ نے میری عیدی جو کہ مجھے پاپا سے زیادہ ملتی تھی وہ میری بہنوں کے برابر کروا دی ہے۔ اب میری بہنوں کو بھی اتنی ہی عیدی ملتی ہے جتنی کے مجھے۔ آپ لوگوں کو یہ سب پڑھ کر لگ رہا ہوگا کہ مجھے اپنی والدہ سے بہت شکوے ہیں۔ حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ یہ سب تو حسین یادیں ہیں جو کے میرے ذہن میں ثبت ہو چکی ہیں۔ اور ان یادوں کو میں جب بھی سوچتی ہوں میرا ہمیشہ زندگی سے بھرپور ایک قہقہہ گونجتا ہے۔

زندگی ایک بہت ہی خوبصورت چیز ہے۔ زندگی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سفر بھی ہے اور یہ سفر طویل بھی ہے اور نہایت مختصر بھی۔ اس سفر کی سب سے خوبصورت چیز یہ ہے کہ اس میں ہم مختلف لوگوں سے ملتے ہیں اور یہاں ہر شخص کی منزل مختلف ہوتی ہے۔ منزلوں کا حصول ہمیں ہمراہ کرتا ہے اور منزلوں کا حصول ہی ہمیں جدا کرتا ہے۔ جن لوگوں کے ہمراہ ہم اپنی زندگی کے لمحات گزارتے ہیں وہ اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔

لمحات اچھے ہوں یا برے وہ یادوں کا حصہ بن جاتے ہیں۔ اچھی یادیں اور اچھے لمحات زندگی کو حسین اور پرکشش بناتے ہیں جبکہ بری یادیں اور برے لمحات ہمیں زندگی میں مزید مشکلات سے بچاتے ہیں اور آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ آخر میں بس صرف یادیں رہ جاتی ہیں اور شاید یہ یادیں ہی ہیں جنکی بدولت مجھے لگتا ہے کہ میں اکیس کی نہیں آج بھی چار برس کی ہوں۔

Check Also

Gilgit Baltistan Aur Dehshat Gardi Ka Khatra

By Fakhar Alam Qureshi