Wednesday, 31 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ansa Shehzadi
  4. Khud Ko Doosron Ke Liye Faramosh Na Karen

Khud Ko Doosron Ke Liye Faramosh Na Karen

خود کو دوسروں کے لیے فراموش نہ کریں

جین زی وہ نسل ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور عام طور پر موبائل اسکرینز کی دوسری جانب موجود دنیا کو زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود ہم اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ دوسروں کے رویے یا حرکات ہماری ذات پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

آج اس جنریشن کو جو سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو دوسروں کی نظر میں بہتر ثابت کرنے کے لیے ہمیشہ اپنی موجودگی کو مائنس کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دوسرا شخص ہماری تکلیف یا ناراضگی کو محسوس کرے اور اس کو اپنی غلطی کا احساس ہو۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو ہم شعوری یا غیر شعوری طور پر کرتے ہیں مگر درحقیقت اس سے ہمیں صرف ذلت اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یاد رکھیے ہمیشہ دوسروں کو ان کی غلطیوں کا احساس دلانا ضروری نہیں ہے۔ بہت سے لوگ اس دنیا میں ایسے ہوتے ہیں جو ہماری زندگی کا حصہ بن کر ہمیں صرف تکلیف دیتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ جتنا وقت گزارتے ہیں اتنا ہی ہم اپنی زندگی کی خوبصورتی سے دور ہوتے جاتے ہیں اور اس ساری صورتحال میں جو چیز ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اگر کوئی ہم سے دور جانا چاہتا ہے تو اسے جانے دینا چاہیے۔ زندگی کی حقیقت یہی ہے کہ ہم اپنے اندر سکونت اور خوشی تلاش کریں نہ کہ دوسروں کی ناراضگیوں اور غلطیوں کو اپنے اندر سمونے کی کوشش کریں۔

زندگی میں وہ لوگ اہم ہیں جو آپ کے ساتھ ہیں، آپ کی فکر کرتے ہیں، آپ کو سمجھتے ہیں اور آپ کی قدر کرتے ہیں اور ان ہی لوگوں کو آپ کو cherish کرنا چاہیے جو آپ کے لیے وقت نکالتے ہیں، جو آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور جو آپ کو اپنی زندگی کا اہم حصہ سمجھتے ہیں۔

ہمیں اس بات کا ادراک بھی ہونا چاہیے کہ خود کو دوسروں کے لیے تکلیف دینے سے ہمیں کبھی سکون نہیں ملے گا۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کسی کی موجودگی آپ کی زندگی میں منفی اثر ڈال رہی ہے تو پھر اسے چھوڑ دینا بہتر ہے۔ اپنی عزت نفس اور سکون کو بچائیں اور دوسروں کو انکی غلطیوں کا احساس دلانے کے لیے خود کو کمتر نہ کریں۔ زندگی بہت قیمتی ہے اور آپ کا سکون سب سے زیادہ اہم ہے۔ اس لیے دوسروں کی خاطر خود کو فراموش نہ کریں بلکہ خود سے پیار کریں۔

Check Also

Moscow Se Makka (11)

By Mojahid Mirza